کاماریڈی نئے ضلع کے قیام کے بعد ضلع پریشد توجہ کا مرکز

واضح فیصلہ نہ کرنے کے سبب تجسس برقرار
نظام آباد:26؍ اگست (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز)تلنگانہ حکومت کی جانب سے نئے اضلاع کی تشکیل جدید نظام آباد ضلع میں کاماریڈی نئے ضلع کے قائم کے اعلان کے بعد ضلع پریشد توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ سیاسی قائدین اور حکومت کی جانب سے ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ نئے اضلاع میں کام کاج کا آغاز و نظم نسق کی انجام دہی شروع ہوجائے گی۔ ان حالات میں ضلع پریشد کے بارے میں کوئی واضح فیصلہ نہ کرنے کی وجہ سے تجسس برقرار ہے۔ کاماریڈی و نظام آباد کو ایک ہی ضلع پریشد معیاد کے اختتام تک برقرار رکھنے کے بھی امکانات ظاہر کئے جارہے ہیں اور پنچایتی راج کے اعلیٰ عہدیداروں کو بھی اسی طرح کے احکامات وصول ہونے اطلاعات ہے۔ اضلاع کی تقسیم اور نئے ضلع کے قیام کے بعد بھی ضلع پریشد مقامی ادارہ جات کے منتخب عہدیداروں کی معیاد کے اختتام تک موجودہ ضلع پریشد کو برقراررکھنے کیلئے غور کیا جارہا ہے۔ابتداء میں حکومت دونوں اضلاع میں علیحدہ علیحدہ ضلع پریشد قائم کرنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن حکومت کی جانب سے نظم و نسق کی انجام دہی میں سہولت فراہم کیلئے یہ اقدام کیا جارہا ہے جبکہ ضلع پریشد سے تعلق رکھنے والے عہدیدار کاماریڈی ضلع سے تعلق رکھنے والے عہدیدار کاماریڈی میں کام کرنے کیلئے دلچسپ ہے اور اس خصوص میں رضامندی بھی ظاہر کی ہے۔ لیکن حکومت کی جانب سے واضح طور پر کوئی احکامات جاری نہ کرنے کی وجہ سے عہدیداروں میں ابھی بھی تجسس برقرار ہے۔ ضلع پریشد کا اجلاس روایت کے مطابق ستمبر کے پہلے ہفتہ میں منعقد ہورہا ہے اور اس اجلاس میں اہم فیصلہ لے جانے کے امکانات اور اس کے بعد منعقد ہونے والا اجلاس ایک دن نظام آباد اور ایک دن کاماریڈی میں منعقد کرتے ہوئے دونوں اضلاع کے مسائل پر بحث کرنے کیلئے سہولت ہوگی اور دونوں اضلاع کیلئے صدرنشین ضلع پریشد ایک ہی ہوں گے۔اس بارے میں سی ای او ضلع پریشد موہن لال سے دریافت کرنے پر بتایا کہ حکومت کی جانب سے ابھی تک کوئی واضح احکامات وصول نہیں ہوئے ہیں۔ اضلاع کی علیحدگی کے باوجود بھی ضلع پریشد ایک ہی رہے گا۔ حکومت کی جانب سے واضح احکامات جاری نہ کرنے کی وجہ سے تجسس برقرار ہے۔