سابق ریاستی وزیر محمد علی شبیر کا اظہار یگانگت ، کالج کمیٹی کے خلاف کارروائی کا مطالبہ
کاماریڈی:29؍ جنوری( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) آرٹس اینڈ سائنس کالج کاماریڈی کی منیجنگ کمیٹی کے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے چلائی جانے والی تحریک میں شدت پیدا کرتے ہوئے جے اے سی صدر جگناتھم ایڈوکیٹ، سی پی آئی جنرل سکریٹری وی ایل نرسمہا ریڈی ایڈوکیٹ، بالراج گوڑ سینئر ایڈوکیٹ نے طلباء تنظیم کی تائید کرتے ہوئے دو دنوں سے مرن برت پر بیٹھے ہوئے۔ مرن برت کی اطلاع ملنے پر سابق ریاستی وزیر ایم ایل سی محمد علی شبیرنے مرن برت کیمپ پہنچ کر ان سے اظہار یگانگت کی۔ اس موقع پر جگناتھم ایڈوکیٹ نے ایم ایل سی محمد علی شبیر کو واقف کراتے ہوئے بتایا کہ منیجنگ کمیٹی کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے آرٹس اینڈ سائنس کالج کو یو ٹی سی کے فنڈس کو منظور نہیں کیا جارہا ہے اور یو ٹی سی گرانٹ کمیشن کے فنڈس کی عدم منظوری سے کالج کی ترقی متاثر ہورہی ہے اور طلبہ تعلیمی سہولتوں سے محروم ہورہے ہیں۔ جبکہ کاماریڈی تعلیمی مرکز کی حیثیت سے شناخت کیا جارہا ہے ۔ کالج منیجنگ کمیٹی کے قبضہ میں 263ایکرس اراضی ہے اور یہ اراضی کالج کے قیام کے بعد کسانوں کی جانب سے وقف کیا گیا تھا اور منیجنگ کمیٹی نے کرشک بی ایڈ کالج اور دیگر اداروں کو فروخت کرتے ہوئے کروڑوہا روپئے کی دھاندلی کی ہے تقریباً100 کروڑ روپئے کی اراضی ان کے قبضہ میں ہے اور منیجنگ کمیٹی کے استعفیٰ کو لیکر 38 دنوں سے تحریک چلائی جارہی ہے۔ مسٹر شبیر علی نے ان افراد سے تفصیلی طور پر بات چیت کی اور بتایا کہ ان کے وزارت کے دوران میں منیجنگ کمیٹی سے بات چیت کرتے ہوئے ڈائری ٹکنالوجی کو 62 ایکر، اسٹیڈیم کی تعمیر کیلئے 10 ایکر، مائناریٹی ریسیڈیشنل اسکول کیلئے 5ایکر، گرلز جونیئر کالج کی تعمیر کیلئے 5 ایکر اراضی حاصل کی گئی تھی اور اس وقت بھی منیجنگ کمیٹی نے تعلیمی ادارے کے قیام کیلئے اراضی کی فراہم کرنے سے گریز کیا تھا لیکن چند اراکین نے ان کا ساتھ دینے کی وجہ سے یہ ادارے کا قیام یقینی ہوسکا۔ آرٹس اینڈ سائنس کالج 1964 ء میں قائم کیا گیا تھا اور یہاں کے کسانوں نے کالج کے قیام کیلئے 268ایکر اراضی فراہمی کی تھی۔ کالج کمیٹی کی من مانی اور دھاندلیوں کی وجہ سے خانگی کالجوں کا قیام عمل میں لانے کے علاوہ دیگر افراد بھی من مانی کررہے ہیں۔ انہوں نے جے اے سی سے خواہش کی کہ کالج کی اراضیات کے حصول کیلئے کسی سیاسی جماعت کے دبائو میں آئے بغیر متحد طور پر کام کرنے کی صورت میں کانگریس پارٹی جے اے سی کا مکمل ساتھ دے گے اور کالج کی اراضیات کے حصول تک جدوجہد میں شامل رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ کالج کے آغاز کے دوران میں تشکیل شدہ کمیٹی کے اراکین سے بات چیت کریں اور اکثریت حاصل کرتے ہوئے استعفیٰ لیں اور کوآپریٹو نظام کے تحت کوآپریٹو آفیسر کو استعفیٰ حوالے کرتے ہوئے کلکٹر کے ذریعہ اراضیات حاصل کریں ۔ اس میںکسی قسم کے سیاسی حربے استعمال کئے بغیر ہی مسئلہ کی یکسوئی کیلئے جے اے سی اقدامات کرے تو بہتر ہوگا۔ مسٹر شبیر علی نے منیجنگ کمیٹی کی جانب سے غیر قانونی طور پر اروڈا انجینئرنگ کالج کو فروغ شدہ اراضی کے حصول اور کریمنل کیس درج کرنے کا بھی مطالبہ کیااور قانون کے تحت کام کرتے ہوئے مسئلہ کی یکسوئی خواہش کی۔