کارپوریٹ اداروں کی من مانی سے تعلیمی نقصان

نظام آباد:26؍ مئی (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز)ریاست میں تعلیمی میدان میں پر کارپوریٹ اداروں کا قبضہ ہے اور ان کی من مانی چل رہی ہے ان خیالات کا اظہار تلنگانہ جے اے سی چیرمین پروفیسر کودنڈا رام نیو امبیڈ کر بھون میں ایس ایف آئی کے زیر اہتمام منعقدہ تربیتی کلاسس میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی اور مخاطب کرتے ہوئے کیا۔ ریاست میں تعلیمی میدان پر کارپوریٹ اداروں کی من مانی ہونے کی وجہ سے نا انصافی ہورہی ہے تعلیمی شعبہ اور حکومت کے زیر اہتمام چلایا گیا تو تمام افراد کو آسانی کے ساتھ تعلیم کے حصول کے مواقع فراہم ہوں گے۔ کارپوریٹ ادارے پبلسٹی اور زیادہ سے زیادہ طلباء کے داخلہ یقینی بنانے کیلئے بڑے پیمانے پر تشہیر کررہے ہیںاور خانگی تعلیمی اداروں کی جانب سے اختیار کردہ تعلیمی نظام کی وجہ سے طلباء میں صلاحیتوں میں کمی پیدا ہورہی ہے۔ نئی ایجوکیشن پالیسی کی وجہ سے تلنگانہ کے اضلاع میں نتائج کے فیصد میں کمی ہوئی ہے ۔ کارپوریٹ تعلیمی ادارے طلباء کے رینک کیلئے کوشاں ہے لیکن ان کے ذہنی صلاحیتوں کے اجاگر کیلئے کوئی بھی اقدامات نہیں کئے جارہے ہیں۔ تلنگانہ میں سب سے زیادہ طلباء خانگی تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم ہے پروفیسر کودنڈارام نے کہا کہ خانگی اداروں میں تعلیم کے حصول کیلئے زیادہ سے زیادہ رقم خرچ کی جارہی ہے جس کی وجہ سے تلنگانہ میں ترک تعلیم کرنے والوںکی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ 50 فیصد طلباء دسویں جماعت کے بعد ترک تعلیم کررہے ہیںتو 25 فیصد دسویں جماعت کے بعد ترک تعلیم کررہے ہیں ان حالات میں تبدیلی لانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ خانگی تعلیمی اداروں کی اجارہ داری اور نئے نئے اداروں کے قیام کی وجہ سے سرکاری مدارس اور سرکاری کالجس بند ہورہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں کے جی سے پی جی تعلیم کے نفاذکے بعد غریب طبقہ کو فائدہ حاصل ہوگا۔ طلباء تنظیم سماج میں تبدیلی لانے کیلئے جدوجہد کرنے کی صورت میں تعلیمی میدان میں تبدیلیاں آئے گی۔ تلنگانہ تحریک کے نتیجہ اور تعلیمی شعبہ کو حکومت کے زیر اہتمام چلانے کی عوام کے مطالبہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی کی اراضیات و جدوجہد پر زور دیتے ہوئے ریاست میں واقع یونیورسٹیوں کے اغراض کیلئے ہی استعمال کرنے کا حکومت سے مطالبہ کیا ۔ اس موقع پر تلگودیشم کے دور حکومت میں ضلع میں تعلیمی میدان میں سب زیادہ نقصان ہوا۔ بودھن شوگر فیکٹری کو معمولی قیمت پر فروخت کرتے ہوئے کسانوں کے ساتھ نا انصافی کی گئی ۔ انہوں نے آفت سماوی کے نقصانات اور لو لگنے کی وجہ سے فوت ہونے والے افراد خاندان کی باز آبادکاری کا مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا ۔ اس موقع پر ایس ایف آئی کے ریاستی صدر کے رمیش نے اپنی تقریر میں کہا کہ ریاست میں تعلیمی نظام میں تبدیلی عمل میں لانے کیلئے ایس ایف آئی کی جانب سے جدوجہدکی جارہی ہے۔ مشہور شاعر داشا ریڈی نے جیل کی دیواروں پر سنہرے تلنگانہ نعرہ تحریر کرتے ہوئے جدوجہد کا آغاز ضلع نظام آباد سے کیا تھا ۔ جس کی وجہ سے ایس ایف آئی ریاستی سطح کا اجلاس نظام آباد میں منعقد کیا جارہا ہے اور 31 ؍ مئی تک یہ جاری رہیگا۔ اس پروگرام میں ایس ایف آئی کے سکریٹری سائی شیوا، نائب صدر ناگیشور رائوکے علاوہ ریاستی کنونیر رجنی، ضلع صدر نریش، سی پی ایم سکریٹری دنڈی وینکٹی کے علاوہ دیگر نے بھی مخاطب کیا۔