اقلیتوں اور دیگر پسماندہ طبقات تک رسائی کی بی جے پی کی کوشش‘ وزراء کی تعداد میں توازن برقرار
نئی دہلی ۔ 3ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) 9وزراء کو شامل کرنے اور دیگر 4کو کابینی درجہ دینے کے ذریعہ وزیراعظم نریندر مودی نے حکمرانی پر ہی نہیں بلکہ بی جے پی کے سیاسی مفادات پر توجہ مرکوز کی ہے ۔ دھرمیندر پردھان کو کابینی وزیر بنایا گیا ہے ۔ وہ اڈیشہ میں پارٹی کا چہرہ بن کر ابھرے ہیں ۔ اڈیشہ ان ریاستوں میں سے ایک ہے جس کی ترجیحات کی فہرست میں قومی صدر بی جے پی امیت شاہ 2019ء کے لوک سبھا انتخابات کو سرفہرست رکھتے ہیں ۔ نرملا سیتا رامن کو دوہری مسرت حاصل ہوئی کیونکہ انہیں ترقی دے کر کابینی درجہ کا وزیر بنایا گیا ہے ۔ علاوہ ازیں دفاع کا اہم قلمدان بھی سپرد کیا گیا ہے ۔ وہ نہ صرف سیاسی اعتبار سے بھاری بھرکم شخصیت ہیں بلکہ جنوبی ہند میں پارٹی کا موضوع گفتگو بھی ہیں ۔ مختار عباس نقوی کی ترقی اور سابق آئی اے ایس عہدیدار الفانس کننتنم کی شمولیت سے بھگوا پارٹی کو اقلیتوں تک رسائی حاصل کرنے میں مدد ملے گی ۔ بھگوا پارٹی عیسائیوں کو ترغیب دینے میں مصروف ہے ۔ ریاست میں ان کی تعداد نمایاں ہیں لیکن اُسے کافی کامیابی تاحال حاصل نہیں ہوئی ہے ۔ مختار عباس نقوی اقلیتی اُمور اور اپنے لاپرواہی کے رویہ کی وجہ سے مقبول ہیں ۔ علاوہ ازیں وہ مودی حکومت میں واحد مسلم کابینی وزیر ہوں گے ۔
نئے 9وزراء میں تین برہمن پرتاپ شکلا ‘ اشونی کمار چوبے اور اننت کمار ہیگڈے ‘ دو راجپوت آر کے سنگھ اور گجیندر سنگھ شیخاوت ‘ ایک جاٹ ( دیگر پسماندہ طبقات ) ستیہ پال سنگھ اور ایک دلت ویریندر کمار کے علاوہ اقلیتی مذاہب سے دیگر 2ہردیپ پوری ‘ ایک سکھ اور الفانس عیسائی ہیں ۔ شکلا کی شمولیت سے جو راجیہ سبھا کے رکن ہیں اور چیف منسٹر یو پی یوگی آدتیہ ناتھ کے ساتھ ان کی ہم آہنگی بہتر نہیں ہے ۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ پارٹی برہمنوں کو اپنا ایک وفادار ووٹ بینک بنانا چاہتی ہے ۔ چوبے کے روابط آر ایس ایس کے ساتھ خوشگوار ہیں ۔ اپنی پارٹی کے بڑوں جیسے بہار میں سشیل کمار مودی کے ساتھ ان کے تعلقات خوشگوار نہیں ہیں ۔ وہ بکسر کے رکن پارلیمنٹ اور بہار کے متوطن ہیں ۔ بی جے پی نے اپنی توسیع اور ریاستوں میں دیگر پسماندہ طبقات رک رسائی کو پیش نظر رکھا ہے ۔ چوبے کی شمولیت پارٹی میں توازن پیدا کرنے کی کوشش ہے ۔ آر کے سنگھ کی یہ بازآبادکاری ہے جنہیں امیدواروں کے انتخاب کے سلسلہ میں پارٹی کی برہمی کا سامنا کرنا پڑا تھا ‘ کیونکہ بہار کے 2015ء کے اسمبلی انتخابات میں شرمناک شکست ہوئی تھی جس سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ کئی افراد حیرت زدہ ہوگئے تھے ۔ سابق معتمد داخلہ اچھا انتظامی ریکارڈ رکھتے ہیں اور دیانتداری کیلئے مشہور ہیں ۔ وہ راجپوت ہیں‘ ممبئی کے سابق اعلیٰ سطحی پولیس عہدیدار ستیہ پال سنگھ جاٹ ہیں ۔