ڈی سرینواس کی ٹی آر ایس میں شمولیت پر اظہار افسوس

نظا م آباد :3؍ جولائی ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز)نظام آباد اربن کانگریس انچارج مہیش کمار گوڑ ، قانون ساز کونسل کے رکن شریمتی آکولہ للیتا، پی سی سی سکریٹری این رتناکر ودیگر نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے سینئر کانگریس قائد ڈی سرینواس سنہرے تلنگانہ کی تعمیر کی غرض سے ٹی آرایس میں شمولیت کے اعلان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عہدوں کی لالچ کے خاطر ہی ڈی سرینواس کانگریس سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے ٹی آرایس میں شمولیت اختیار کی ہے۔40سال تک کانگریس میں رہتے ہوئے کئی عہدوں پر فائز رہے۔ 9 مرتبہ اسمبلی کیلئے مقابلہ کرتے ہوئے تین مرتبہ کامیابی حاصل کی ۔ سابق چیف منسٹر روشیا کے مخلوعہ نشست پر ڈی سرینواس کو موقع فراہم کرتے ہوئے قانون ساز کونسل کا اپوزیشن لیڈر کا عہدہ فراہم کیا گیااور متحدہ ریاست میں دو مرتبہ پردیش کانگریس کا عہدہ فراہم کیا گیا۔ سنہرے تلنگانہ کی حقیقت میں دلچسپی ہوتی تو کانگریس میں رہ کر جدوجہد کرسکتے تھے انہوں نے کہا کہ تلنگانہ حکومت خواتین کو نظر انداز کرنے پر ہائی کمان نے خاتون کو موقع فراہم کرتے ہوئے خواتین میں اعتماد کو بحال کیا اور یہ ڈی سرینواس کیلئے ناگوارہ گذرا۔ ڈی سرینواس سے زیادہ رتبہ کے سی آر کررہی ہے اور کم رتبہ کے قائد کے پاس کام کرنا ان کیلئے ہتک ہے۔ ڈی سرینواس کانگریس سے علیحدگی اختیار کرنے سے کانگریس کا کوئی نقصان نہیں ہوا اس موقع پر میونسپل فلور لیڈر سائی رام، اقلیتی سیل کے صدر سمیر احمد، تلنگانہ پردیش کانگریس کے نائب صدر ذاکر حسین، جکران پلی کے سابق ضلع پریشد کے رکن سریش،نظام آباد منڈل کانگریس کے صدر بنٹو بلرام و دیگر بھی موجود تھے۔ واضح رہے کہ ڈی سرینواس کی کانگریس سے علیحدگی اختیار کرنے کے بعد کانگریس بھون میں موجودہ ڈی سرینواس کی تصاویروں کو ہٹادیا گیا اور چند افراد ان کی تصاویر کو نقصان بھی پہنچایا۔