ڈینگی وائرس کیا ہوتا ہے؟

 

ڈینگی ایک وائرس ہے جو کہ مچھروں کی ایک قسم کے مچھروں کے ذریعہ پھیلتا ہے۔ یہ استوائی خطے کی وائرس ہے اور تقریباً 110 ممالک اس سے متاثر ہیں۔ اس وائرس کی چار مختلف اقسام ہیں۔ اس کی ایک قسم سے متاثرہ شخص میں زندگی بھر کیلئے صرف اسی قسم کی وائرس مدافعت بن جاتی ہے لیکن دوسری قسموں سے وہ پھر بھی متاثر ہوسکتا ہے اور یہ اس کیلئے خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔ ڈینگی وائرس کی وجہ سے متاثرہ شخص میں بخار ہوسکتا ہے، جسم پر دھبے نمودار ہوسکتے ہیں، دست اور قئے آسکتی ہیں۔ زیادہ شدید حملے میں دانتوں، مسوڑھوں اور آنتوں وغیرہ سے خون رسنا شامل ہوسکتا ہے۔ 80 فیصد مریضوں میں یہ علامات درمیانے درجے کی ہوتی ہیں لیکن 50 فیصد لوگوں میں انتہائی درجے کی۔ سر درد، جوڑوں اور ہڈیوں کا درد اور دھبوں کا ہونا واقع ہوتا ہے۔ہڈیوں اور جوڑوں میں درد کی وجہ سے اس بخار کا نام ہڈی توڑ بخار بھی مشہور ہے۔ بچوں اور جوانوں میں یہ زیادہ ہوسکتا ہے۔مچھر کے کاٹنے اور علامات ظاہر ہونے کے درمیان کا وقفہ 3 سے 14 دن ہوسکتا ہے۔ اس بیماری سے بچاؤ کیلئے حفاظتی اقدامات کرنا انتہائی ضروری ہیں۔ یہ مچھر صبح اور شام کے وقت خاص طو رپر کاٹتا ہے صبح اور شام میں اپنا جسم ڈھانپنے، پانی کا صحیح نکاس اس مچھر کو بیماری پھیلانے اور افزائش نسل سے روکنے میں خاصا مددگار ثابت ہوتا ہے۔ حفاظتی اقدامات ہی اس وائرس سے بچاؤکا ذریعہ ہے۔ انتہائی درجے کے مریضوں میں یہ وائرس دماغ کی جھلی کو متاثر کرتا ہے اور پھر انسانی اعضاء کو کام کرنے سے روک دیتا ہے، جس سے مریض یقینی طور پر موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔Aedes مچھر کا حجم عام مچھر سے زیادہ ہوتا ہے اور اس پر لکیریں بنی ہوتی ہیں۔خون کے ٹسٹ لے کر اس وائرس سے متاثرہ شخص کی حتمی طور پر تشخیص ہوجاتی ہے۔