ڈینگو بخار کے تدارک کیلئے صفائی ضروری

بودھن۔10اکٹوبر( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز)بودھن شہر میں ان دنوں ڈینگو بخار وبائی شکل اختیار کرچکا ہے ‘ اس مرض سے متاثرہ تاحال دو افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں اور تقریباً 16افراد حیدرآباد کے خانگی دواخانوں میں زیر علاج ہیں ۔ ڈسٹرکٹ ملیریا آفیسر ڈاکٹر لکشمیا ان دنوں بودھن شہر میں قیام کئے ہوئے ہیں ۔ آج اس مرض سے بچنے کے تعلق سے امبیڈکر چوراستہ پر ایک عوامی بیداری پروگرام کا اہتمام کیا گیا تھا جس میں ڈاکٹر لکشمیا نے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مرض ڈینگو ایک مخصوص مچھر کے ذریعہ پھیلتا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ جمع صاف پانی یا گھروں میں طویل عرصہ تک جمع رکھے محفوظ پانی میں اس مچھر کی افزائش ہوتی ہے ۔ یہ مچھر دن کے اوقات میں ہی انسانوں پر حملہ ور ہوتے ہیں اس کے شکار افراد کو چند منٹوں ‘ گھنٹوں میں ہی تیز بخار کی شکایت ہوجاتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بروقت علاج کرنے پر مریض صحت مند ہوسکتا ہے لیکن مرض کی صحیح تشخیص و علاج شرط ہے ۔ اس عوامی بیداری میٹنگ سے صدرنشین بلدیہ بودھن مسٹر ایلیا نے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سڑکوں ‘ گلیوں اور موریوں کی صفائی تو مجلس بلدیہ کی جانب سے باقاعدہ انجام جاتی ہے لیکن گھروں میں بھی مکمل صاف صفائی کا اہتمام کرتے ہوئے عوام الناس ڈینگو جیسے خطرناک اقسام کے مچھروں کی افزائش روک سکتے ہیں ۔ دو روز قبل اعلان کیا گیا تھا کہ جمعہ کے روز صبح 9بجے ڈینگو بھگاؤ عنوان پر ایک عوامی دوڑ کا اہتمام کیا جائے گا لیکن 10.30بجے تک بھی کسی شہری نے بلدیہ بودھن کی اس مہم میں حصہ لینے کے تعلق سے دلچسپی نہیںدکھائی ‘ صبح 9بجے تا 10.30 بجے تک سرکاری مدارس سے جمع اسکولی بچے تیز دھوپ میں پروگرام کے آغاز کا انتظار کرتے ہوئے پائے گئے ‘ بعد ازاں لکشمیا ‘ ایلیا اور آر ڈی او بودھن وغیرہ کی جانب سے کئے جانے والے خطابات کو سننے کے بعد اسکولی بچوں نے ریالی نکالی ۔ دلچسپ امر یہ ہیکہ سرکاری سطح پر منعقدہ اس اہم عوامی بیداری مہم میں منتخب عوامی نمائندے نظر نہیں آئے ۔ یحہاں تک کے جن بلدی حلقوں میں ڈینگو بخار کی وباء چل رہی ہے وہاں کے ارکان بلدیہ تک ندارد رہے ۔ صدرنشین بلدیہ و نائب صدر نشین کے علاوہ دو ارکان بلدیہ اس بیداری مہم کے دوران نظر آئے ۔ چیف منسٹر نے اقتدار سنبھالتے ہی ایک جی او جاری کرتے ہوئے عوامی تقاریب میں اسکولی بچوں کی شرکت پر پابندی عائد کردی تھی لیکن یہاں آج چیف منسٹرکے احکام کی عہدیداروں نے کھلی حکم عدولی کی۔