ڈیزل کی قیمتوں کا نظام سرکاری کنٹرول سے آزاد

نئی دہلی۔ 2 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) ڈیزل کی قیمتوں کے تعین کا نظام سرکاری کنٹرول سے آزاد کرنے کا اشارہ دیتے ہوئے مرکزی وزیر تیل دھرمندر پردھان نے آج کہا کہ بین الاقوامی بازار میں اس بات کے واضح اشارے ملے ہیں کہ وزارت ِ تیل مناسب فورم سے ربط پیدا کرے گی تاکہ قیمتوں کے تعین کو سرکاری کنٹرول سے آزاد کیا جاسکے۔ چلر فروشی کی قیمتوں اور درآمد کی لاگت میں کافی فرق پایا جاتا ہے جس کی وجہ سے کافی خسارہ ہورہا ہے۔ جاریہ ماہ یہ خسارہ کم ہوکر 60 پیسے فی لیٹر رہ گیا جس کی وجہ قیمت میں ماہانہ اضافہ اور بین الاقوامی سطح پر تیل کی قیمتوں میں کمی تھی۔ ہمیں بین الاقوامی منڈی سے اچھے اشارے مل رہے ہیں لیکن فی الحال کوئی بھی فیصلہ کن بات طئے نہیں ہوئی۔ پردھان نے بیورو آف انرجی افیشینسی ایونٹ کے موقع پر علیحدہ طور پر پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران اس کا انکشاف کیا۔ این ڈی اے حکومت نے سابق یو پی اے حکومت کی پالیسی برقرار رکھی ہے۔ ڈیزل کی قیمت میں ہر ماہ معمولی سا یعنی 50 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کیا جارہا ہے تاکہ لاگت اور چلر فروشی کی قیمتوں میں فرق کی وجہ سے ہونے والے خسارہ کو کم کیا جاسکے۔ اپریل 2002ء میں جب این ڈی اے حکومت برسراقتدار تھی،پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں کو حکومت کے کنٹرول سے آزاد کردیا تھا لیکن این ڈی اے دور حکومت کے خاتمہ پر مالی سال 2004ء کی پہلی سہ ماہی میں پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں کا تعین پچھلے دروازہ سے دوبارہ حکومت کے کنٹرول میں آگیا ہے۔