ڈرینج چیمبر میں گر کر دو مسلم نوجوان ہلاک

ناندیڑ۔24 : مئی (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز)ٹائر بورڈ دیگلور ناکہ پر پیش آئے ایک انتہائی اندوہناک حادثہ میں دو مسلم نوجوان چیمبرمیں گر کر ہلاک ہوگئے۔ حادثہ کے شکار دونوں نوجوانوں کو چیمبرسے نکالنے میں تاخیر کے سبب ان کی جان بچائی نہ جاسکی۔ اس دوران ٹائر بورڈ علاقہ میں تماشائیوں کی بھاری بھیڑ اکٹھا ہوگئی تھی۔ پولیس بھی تین گھنٹے تک صرف تماشائیوں کا رول ادا کرتی رہی۔ عینی شاہدین کے بموجب دیگلور ناکہ پر چل رہے ڈرینج لائن کی کھدائی کے کاموں کے دوران آج پرائیویٹ کنٹراکٹر کے دو ملازمین محمد یٰسین ( عمر 36 سال، ساکن لیبر کالونی، ناندیڑ) اور شیخ یوسف (عمر 24 سال ، ساکن قدوائی نگر ) ڈرینج کے چیمبروں کا معائنہ کرنے کے لئے دیگلور ناکہ سے قریب ٹائربورڈ کے پاس پہنچے۔ سڑک کے عین وسط میں عیدگاہ کمان کے روبرو ایک بڑا چیمبر واقع ہے جس کی گہرائی 35 فٹ بتائی جاتی ہے۔ دونوں نے مل کر چیمبر کا ڈھکن اٹھایا ۔ پہلے محمد یٰسین چیمبر کے اندر جھانکے لیکن اچانک ان پر بیہوشی کی سی کیفیت طاری ہوگئی اور وہ عجیب و غریب طریقے سے چیمبر میں گر پڑے۔ غالباً چیمبر سے نکلی زہریلی گیس کے سبب وہ بیہوش ہوگئے۔ اپنے ساتھی کو گرتا دیکھ کر شیخ یوسف اسے بچانے کے لئے خود بھی چیمبر میں اتر پڑے۔ لیکن بہت دیر تک وہ بھی باہر نہیں آئے۔ یہ واقعہ دوپہر تین بجے پیش آیا۔ دو افراد کے چیمبر میں گرنے کی خبر جنگل کے آگ کی طرح سارے علاقے میں پھیل گئی اور دیکھتے ہی دیکھتے لوگوں کی بھاری بھیڑ ٹائر بورڈ علاقہ میں اکٹھا ہوگئی۔ ہر کو ئی مشورے دے رہا تھا اور چیخ و پکار کررہا تھا لیکن کسی کو کوئی حل سجھائی نہیں دے رہا تھا۔ اس دوران یوتھ کانگریس کے لیڈر عبدالغفار عبدالستار اور سماجی کارکن محمد سکندر مولانا ، ایم آئی ایم کے صدر سید معین بھی وہاں پہنچے۔ ان لوگوں نے فون کے ذریعہ بلدیہ انتظامیہ، پولیس ، فائر بریگیڈ اور سرکاری مشنری کو اس حادثہ کی اطلاع دی اور فوراً بچائو کے لئے پہونچنے کی اپیل کی۔ تین گھنٹے کے بعد فائر بریگیڈ عملہ وہاں پہنچا اور آکسیجن کے ماسک لگاکر عملہ کے ملازمین تقریباً ساڑھے چھ بجیگٹر میں اترے اور دونوں مزدوروں کو باہر نکالا۔ عینی شاہدین کے مطابق دم گھٹنے کے سبب دونوں کی بھی موت ہوچکی تھی لیکن پھر بھی امید کے سہارے انہیں سرکاری اسپتال لے جایا گیا۔ جہاں ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرار دیا۔ دیر رات تک پوسٹ مارٹم اور پولیس کیس کی تیاری جاری تھی۔ اس حادثہ کے وقت پولیس کے غیر ذمہ دارانہ اور بزدلانہ رویہ سے لوگوں میں شدید ناراضگی پائی جارہی ہے۔ بروقت پہنچنے کے باوجود پولیس دونوں مزدوروں کو باہر نکالنے میں کوئی دلچسپی کا مظاہرہ نہیں کیا۔ محض بھیڑ کو کنٹرول کرتی رہی۔ اگر ان مزدوروں کو جلد سے جلد چیمبر سے نکال دیا جاتا تو ان کی جان بچائی جاسکتی تھی۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ غریب خاندانوں کی کفالت کرنے والے ان دونوں مزدوروں کی موت کا ذمہ دار کسے مانا جائے ؟ بلدیہ مشنری کو ، پرائیویٹ کنٹراکٹر کو یا پھر مزدوروں کی قسمت کو!