سب کہاں کچھ لالہ و گل میں نمایاں ہوگئیں
خاک میں کیا صورتیں ہوں گی جو پنہاں ہوگئیں
ڈاکٹر عبدالکلام
سابق صدر جمہوریہ ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کا انتقال ہندوستانی قوم کیلئے ایک نا قابل تلافی نقصان ہے ۔ انہو ںنے بحیثیت سائنس داں اور ملک کے جلیل القدر عہدہ کی شخصیت کی حیثیت سے شاندار انمٹ نقوش چھوڑے ہیں ۔ ان کے حیات کامل درس و تدریس کا جامع نمونہ تھی ۔ انہوںنے بحیثیت صدر جمہوریہ سنہرے معیارات اورقابل محترم تاثرات کو اپنے پیچھے چھوڑا تھا ۔ 15 اکٹوبر 1931 کو رامیشورم ٹاملناڈو میں ایک محنت کش مسلم خاندان میں پیدا ہونے والے عبدالکلام طلباء برادری میں ہر دلعزیزتھے ان کی تعلیمی صلاحیتیں اور افکار نے ہندوستانی نئی نسل میں ایک نئی کرن اور روشنی پیدا کی تھی ۔ اسرو کے ساتھ تقریبا دو دہوں تک وابستہ رہنے کے دوران انہوں نے ملک کو نیو کلیئر دفاعی آلات کا حامل ملک بنانے میں کامیابی حاصل کی تھی ۔ ہندوستان کے صدر جمہوریہ بننے سے قبل انہو ںنے ملک کی نیو کلیئر طاقت کے مشن پر اپنی صلاحیتوں کا مہر ثبت کرنے کے بعد ہندوستان کو ساری دنیا کی نیو کلیئر طاقتوں کے کلب میں داخل کیا تھا ۔ پوکھراں نیو کلیئر تجربات کے پیچھے ہمہ صلاحیتوں کے حامل ذہن شخص کے طور پر ڈاکٹر عبداکلام نے کئی نیو کلئیر تجربات انجام دیئے تھے حکمت عملی والے میزائیل سسٹم کو فروغ دے کر پوکھران دوم تجربات کی بھی نگرانی کی تھی انہیں میزائیل مین آف انڈیا کا لقب دیئے جانے کے بعد ہندوستان کی دفاعی صلاحیتوں کو فروغ دینے میں ان کی خدمات کو سارے ہندوستانی عوام نے سلام کرتے ہوئے ان کی خوبیوں کو عوض اپنی سلامتی کو یقینی ہونے پر جس اطمینان کا اظہار کیا تھا ۔ ہندوستان کی عوام کی جانب سے ان کیلئے بہت بڑآ خراج اور تہنیت ہے ۔ بھابھا اٹیمک ریسرچ سنٹر نے ڈاکٹر عبدالکلام کی خوبیوں اور خدمات کے انحراف میں جو اقدامات کئے تھے وہ ان کی صلاحیتوں کے عوض کم ہی تھے ۔ افسوس اس بات کا ہے کہ ان ہمہ خوبیوں کے حامل شخصیت کے ساتھ ہندوستانی حکومت اور سیاستدانو ںنے نظر انداز کا پہلو اختیار کیا تھا ۔ ڈاکٹر کلام نے نوجوان نسل کی حوصلہ افزائی کرنے اور ان کے اندر جوش و جذبہ کرنے کیلئے اپنی تقریروں کو تعمیری جامہ دیا تھا اس کے نتیجہ میں آج نئی نسل کے کئی نوجوان اپنی زندگیوں کو سنوانے میں مصروف ہیں ۔ آپ کو اپنے خوابوں کی تعبیر کیلئے سب سے ضروری بات یہ ہے کہ آپ اپنی آنکھوں میں خواب سجائیں۔ ہندوستان کی ترقی کیلئے ان کے منصوبوں کو خصوصی اہمیت حاصل تھی مگر حکمرانوں نے سیاسی مقصد براری کیلئے بعض ایسی غلطیاں کی جس سے ڈاکٹر عبدالکلام کے منصوبوں کو بروئے کار نہیں لایا جاسکا ۔ قوم کی ترقی کا راز رشوت سے پاک ہندوستان بنانے میں پنہاں ہے ۔ ان کا یہ احساس تھا کہ سماج کے ہر ایک فرد کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ خود کو بدل کر کام کرے اور سماج کے 3 اہم ارکان ہی اس ملک کی ترقی میں اہم رول ادا کرتے ہیں اور یہ 3 اہم ارکان والد ، ماں اور ٹیچر ہیں جو بچوں کی معصوم ذہنیت کو قوم کی ترقی کے لئے تیار کرسکتے ہیں۔ ڈاکٹر عبدالکلام کو اس ملک یا کہ دنیا کا ہر طالب علم اور ایک دیانتدار شخص یاد رکھے گا ۔ آنے والی نسلوں کے لئے ڈاکٹر عبدالکلام کی تعلیمات ، خدمات ، صلاحیتوں کو یاد رکھ کر ان کو خراج پیش کرتا رہے گا ۔ وہ ایک مسلم خاندان کے سپوت تھے اور ایک حقیقی حب الوطن ہندوستانی شہری تھے ۔ بلاشبہ آج ان کے انتقال نے بلالحاظ مذہب و ملت ذات پات ، نسل و رنگ ہر شخص کی آنکھ کو نم کردیا ہے ، ہر آنکھ اشکبار ہے ۔ انھوں نے اپنے پیچھے ہندوستانی شہریوں کے تمام ذہنوں میں عظیم تر حب الوطن کی کرن چھوڑ دی ہے ۔ ایک ایسی حب الوطنی جس کی مدد سے ہر شہری اپنے ملک کیلئے کچھ نہ کچھ کرنے کا جذبہ پیدا کرے گا ۔ بظاہر ڈاکٹر عبدالکلام کا جسد خاکی اس دنیا سے رخصت ہوا ہے ان کا وجود ہندوستانیوں کے نزدیک اس وقت تک زندہ و تابندہ رہے گا جب تک ہندوستانی قوم کا ہر فرد ان کے کاموں سے مستفید ہوکر ملک کی ترقی میں اہم رول ادا کرتا رہے گا ۔