چین کی دخل اندازی پر مودی بیان دیں : کانگریس

نئی دہلی ۔22 ستمبر ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) چین کی مسلسل مداخلت کاری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کانگریس نے نریندر مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ وزیراعظم کو صدر چین کے ساتھ حقیقی معنوں میں سخت احتجاج درج کرایا جانا چاہئے تھا ۔ پارٹی نے وزیراعظم سے معذرت خواہی کا بھی مطالبہ کیا اور کہا کہ گجرات حکومت کے ایک عہدیدارنے اُس وقت ایسے پمفلٹس تقسیم کئے جس میں اروناچل پردیش کو متنازعہ علاقہ ظاہر کیا گیا ہے جس وقت چین کے ساتھ نریندر مودی کی موجودگی میں تین یادداشت مفاہمت پر دستخط کئے جارہے تھے ۔ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا یادداشت مفاہمت میں بھی اس نقشہ کا حوالہ دیا گیا ہے جس میں اروناچل پردیش کو متنازعہ علاقہ قرار دیا گیا ۔ نریندر مودی نے اروناچل پردیش میں انتخابی مہم کے دوران جوشیلی تقریر کی تھی اور وعدہ کیا تھا کہ وہ اپنے ملک کو کسی کے آگے جھکنے نہیں دیں گے اور کسی اور کو ہندوستان کی ایک انچ زمین پر بھی قبضہ کی اجازت نہیں دیں گے ۔ اس یادداشت مفاہمت میں اروناچل پردیش کو متنازعہ علاقہ دکھایا گیا ہے ۔ کانگریس جنرل سکریٹری اجئے ماکن نے اپنے بلاگ میں لکھا کہ وزیراعظم کو اس سنگین غلطی اور کوتاہی کیلئے معذرت خواہی کرنی چاہئے ۔ اُن کا اشارہ نئی دہلی میں 17 ستمبر کو ہوئی ملاقات کی طرف تھا جس میں حکومت گجرات اور چین کے صوبۂ گاؤنگ دانگ کے مابین تین یادداشت مفاہمت پر دستخط ہوئے ۔ وزیراعظم نریندر مودی اُس وقت موجود تھے اور ایڈیشنل چیف سکریٹری ڈی پانڈین نے گاؤنگ دانگ صوبہ کے نقشہ پر مبنی پمفلٹس تقسیم کئے تھے ۔ پارٹی ترجمان ابھیشیک سنگھوی نے چین کی ہندوستانی علاقہ میں مداخلت کاری ، دخل اندازی کو دانستہ اور من مانی کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک کی سالمیت کے تعلق سے موجودہ صورتحال بالکلیہ ناقابل قبول ہے ۔ انھوں نے حکومت پر انتہائی سنگین مسئلے کو زیادہ اہمیت نہ دینے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی کو فوری چینی مداخلت کاری پر جواب دینا چاہئے۔