نظام آباد کانگریس بھون میں اقلیتی سیل کے اجلاس سے خواجہ فخر الدین و دیگر کا خطاب
نظام آباد :3؍ جنوری ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) چیف منسٹر مسٹر چندرشیکھر رائو نے مسلمانوں کو تحفظات کے نام پر دھوکہ دہی کی ہے۔ ان خیالات کا اظہار تلنگانہ پردیش کانگریس کے اقلیتی سیل صدر خواجہ فخر الدین نے آج نظام آباد میں کانگریس بھو ن آفس میں اقلیتی ڈپارٹمنٹ کی جانب سے منعقدہ ایک اجلاس سے مخاطب کرتے ہوئے کیا ۔ مسٹر خواجہ فخر الدین نے کہا کہ چیف منسٹر مسٹر چندرشیکھر رائو نے اقتدار میں آنے سے قبل مسلمانو ں کو 12 فیصد تحفظات فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا اور مرکزی حکومت تحفظات کی عدم فراہمی پر جنتر منتر پر دھرنا دینے کا اعلان کیا تھا لیکن نا ہی مرکز ی حکومت تحفظات فراہم کررہی ہے اور نہ ہی چیف منسٹرجنتر منتر پر دھرنا دیں گے یہ صرف مسلمانوں کو وقفہ وقفہ سے گمراہ کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو اس بات سے واقف کروانے کیلئے کانگریس اقلیتی سیل عوام کے درمیان پہنچ کر واقف کروائیں اور اس بات کو واضح کریں کہ مسلمانوں کا ساتھ صرف کانگریس پارٹی ہی دے سکتی ہے جبکہ کانگریس پارٹی کو بھی مسلمانوں کی ضرورت ہے ۔ خاص طور سے گروپ میٹنگ کے ذریعہ موجودہ صورتحال سے واقف کروائیں اور آئندہ انتخابات تک مسلمانوں کی ذہن سازی کریں ۔ کانگریس پارٹی راہول گاندھی کی قیادت میں ملک گیر سطح پر مستحکم ہے گجرات انتخابات میں یہ بات واضح ہوگئی اگر چیکہ کے گجرات میں بی جے پی کو اکثریت حاصل ہوئی لیکن اصل کامیابی تو کانگریس پارٹی کی ہے ۔ فرقہ پرست جماعتوں کو سبق سکھانے کیلئے متحد ہونا ناگزیر ہے اور حالیہ چند دنوں سے گاندھی بھون میں دیگر پارٹیوں سے شمولیت کا سلسلہ جاری ہے ہر روز ٹی آرایس ، مجلس اور بی جے پی سے پارٹی قائدین کی شمولیت کا سلسلہ جاری ہے کیونکہ چیف منسٹر مسٹر چندر شیکھر رائو نلگنڈہ کے رکن پارلیمنٹ سے استعفیٰ دلوانے سے قبل سروے کروایا تھا اور اس سروے میں کانگریس کو 51 فیصد نشانات حاصل ہوئے ہیں اور برسراقتدار جماعت کو 49 فیصد نشانات حاصل ہونے کے بعد سکیندر ریڈی کے استعفیٰ کے فیصلہ کو چیف منسٹر نے تبدیل کرلیا اور بڑے پیمانے پر کانگریس پارٹی سے علیحدگی اختیار کرنے والے قائدین کانگریس پارٹی میں شمولیت کیلئے کوشاں ہے ۔ گتا سکیندر ریڈی کے علاوہ نظام آباد کے اعلیٰ قائد جو کانگریس سے زبردست فائدہ اٹھاتے ہوئے پارٹی سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے برسراقتدار جماعت میں شامل ہوئے تھے یہ دوبارہ پارٹی میں شمولیت کیلئے تیار ہے ۔ انہوں نے مجلس پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مجلس اتحاد المسلمین بی جے پی کا کام کررہی ہے اور ایک کینسر کی طرح پھیل رہی ہے اور اس کا علاج کرنا ضروری ہے لہذا مسلمانوں کو مجلس کی حقیقت کے بارے میں واقف کروائیں۔ اس موقع پر ضلع صدر کانگریس مسٹر طاہر بن حمدان نے اپنی تقریر میں کہا کہ کانگریس پارٹی راہول گاندھی کی قیادت میں مستحکم ہے اور ملک گیر سطح پر آئندہ منعقد شدنی انتخابات میں اقتدارحاصل کرے گی ۔نائب صدر ضلع کانگریس کمیٹی سید نجیب علی ایڈوکیٹ نے اپنی تقریر میں کہا کہ طلاق ثلاثہ ایک سنگین مسئلہ ہے اور اس مسئلہ پر لوک سبھا میں کانگریس پارٹی کی خاموشی معنی خیز ہے اور اس بارے میں مسلم رکن پارلیمنٹ کا ایک ویڈیو کلپنگ بھی سوشیل میڈیا پر آیا ہے اور اس بارے میں کانگریس پارٹی کی پالیسی پر مسلمانو ں میں تشویش پائی جارہی ہے لہذا کانگریس ہائی کمان کو اس بارے میں واقف کراتے ہوئے راجیہ سبھا میں اس بل کو ناکام بنائیں تو بہتر ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے اقتدار میں آنے سے قبل 2 کروڑ ملازمتیں دینے کا اعلان کیا تھا لیکن ابھی تک ملازمتیں حاصل نہیں کی گئی اور مسلمانوں کے جان و مال کے تحفظ نہیں ہورہا ہے ٹرین میں سفر کرنے والے اخلاق کا قتل کیا گیا اور مسلمان عورتیں شریعت پر عمل پیرا ہے لیکن مرکزی حکومت شریعت میں مداخلت کرتے ہوئے مسلمانوں کی دل آزاری کررہی ہے ۔تلنگانہ پردیش کانگرس کمیٹی سکریٹری این رتناکر نے اپنی تقریر میں کہا کہ چیف منسٹر مسٹر چندرشیکھر رائو مسلمانوں کو تحفظات کے نام پر گمراہ کیا ہے اور طلاق ثلاثہ کے مسئلہ پر مسلمانوں میں تشویش پائی جارہی ہے اس کی مکمل طور پر تائید کرتے ہوئے ہائی کمان اس بارے میں سنجیدگی کے ساتھ غور کریں تو بہتر ہوگا۔ صدر ضلع کانگریس اقلیتی سیل سمیر احمد نے اپنی تقریر میں کہا کہ مرکزی حکومت نے 2 کروڑ ملازمتوں کے علاوہ جن دھن کھاتوں میں 15 لاکھ روپئے جمع کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن آج تک بھی ایک روپیہ بھی جمع نہیں کیا گیا اور ریاستی حکومت تحفظات فراہم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اس سے انحراف کرلیا ۔ ریاستی اقلیتی سیل نائب صدر مولانا کریم الدین کمال نے بی جے پی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اچھے دن ابھی تک نہیں ہے اور نہ ہی ملک میں امن و امان کی برقراری کیلئے کوئی اقدامات کئے گئے ۔ اس جلسہ کو میونسپل فلور لیڈر بودھن عابد کے علاوہ پی سی سی ڈیلیگٹ محمد عیسیٰ ، ٹائون اقلیتی سل کے صدر محمد عرفان کے علاوہ دیگر نے بھی مخاطب کیا ۔بعدازاں اقلیتی سیل کی جانب سے کانگریس بھون سے ایک ریالی نکالی گئی اورکلکٹر آفس پہنچ کر دھرنا دیا اور انچارج کلکٹر مسٹر رویندرریڈی کو یادداشت بھی پیش کی گئی ۔