چیف منسٹر کرن کمار ریڈی ایک کرکری بھری شخصیت

نظام آباد :11؍جنوری ( سیاست نیوز ) ریاستی اے پی این جی او ز یونین کے صدر اشوک بابو چیف منسٹر مسٹر کرن کمار ریڈی کی پیدا وار ہے جس کی وجہہ سے اشوک بابو کے خلاف کوئی بھی قانونی کاروائی نہیں کی جارہی ہے لیکن تلنگانہ رکن پارلیمنٹ کریم نگر پونم پربھاکر کے خلاف سوموٹو مقدمہ درج کیا گیا ۔ اے پی این جی اوز کے صدر اشوک بابو کھلے عام قانون کو ہاتھ میں لینے کی بات کہی تھی ان کے خلاف مقدمہ کیوں درج نہیں کیاجارہا ہے کہہ کر ڈی جی پی مسٹر پرساد راؤ سے رکن راجیہ سبھا مسٹر ہنمنت راؤ نے سوال کیا۔ مسٹر ہنمنت راؤ آج کاماریڈی میں اندراماں تلنگانہ رتھ یاترا کے جلسہ سے مخاطب تھے۔ مسٹر ہنمنت راؤ کی تلنگانہ رتھ یاترا نظام آباد کے سرحد بسوا پور پہنچنے پر سابق ریاستی وزیر محمد علی شبیر کی قیادت میں ضلع کانگریس صدر طاہر بن ہمدان اور دیگر کانگریسی قائدین نے ان کا زبردست خیر مقدم کیا۔

کاماریڈی حلقہ کے مختلف مقامات پر مسٹر ہنمنت راؤ کا خیر مقدم کیا گیا ۔ بھکنور ، کاماریڈی کے بڑے جلسہ سے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ چیف منسٹر مسٹر کرن کمارریڈی کرکری بھری شخصیت ہے ۔ انہوں نے تلنگانہ کے اعلان سے قبل دہلی میں کانگریس ورکنگ کمیٹی کے اجلاس میں تلنگانہ کی تائید میں اپنی رضامندی ظاہر کی تھی اور دہلی کے اجلاس سے واپسی کے بعد 6دن تک کیمپ آفس میں منصوبہ بندی کی اور 6دن کے بعد متحدہ آندھرا پردیش تحریک کو آگے بڑھایا ۔ انہوں نے کہا کہ علیحدہ ریاست تلنگانہ کیلئے گذشتہ 57 برس سے تحریک چلائی جارہی ہے ۔ چنا ریڈی ، ملیکارجن کے دورمیں بڑے بڑے جلسوں کا انعقاد عمل میں لایا گیا تھا اور سال 2000ء میں 41ارکان اسمبلی نے نئی دہلی پہنچ کر صدر کانگریس کو اس بات سے واقف کروایا تھا کہ عزت و وقار کا مسئلہ ہے کیونکہ تلنگانہ کے ساتھ مسلسل ناانصافی ہورہی ہے۔ اس وقت سیماآندھرا کے قائدین خاموش کیوں رہے کہہ کر سوال کیا۔ ایک ہزار نوجوانوں نے اپنی جان کی قربانی دیتے ہوئے تلنگانہ کے قیام کیلئے شہید ہوئے ہیں جس کی وجہ سے سونیا گاندھی نے علیحدہ ریاست تلنگانہ کے قیام کا اعلان کیا ہے۔ اور تلنگانہ کے اعلان پر شریمتی سونیا گاندھی پابند عہد ہے ۔ سیماآندھرا قائدین نے 2009ء کے اعلان کے بعد سے آندھرا کے علاقوں میں تحریک کا آغاز کیا گیا ۔ اس سے قبل سیما آندھرا کی کوئی تحریک نہیں تھی ۔ مسٹر ہنمنت راؤ نے کہا کہ تلنگانہ تہذیب میں امن اور بھائی چارگی ہے۔ سیما آندھراکی احسان فراموش تہذیب ہے۔ حیدرآباد سیماآندھرا کی جاگیر نہیں ہے ۔ نظام کے دور سے ہی حیدرآباد کی ترقی ہوئی ہے ۔ نظام کے دور میں ہی حیدرآباد میں ریلوے لائن ، انڈر گراونڈ ڈرینج سسٹم اور دیگر کئی ترقیاتی کام انجام دئیے گئے۔ انہوں نے تلگو دیشم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ تلگو دیشم کے کل جماعتی اجلاس میں واضح طورپر تلنگانہ کی تائید کی تھی اور پرنب مکھرجی کمیٹی کو مکتوب روانہ کیا تھا۔ لیکن تلنگانہ کے اعلان کے بعد صدر تلگو دیشم انحراف کرتے ہوئے تلنگانہ کے بل کو خصوصی ہوائی جہاز میں روانہ کرنے پر چندرابابو کی تنقید پر کہا کہ تلنگانہ کا بل اسمبلی میں ہی پھاڑ دیا گیا۔ اگر گاڑی یا بس سے بھیجا جاتا تو حیدرآباد تک پہنچنے نہیں دیا جاتا تھا۔

انہوں نے وائی ایس جگن پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وائی ایس جگن نے اپنے والد کے انتقال کے بعد اپنے والد کے غم سے زیادہ چیف منسٹر کی کرسی عزیز تھی جس کی وجہ سے دستخطی مہم کا آغاز کیا تھا۔ انہوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی فرقہ پرست جماعت ہے ۔ 2002ء میں گجرات میں قتل عام کراتے ہوئے دنیا بھر میں ہندوستان کے وقار کومجروح کیا ۔اور یہ شخص کوئی اور نہیں نریندر مودی ہے اور نریندر مودی اس ملک کے جلیل القدر عہدہ وزیر آعظم کے خواب دیکھ رہا ہے ایسے شخص کو ہندوستان کا وزیر اعظم بننے نہیں دیا جائے گا۔ سیکولر اصولوں کے حامل نوجوان قائد جو کئی صلاحیتوں کے حامل راہل گاندھی کو وزیر اعظم بنانے کیلئے عوام سے اپیل کی اور اس کیلئے تلنگانہ میں دستخطی مہم چلائی جارہی ہے ۔ ایک کروڑ دستخطیں حاصل کرتے ہوئے انہیں پیش کیا جائے گا۔ تلنگانہ کے اعلان پر شریمتی سونیا گاندھی سے اظہار تشکر کرنے کیلئے تلنگانہ کے اضلاع میں یاترا نکالی گئی ہے ۔ تاکہ تلنگانہ عوام کو واقف کروایا جاسکے۔ آئندہ انتخابات میں تلنگانہ قائم کرنے والے شریمتی سونیا گاندھی سے اظہار تشکر کے کیلئے بڑے پیمانے پر کانگریس کو کامیاب بنانے کی خواہش کی۔اور ضلع نظام آباد میں نظام ساگر ودیگر آبی پراجیکٹس کی وجہہ سے کئی سیما آندھرا کی عوام یہاں پر کاشت کرنے کی غرض سے آئے ہیں اور ضلع نظام آباد زرعی ضلع ہے ۔ انہوں نے عوام سے خواہش کی کہ تلنگانہ کے اضلاع میں کانگریس کو مستحکم کریں۔ اس موقع پر سابق ریاستی وزیر محمد علی شبیر یم ایل سی نے کہا کہ چیف منسٹر مسٹر کرن کمار ریڈی جیسے 10 چیف منسٹر مل کر بھی تلنگانہ کے قیام کو روک نہیں سکتے۔ تلنگانہ کا قیام یقینی ہوگیا ہے جس کی وجہ سے ہی بل پیش کیاجارہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ کاماریڈی کے علاقہ میں آبی سہولتیں فراہم کرنے کیلئے شروع کردہ پرانا ہتا چیوڑلہ اسکیم کے ذریعہ آئندہ ماہ کے پہلے ہفتہ میں اسکیم کا آغاز کیاجائے گا۔ اس موقع پر رکن پارلیمنٹ سریش شٹکر نے کہا کہ علیحدہ تلنگانہ کا بل عنقریب پارلیمنٹ میں پیش کیاجائے گا۔ یہ بل کامیاب ہوگا اور تلنگانہ کا قیام یقینی ہوگا۔ اس جلسہ کو سابق رکن پارلیمنٹ محبوب نگر وٹھل راؤ کے علاوہ سید انور احمد نائب صدر ضلع وقف کمیٹی نے بھی مخاطب کیا۔ اس جلسہ میں وزیر بھاری ومتوسط آبپاشی مسٹر پی سدرشن ریڈی ، ریاستی مہیلا کانگریس کی صدر آکولہ للیتا ، ضلع کانگریس صدر طاہر بن حمدان، کانگریس قائدین کے سرینواس راؤ، ایم انجیا، اکبر حسین، میر ہدایت علی حاجی، محمد جمیل کے علاوہ دیگر بھی موجود تھے۔ اس جلسہ میں تلنگانہ کیلئے جان کی قربانی دینے والے پولیس کانسٹیبل کشٹیا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کے مجسمہ پر پھول مالا چڑھائی گئی ۔