پٹنہ 14 نومبر ( سیاست ڈاٹ کام ) چیف منسٹر بہار جیتن رام مانجھی کی جانب سے اعلی ذات کے ہندووں کو بیرونی حملہ آور قرار دینے کے ریمارکس پر تنازعہ پیدا ہوگیا ہے ۔ بی جے پی کے علاوہ خود ان کی پارٹی جے ڈی یو کے قائدین نے انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا ۔ ایک رکن اسمبلی نے تو کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ چیف منسٹر اپنا ذہنی توازن کھو بیٹھے ہیں۔ جیتن رام مانجھی نے بیٹیا کے مقام پر ایک تقریب سے خطاب کے دوران اعلیٰ ذات کے ہندوؤں کو بیرونی شہری قرار دیا ہے جس پر اعلیٰ ذات کے سیاسی قائدین میں برہمی کی لہر پھیل گئی ہے اور سیاسی جماعتوں میں مانجھی کے بیان سے ہیبت طاری ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ اعلیٰ ذات کے لوگ بیرونی شہری ہیں اور آریاؤں کی نسل ہیں یہ وہ لوگ ہیں جو دوسرے ملکوں سے ہندوستان آدھمکے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ صرف قبائلی اور دلت ہندوستان کے حقیقی باشندے ہیں۔ مسٹر مانجھی کے اس بیان سے زیادہ ہلچل بی جے پی میں پھیلی ہے۔
بی جے پی نے چیف منسٹر بہار کے ان ریمارکس پر تنقید کرتے ہوئے اسے انتہائی قابل اعتراض قرار دیا۔ اس نے یہ الزام عائد کیا کہ مانجھی ریاست بہار میں ذات پات کا جھگڑا پیدا کررہے ہیں۔ دوسری طرف خود مانجھی کی پارٹی ایک رکن اسمبلی اننت سنگھ نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ چیف منسٹر اپنا ذہنی توازن کھوچکے ہیں۔ اننت سنگھ نے جتنادل (یو) قیادت پر زور دیا کہ وہ جتن رام مانجھی کو چیف منسٹری سے فوری ہٹا دیں۔ جے ڈی یو کے ایک اور لیڈر سنجے جھا نے جو سابق چیف منسٹر نتیش کمار کے بااعتماد رفیق ہیں مسٹر مانجھی کے ریمارکس کو انتہائی قابل اعتراض اور غیر ضروری قرار دیا۔ تاہم استعفے سے متعلق اننت سنگھ کے مطالبہ سے متعلق سوال پر چیف منسٹر کا کہنا ہے کہ حکمراں جماعت میں ان کے بیان کی کسی نے مذمت نہیں کی اور جہاں تک اننت سنگھ کا سوال ہے وہ ان کا اپنا شخصی خیال ہے ۔حالیہ دنوں میں مسٹر مانجھی کے رویہ میں تبدیلی محسوس کی گئی ہے ۔