چوبیس گھنٹوں میں 50,000 سے زائد سیریا ئی شہریوں کا اپنے گھر سے اخراج 

غوطہ اور افرین کشیدگی کے بعد مزید’تباہی‘ کے انتباہ کے بعد سیریائی عوام میں خوف کا عالم
مبصرین کا کہنا ہے کہ چوبیس گھنٹوں میں سریائی شہر دمشق کے قریب مشرقی غوطہ میں جہاں پر باغی کا قبضہ ہے سے کچھ بیس ہزار لوگ نقل مقام کرچکے ہیں۔بڑے پیمانے پر اخراج اس وقت پیش آیاجب ڈکٹیٹر بشر الاسد کی افواج نے ایک ماہ طویل خطرناک بمباری کی تھی۔

اور پھر دوبارہ آج اس بات کی وارننگ ملی ہے کہ ’مصیبت‘ سر پر منڈالانے والی ہے کیونکہ فضائی حملوں کا سلسلہ جاری رہے گی جس میں کے سبب ہزاروں لوگوں کی موت واقع ہورہی ہے۔اس کے علاوہ کردوں کی زیراثرافرین سے 30,000لوگ بھی ترکیوں کے تشدد کے سبب اپنے گھر چھوڑ نے پر مجبور ہوگئے ہیں۔مبصرین کا کہنا ہے کہ 2016کے آخر میں یوروپ کے اطراف واکناف میں پناہ گزینوں کا امڈنے والا سیلاب بھولا نہیں جاسکتا

 

۔سیریا کے دوحساس مقاموں پر کشیدگی کے بعد ہزاروں کی تعداد میں پریشان حال مرد‘ عورتیں اور بچے پچھلے چوبیس گھنٹوں میں اپنے جان بچانے کے لئے گھر چھوڑ چکے ہیں۔ بشر الاسد کی فوج کی جانب سے ایک ماہ طویل بمباری کے پیش نظر باغیوں کے ذریعہ قبضہ مشرقی غوطہ ایک طویل سڑک سے 20000ہزارافراد پلاسٹک بیاگس اور سوٹ کیس میں بندھا ہوا سامان تھامے نقل مقام کرچکے ہیں۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ اسی دوران کردوں کی زیرقبضہ شمالی سیریا کے شہر افرین سے کچھ تیس ہزار لوگوں شورش زدہ علاقے سے اپنے بچا کر نقل مقام کیاجس کی تصوئیردیکھ کر 2016میںیوروپ کے اطراف واکناف میں امڈ پڑنے والے پناہ گزینوں کے سیلاب کی تصویر یاد اگئی ہے۔

جنوری 20کے روز انقرہ اور سیریائی گروپس نے 350,000lلوگوں کی گھر اور شہر پر زمین اور فضائی حملے کرتے ہوئے کرد پیپلز پروٹکشن یونٹ( وائی پی جی) کا بچاؤ کیا تھا۔ اس صبح جہاں پر مشرقی غوطہ میںآنے والی مصیبت کے پیش نظر کے متعلق انتباہ دیتے ہوئے جنگ بندی کی بات کہی گئی کیونکہ فوج شہری علاقوں داخل ہوگئی ۔

 

عام شہریوں پر کی جانے والی ایک ماہ طویک بمباری کے بعد ایک روز قبل ہزاروں شہری دمشق کے باہر باغیوں کے تباہ علاقے سے باہر نکلے۔ اپنے اقدام کے بچاؤ اور ایک قدم پیچھے ہٹنے کے فیصلے کے ساتھ صدر سیریائی صدر بشر الاسد اقتدار پر اپنی گرفت مضبوط کی ہے جبکہ سیریامیں شروع ہوا تشدد اٹھویں سال میں پہنچ گیا ہے۔

غوطہ میں اسد کی فوج بربریت اور ظلم زیادتی کررہی ہے جبکہ یہ درالحکومت کے مضافات کا وہ علاقے ہے جس کو ایک وقت میں اپوزیشن کا مرکز مانا جاتا تھا۔ایک جنگی مبصر کا کہنا ہے کہ علاقے کے 70فیصد حصہ پر علاقے فورسس نے قبضے کرلیاہے ‘ اور ماباقی باغیوں کے علاقے کو تین حصوں میں باٹنے کاکام کیاہے۔زمینی اور فضائی حملوں کے بعد علاقے افواج نے جمعرات کے روزحمریایہ شہر پر اپنا قبضہ جمالیا ‘ یہ غوطہ کا نہایت حساس علاقہ مانا جاتا ہے۔ انسانی حقوق کے سیریائی مبصرین ‘ جو برطانیہ نژاد نگران کار ادارہ ہے نے کہاکہ باغیوں نے بعد میں جوابی حملہ کرتے ہوئے شہر کے کچھ حصوں کو اپنے قبضے میں لے لیاہے اور اس حملے میں14علاقائی فوجی ہلاک ہوئے۔

اس کے علاوہ ان کا کہنا ہے کہ تاہم روسی افیسر اور مشیروں نے شدت کے ساتھ حملے کے بعد علاقے کے الریحان ٹاؤن پر اپنا دوبارہ قبضہ جما لیاہے۔علاقائی فوج حماریہ کی طرف ایک راستہ بناکر کوچ کررہی ہے ۔ جمعرات کے روز اسی راستے سے خواتین اور بچے پلاسٹک کی تھیلوں میں اپنا سازو سامان بشمول کپڑے لے کر باہر نکلے اور ان کے ساتھ سوٹ کیس بھی تھے۔

وہ علاقے کے ادرا ضلع میں بنائے گئے چیک پوئنٹ پہنچے‘ جہاں پر ایمبولنس اور بڑی ہری بسیں انہیں عارضی شیلٹرس میں لے جانے کے لئے منتظر کھڑی تھی۔ مذکورہ نگران کار ٹیم نے کہاکہ جمعرات کی شام سے چوبیس گھنٹوں میں علاقے سے بیس ہزار لوگ شورش زدہ سے باہر نکالے گئے ہیں۔ اس کو اخراج کہتے ہیں جو’’ غوطہ میں تشدد کے بعد ہوا سب سے بڑا نقل مقام ہے‘‘۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ وہ اس بات کا اندازپ لگانے کی کوشش کررہا ہے علاقے سے اب تک کتنے لوگ نقل مقام کرچکے ہیں۔اقوام متحدہ کے ایک ترجمان نے کہاکہ’’ یواین نے نقل مقام کا جائزہ نہیں لیا ہے ‘ مگر وہ ان علاقوں کا معائنہ ضرور کررہا ہے جہاں پر پناہ گزینوں کو شیلٹرس فراہم کئے گئے ہیں‘‘۔

جمعرات کے روز مشترکہ وفد نے 26,000ان لوگوں کو کھانا سربراہ کیا ہے جو غوطہ کے سب سے بڑی حصہ جہاں پر علیحدہ باغیوں کے اثر ہے دوما میں پہنچے ہیں۔سیریائی عرب ریڈ کرسینٹ اور اقوام متحدہ کے ساتھ ملکر راحت کا کام کرنے والے بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی کا کہناہے کہ ’’ یہ صرف معمولی چیزیں ہیں جو ان خاندانوں کی ضرورت ہے‘‘۔ ائی سی آر سی صدر پیٹر موریرجو وفد کے ساتھ گئے تھے پہلے مرتبہ اس قسم کے اپریشن پر مامور ہیں۔

پچیس ٹرک کھانا اور فلور بیگس پر مشتمل گاڑیاں بھوک سے بدحال ڈوما مکینو ں کے پاس پہنچے جن کے قریب ہی ایک بم گرا یاگیاتھا۔پنٹاگان نے روس کو ظلم وزیادتیوں کا ذمہ دار ٹھرایا۔امریکی صدر ڈونالڈ جے ٹرمپ کے نیشنل سکیورٹی مشیر ایچ آر مایک ماسٹر نے کہاکہ ’’ تمام قومی شہری ایران اور روسی کو سیریہ میں غیرانسانی حرکتوں کو ذمہ دار مانیں‘‘۔ ماباقی علاقے جہاں پر باغیوں کا قبضہ ہے فی الحال ایک دوسرے سے کٹاہوا ہے جس کے پیش نظر جنگی حالات کے جانکار نوار اولیور کا کہنا ہے کہ یہ تقسیم اور قبضے کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔

ترکی نژاد امران ادارے کے اولیور کا کہنا ہے کہ ’’ غوطہ کے علاقوں کو تین حصوں میں تقسیم کیاگیا ہے تاکہ تین علیحدہ معاہدہ کوبچاتے ہوئے آسانی کے ساتھ اپناکام انجام دینا ہے‘۔ نیوز ایجنسی صنعاء کا کہنا ہے کہ اسد غوطہ پر دوبارہ قبضہ کرنے کی فراغ میں ہے تاکہ ملک کی درالحکومت کوبچایاجاسکے اور اس کے لئے باغیوں کے زیر قبضہ علاقے سے وہ مسلسل راکٹ اور شل برسا رہا ہے۔

حالیہ دنوں میں باغیوں کی فائیرنگ میں دمشق کے قریب درجنوں لوگ ہلاک ہوگئے ہیں۔غوطہ پر حملوں کے دوران 1250شہری مارے گئے جس میں ہرپانچوں مرنے والے ایک معصوم بچہ ہے۔اقوام متحدہ مشرقی غوطہ میں جنگ بندی کا بار بار مطالبہ کررہا ہے مگر اس کے مطالبات کو نظر انداز کیاجارہا ہے۔پچھلے سات سالوں سے شوش زدہ سیریائی میں امن کی بین الاقوامی کوششیں ناکام ہوتی ہی نظر آرہی ہیں۔

مذکورہ تنازع کے سبب روس جہاں پر اسد کی حمایت کررہا ہے اور ترکی نارتھ سیریا ئی علاقوں میں باغیوں کی مدد کررہا ہے جس میں جہادی او رکردش شامل ہیں۔جمعہ کے روز روس کے وزراء خارجہ ‘ترکی اور ایران کی قازقستان میں ملاقات ہوئی تاکہ تازہ طریقے سے اس پر بات چیت کی جاسکے۔ مگر موجودہ حالات میں افرین او غوطہ میں پیش ائے فضائی حملوں اور شل برسانی کی وجہہ سے تباہی کے بعد پچاس ہزار سے زائد لوگ نقل مقام کرنے پر مجبورہوگئے ہیں۔ شہر میں تقریبا350000ہزار لوگ رہتے ہیں جن کی کردپیپلز پروٹکشن یونٹ( وائی پی جی) کے دفاع کی ہے۔