چندر شیکھر راؤ کے تمام ترقیاتی منصوبے ناقابل عمل

عادل آباد۔ یکم فروری (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) جدید سکریٹریٹ کی عمارت 150 کروڑ روپئے کے صرفہ سے تعمیر کرنے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کے منصوبہ پر سابق ریاستی وزیر سریدھر بابو نے آج مستقر عادل آباد کے روی تیجا ہوٹل میں میڈیا سے خطاب کے دوران سخت تنقید کی۔ اس موقع پر سابق ریاستی وزیر و سینئر کانگریس قائد سی رام چندر ریڈی، ضلع پارٹی صدر مہیشور ریڈی، کارگزار صدر نریش جادو، مائناریٹی صدر ضلع ساجد خان کے علاوہ بھارگو دیشپانڈے، رویندر راؤ، شکیل احمد (سرپور) بھی موجود تھے۔ انھوں نے چیف منسٹر کی کار کردگی پر سخت تنقید کرتے ہوئے ان کے اقتدار کو عوام دشمن اقتدار سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ عالیشان سکریٹریٹ عمارت موجود ہونے کے بعد جدید عمارت کی تعمیر کے لئے 150 کروڑ روپئے مختص کئے جا رہے ہیں۔ انھوں نے ریاست میں خودکشی کرنے والوں کے افراد خاندان اور زراعت سے متاثرہ کسانوں کی امداد کا مشورہ دیا۔ انھوں نے شہر حیدرآباد کے قلب میں واقع چیسٹ ہاسپٹل کو دوسرے مقام پر منتقل کرنے کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ خواب میں دیکھی جانے والی تصاویر کو عملی جامہ پہنانے کا منصوبہ کے چندر شیکھر راؤ رکھتے ہیں، جس کی وجہ سے ہر روز عہدہ داروں کا اجلاس طلب کرکے مشاورت کرتے ہیں، جب کہ ریاست تلنگانہ میں کسانوں کی خودکشی کے واقعات کے بعد کوئی ہمدردانہ بیان نہیں دیا گیا۔ کانگریس قائد نے پینے کے پانی پر 30 کروڑ روپئے کی اسکیم پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ گجرات کے طرز پر پینے کا پانی فراہم کرنے کی بجائے ہر موضع میں ایک واٹر فلٹر قائم کرکے دیہی عوام کو صاف پانی فراہم کیا جائے۔ انھوں نے سوائن فلو کے پیش نظر ’’ہیلتھ ایمرجنسی‘‘ کے اعلان کا مطالبہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ سرپور پیپر ملز کے دوبارہ احیاء کے لئے کانگریس اراکان اسمبلی نے آئندہ اسمبلی اجلاس میں احتجاج سے اتفاق کیا ہے۔ واضح رہے کہ سریدھر بابو، راہول گاندھی کی ہدایت پر کانگریس پارٹی میں پائے جانے والے اختلافات کو ختم کرکے پارٹی کو مزید مستحکم بنانے کی غرض سے عادل آباد پہنچے تھے۔ اس موقع پر انھوں نے پارٹی ارکان کی مختلف تجاویز کو قبول کیا۔