حیدرآباد ۔ /22 ستمبر (سیاست نیوز) چندرائن گٹہ حملہ کیس کی سماعت ایک اہم مرحلے میں پہونچ چکی ہے اور آج پھر ایک مرتبہ رکن اسمبلی اکبر الدین اویسی حاضر عدالت ہوئے جہاں پر وکیل دفاع ایڈوکیٹ راج وردھن ریڈی نے ان پر جرح کیا ۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ابراہیم بن یونس یافعی کی موت اور عبداللہ بن یونس یافعی اور عود بن یونس یافعی زخمی ہونے کے واقعہ سے متعلق کوئی پوچھ تاچھ نہیں کی ۔ پولیس نے صرف ان پر کئے گئے حملے کیس کی تحقیقات کیلئے ان سے پوچھ تاچھ کی تھی ۔ عدالت پہونچنے کے بعد انہیں وکلاء کی جانب سے دستاویز بتائے جانے پر ان کے خلاف بھی ایک مقدمہ درج ہونے کا علم ہوا ہے ۔ اکبر اویسی نے اس بات کو غلط قرار دیا کہ وہ پولیس پر اثرانداز ہوکر ابراہیم یافعی کی موت اور عبداللہ بن یونس یافعی اور عود بن یونس یافعی زخمی ہونے کا ایک مقدمہ کرائم نمبر 313/2012 چندرائن گٹہ پولیس اسٹیشن کو بند کروادیا ۔ انہوں نے اس بات سے بھی انکار کردیا کہ ان کے حملہ کیس کے ملزمین کو ماخوذ کرنے کیلئے حکومت پر اثر انداز نہیں ہوئے اور نہ ہی انہوں نے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر کے تقرر کیلئے حکومت پر دباؤ ڈالا ۔ سال 2009 ء سے سیاسی رقابت کے نتیجہ میں ان کے اور ملزمین کے تعلقات خراب ہوگئے ۔ اکبر اویسی نے کہا کہ یہ بات بھی غلط ہے کہ محمد پہلوان اور دیگر کی جانب سے ان کی سیاسی مخالفت کرنے پر انہوں نے ملزمین کے خلاف سازش کرتے ہوئے حملہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ انہوں نے پولیس کے روبرو یہ بیان دیا کہ محمد پہلوان کو ایم آئی ایم کے کچھ سیاسی مخالفین بشمول دو اردو اخبارات منصف اور سیاست کے ایڈیٹران کی تائید حاصل ہے۔ (سلسلہ صفحہ 8 پر)