چندرائن گٹہ کیس : ریلائنس عہدیدار سے جرح

دو موبائیل فونس پر ہوئی بات چیت سے ناواقف ہونے کا دعویٰ

حیدرآباد 2 نومبر (سیاست نیوز) چندرائن گٹہ حملہ کیس کی سماعت کے دوران دو گواہوں نے اپنا بیان عدالت میں قلمبند کروایا اور ان پر وکلائے دفاع نے جرح کی۔ ریلائنس کمپنی کے نوڈل آفیسر مسٹر ایس مدھوسدن گپتا نے اپنے بیان میں یہ بتایا کہ وہ ریلائنس کمیونکیشن لمیٹیڈ میں اگسٹ 2006 ء سے نوڈل آفیسر کی حیثیت سے ملازمت کررہے ہیں اور وہ محکمہ پولیس کے مختلف شعبوں بشمول انٹلی جنس بیورو، سنٹرل بیورو آف انوسٹی گیشن، انکم ٹیکس اور ریاستی پولیس سے ربط میں رہتے ہیں اور تحقیقاتی ایجنسیوں کی جانب سے طلب کردہ مخصوص موبائیل فون کے تفصیلات بشمول کال ڈاٹا، ٹاور لوکیشن وغیرہ کی تفصیلات فراہم کرتے ہیں۔ مدھوسدن گپتا پر وکیل دفاع ایڈوکیٹ جی گرومورتی نے جرح کیا جس کے دوران گواہ نے بتایا کہ عبدالقادر بلّشرم کے نام پر حاصل کئے گئے سم کارڈ کے 30 اپریل 2011 ء کے تفصیلات انھوں نے پولیس کے حوالے کئے ہیں اور ارشد نامی ریلائنس گاہک کے موبائیل فون تفصیلات بھی تحقیقاتی ایجنسی کو فراہم کئے تھے۔ جرح کے دوران نوڈل آفیسر نے بتایا کہ وہ یہ نہیں کہہ سکتے ہیں کہ بلشرم ایک مخصوص ریلائنس فون کنکشن کے مالک ہیں اور نہ ہی وہ دو موبائیل فون کنکشنس کے درمیان ہوئی بات چیت کی تفصیلات بتاسکتے ہیں۔

 

ایک اور وکیل دفاع ایڈوکیٹ راج وردھن ریڈی کی جانب سے کئے گئے جرح کے دوران مذکورہ گواہ نے یہ بتایا کہ موبائیل فون کنکشن سے متعلق تمام دستاویزات کے تفصیلات کی صداقت کے لئے پولیس نے اُن سے کسی بھی قسم کا حلفنامہ نہیں لیا۔ عدالت نے ایک اور گواہ بابا نگر کے ساکن کار ڈرائیور محمد قادر میں دیئے گئے بیان کے دوران حسن بن عمر یافعی کی عدالت میں نشاندہی کرتے ہوئے بتایا کہ وہ عالیہ گارڈن فنکشن ہال کے مالک ہیں اور اس فنکشن ہال سے متصل سرکاری اراضی پر ناجائز قبضوں کی شکایت انھوں نے رکن اسمبلی اکبرالدین اویسی سے کی تھی۔ اس سلسلہ میں وکیل دفاع ایڈوکیٹ جی گرو مورتی نے جرح کے دوران یہ سوال کیا کہ کیا ناجائز قبضوں کی شکایت متعلقہ تحصیلدار یا کلکٹر سے کی تھی۔ گواہ نے بتایا کہ سرکاری اراضی پر ناجائز قبضوں کی شکایت انھوں نے کسی بھی محکمہ سے نہیں کی اور نہ ہی عالیہ گارڈن فنکشن ہال اور اُس سے متصل اراضی کے سروے نمبرات کا اُنھیں پتہ ہے۔ گواہ نے مجلس پارٹی کارکن ہونے اور اکبرالدین اویسی کے حامی ہونے کی تردید کرتے ہوئے اِس بات کی گواہی دی کہ وہ اکثر پولیس کے لئے پنچ گواہ کی حیثیت سے مختلف کیسیس میں گواہی دیتے رہے ہیں۔ گواہ نے یہ بتایا کہ انھیں اس بات کا علم نہیں ہے کہ اکبرالدین اویسی اور اُن کے والد نے ڈی آر ڈی ایل کی 1.5 ایکر اراضی ہڑپ لی اور رکن اسمبلی کے والد کو لینڈ گرابر قرار دینے سے لاعلمی کا اظہار کیا۔ محمد قادر نے جرح کے دوران مزید بتایا کہ وہ غیر تعلیم یافتہ ہیں جس کے نتیجہ میں اُنھیں اِس بات کا علم نہیں ہے کہ سرکاری اراضی یا خانگی جائیداد کی تفصیلات کہاں سے حاصل کرنا چاہئے اُنھیں نہیں معلوم۔