چندرائن گٹہ حملہ کیس ‘ سابق اے سی پی پر چھٹے دن بھی جرح

حیدرآباد 3 اپریل (سیاست نیوز) چندرائن گٹہ حملہ کیس کی سماعت کے دوران سابق اے سی پی سنتوش نگر مسٹر شیخ اسمٰعیل پر آج چھٹے دن بھی جرح جاری رہی ۔ وکیل دفاع ایڈوکیٹ لکشمن سنگھ نے جرح کے دوران گواہ سے مختلف سوالات کئے۔ اُنھوں نے بتایا کہ حملے کے بعد کیس کے گواہ نمبر ایک یعنی منصور عولقی نے چندرائن گٹہ پولیس میں دی گئی شکایت میں یہ بتایا کہ محمد پہلوان گواہ نمبر 20 (اکبراویسی) کو کھلا چیلنج کرکے اُن کے درمیان نہ آنے کا انتباہ دے رہے تھے اور جان سے مارنے کی بھی دھمکی دی تھی۔ مسٹر اسمٰعیل نے بتایا کہ 30 اپریل 2011 ء کو اکبر اویسی کے ڈرائیور حبیب عثمان نے جو رکن اسمبلی کو جپسی گاڑی میں لیجارہے تھے اُنھوں نے یونس یافعی، عود یافعی، یحیٰی یافعی جو حملے میں شریک تھے مقام واردات پر پائے گئے۔ گواہ کے بیان کے بعد وکیل دفاع نے اس پر اعتراض کیا اور اُن کے موکلوں کی موجودگی کا بیان واپس لینے کہا۔ گواہ نے اپنا بیان رکھا اور بتایا کہ 30 اپریل 2011 ء کو صبح 9 بجے اکبر اویسی اپنے حلقہ میں مختلف پروگرامس میں شرکت کیلئے بارکس پہونچے تھے اور وہاں سے اُنھوں نے پہاڑی شریف میں ایک اجتماع کی تیاریوں کا جائزہ لیا اور بعدازاں بارکس لوٹ آئے۔ حملے کے دن اکبراویسی کے ہمراہ ملک پیٹ رکن اسمبلی احمد بلعلہ، صمد بن عبدات، جمیل نواب، محسن الکثیری اور ڈرائیور حبیب عثمان موجود تھے۔ وکیل دفاع نے مسٹر اسمٰعیل سے یہ سوال کیاکہ کیا اُنھیں پتہ ہے کہ احمد بلعلہ کے گن مین نے ابراہیم یافعی پر فائرنگ کی تھی؟ گواہ نے بتایا کہ رکن اسمبلی کے گن مین جانی میاں کی فائرنگ میں ابراہیم بن یونس یافعی ہلاک ہوگئے تھے۔ عدالت نے جرح کو کل تک ملتوی کردیا۔