چندرائن گٹہ حملہ کیس: ایک گواہ منحرف، استغاثہ کا دعویٰ مسترد

محمد پہلوان ایک معروف شخص ہیں، اکبر اویسی پر حملہ کی میڈیا سے اطلاع: قادر علی

حیدرآباد ۔ 5 اکٹوبر (سیاست نیوز) چندرائن گٹہ حملہ کیس کی سماعت کا آج دوبارہ آغاز ہوا جس کے دوران ایک گواہ نے پولیس کو دیئے گئے بیان سے منحرف ہوگیا۔ محمد قادر علی پر اسپیشل پبلک پراسکیوٹر اوما مہیشور راؤ نے جرح کیا جس کے دوران اس نے اکبرالدین اویسی حملہ کیس سے متعلق پولیس کے روبرو کسی بھی قسم کا بیان دینے سے لاعلمی کا اظہار کیا اور استغاثہ کے دعویٰ کو غلط قرار دیا۔ جرح کے دوران محمد قادر علی نے بتایا کہ محمد پہلوان مشہور و معروف شخصیت ہیں اور وہ انہیں جانتے ہیں۔ پبلک پراسیکیوٹر کی جانب سے سوال کئے جانے پر انہوں نے کہا کہ چندرائن گٹہ رکن اسمبلی پر ہوئے حملے کی اطلاع انہیں بذریعہ میڈیا موصول ہوئی اور انہوں نے رکن اسمبلی پر کئے گئے حملہ میں ملوث افراد سے متعلق کسی بھی قسم کی اطلاع سے لاعلمی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ 6 اپریل 2011ء کو بنڈلہ گوڑہ ہاشم آباد میں واقع ان کے مکان جس کی تعمیر سروے نمبر 302 پر کی گئی تھی، متعلقہ عہدیداروں نے پولیس کی مدد سے مکان کا انہدام کیا۔ انہوں نے کہا کہ سال 1988ء میں انہوں نے مذکورہ اراضی مقبول علی سے خریدی تھی اور وہ علی بن صالح نامی شخص کو نہیں جانتے۔ محمد قادر علی نے بتایا کہ منہدم کئے گئے مکان کو جی ایچ ایم سی نے میونسپل نمبر بھی جاری کیا تھا۔ گواہ کی جانب سے بیان سے منحرف ہونے کے نتیجہ میں پبلک پراسیکیوٹر نے یہ دعویٰ کیا کہ عدالت میں جھوٹا بیان دے رہے ہیں

اور محمد پہلوان کی مدد کیلئے وہ عدالت میں اس قسم کا بیان دے رہے ہیں۔ قادر علی نے پبلک پراسیکیوٹر کے دعویٰ کو غلط قرار دیا اور پھر ایک مرتبہ اس کیس میں پولیس کسی بھی قسم کے بیان دینے سے انکار کردیا۔ اس کیس ایک اور گواہ رشید خان نے بھی عدالت میں اپنا بیان قلمبند کروایا جس کے نتیجہ میں وکیل دفاع ایڈوکیٹ گندم گرومورتی نے ان پر جرح کیا۔ رشید خان نے بتایا کہ وہ 2011ء سے حافظ بابا نگر میں مقیم ہے اور 30 اپریل 2011ء کو چندرائن گٹہ سے اپنے مکان واپس لوٹ رہے تھے کہ مرحبا ہوٹل کے قریب پہنچنے پر انہیں پولیس کا فون کال موصول ہوا اور وہ مقام واردات پر پہنچ گئے۔ رشید خان نے کہا کہ مقام واردات پر انہوں نے ریوالور، عینک، کرکٹ بیاٹ اور خون پایا اور پولیس کو اس سلسلہ میں انہوں نے پنچ گواہ کی حیثیت سے اپنا بیان قلمبند کروایا۔ واضح رہیکہ گذشتہ سماعت کے دوران رکن اسمبلی اکبرالدین اویسی پر پانچ دن مسلسل جرح کی گئی تھی جس کے بعد آج کیس کی سماعت کا دوبارہ آغاز ہوا۔ محمد بن عمر یافعی المعروف محمد پہلوان اور ان کے دیگر افراد خاندان کو ساتویں ایڈیشنل میٹرو پولیٹن سیشن جج کے اجلاس پر سخت سیکوریٹی کے درمیان پیش کیا گیا۔