چندرائن گٹہ حملہ کیس ‘ احمد بلعلہ کے گن مین کی دو منٹ میں تین راونڈ فائرنگ

پولیس نے پستول ضبط نہیں کی تھی ۔ عدالت میں ریٹائرڈ سب انسپکٹر چندرائن گٹہ کا بیان اور جرح
حیدرآباد /3 مارچ ( سیاست نیوز ) رکن اسمبلی چندرائن گٹہ حملہ کیس کی سماعت کے دوران آج گواہ استغاثہ ریٹائرڈ سب انسپکٹر چندرائن گٹہ نے اپنا بیان قلمبند کروایا اور وکلا دفاع نے ان پر جرح کی ۔ اپنے بیان میں سابق سب انسپکٹر اے راملو نے بتایا کہ 30 اپریل 2011 کو وہ چندرائن گٹہ بارکس میں ڈیوٹی پر تعینات تھے اور رکن اسمبلی کے ایک پروگرام کے انعقاد پر انہیں سیکوریٹی فراہم کرنے پہونچے تھے۔ جس کے دوران بعض افراد نے رکن اسمبلی چندرائن گٹہ پر حملہ کیا جسکے نتیجہ میں رکن اسمبلی ملک پیٹ احمد بن عبداللہ بلعلہ کے گن مین نے ٹی شرٹ میں ملبوس نوجوان (ابراہیم بن یونس یافعی )کے سینے پر فائرنگ کردی ۔ انہوں نے بتایا کہ حملہ کے دوران وہ مقام واردات سے 15 فیٹ کے فاصلہ پر تھے اور انہوں نے متاثرہ افراد کو بچانے کوشش کی لیکن حملہ آوروں کی تعداد زیادہ تھی اسلئے وہ ناکام رہے ۔ ان کے پاس لاٹھیاں نہ ہونے سے انہوں نے لاٹھی چارج بھی نہیں کیا ۔ انہوں نے بتایا کہ حملہ کا واقعہ 6 تا 8 منٹ کے دورانیہ میںپیش آیا اور بلعلہ کے گن مین نے اندرون دو منٹ تین راؤنڈ فائرنگ کی اور سب انسپکٹر نے انکی پستول ضبط نہیں کی ۔ راملو نے بتایا کہ حملہ کے دن انکے پاس سرویس ریوالور موجود نہیں تھی اور قوانین کے مطابق انہیں اس قسم کے واقعات کی روک تھام کیلئے لاٹھی چارج کرنی چاہئے ۔ راملو نے بتایا کہ انہیں واقعہ کا ذمہ دار قرار دے کر معطل کردیا گیا تھا ۔ گن مین نے عبداللہ بن یونس یافعی پر بھی فائرنگ کی ۔ انہوں نے اکبر اویسی اور ابراہیم بن یونس یافعی کے درمیان بحث و جھگڑے سے لاعلمی کا اظہار کیا۔ وکلا صفائی اچوتا ریڈی اور ایڈوکیٹ راج وردھن ریڈی نے سب انسپکٹر پر جرح کی جو کل بھی جاری رہے گی ۔ سماعت کیلئے محمد بن عمر یافعی المعروف محمد پہلوان کو آج چرلہ پلی جیل سے عدالت میں لایا گیا تھا ۔