چتور کے گاؤں میں کینسر کے بڑھتے واقعات لوگوں میں خوف اور دہشت کا ماحول پیدا کررہے ہیں۔

تروپتی۔ضلع سریکاکلم کے اودنام گاؤں میں گردے کے امراض رونما ہونے کے بعد چتور ضلع کے دیہاتوں میں کینسر کے مریضو ں کی بڑھتی تعداد کا شبہ جتایاجارہا ہے۔بتایا جارہا ہے کہ لڈی گام چکری پلی اور چاوڑ پلی میں ایڈیگاوری پلی منڈ ل میں کینسر کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

مذکورہ تین دیہاتوں میں سب سے خراب حالت لڈی گام گاؤں کی ہے ‘ جہاں پر ایک اندازے کے مطابق زراعی کام کے لئے جانے والے اس گاؤں کی کل آبادی 1500کی ہے۔

سرکاری ریکارڈس کے مطابق لڈی گام گاؤں میں پچھلے پانچ سالوں میں بیس اموات ہوئے ہیں جس میں دس کینسر کے مرض جبکہ تیرہ کینسر کے مریض زندہ ہیں‘جس کا علاج کیاجارہا ہے جبکہ ماباقی کی جانچ چل رہی ہے۔

مگر دیہاتیوں کے مطابق 2018میں ہی کینسر کی وجہہ سے بیس لوگوں کی موت ہوئی۔جبکہ دیگر دس لوگ پچھلے سال میں فوت ہوئے اور دیگر دو علاقوں میں چودہ لوگ مذکورہ تین علاقوں سے تروپتی ‘ ویلور او ربنگلور کے اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔

اس کے علاوہ مریض جس کی تشخیص کا کام کیاجارہا ہے ‘ 47ایسے لوگ ہیں جو کینسر کے امکانی خدشات کے تحت زندگی گذار رہے ہیں ۔

لڈی گام کے رمیش’’حال ہی میں میرا سیدھا ہاتھ کینسر میں مبتلا ہوا تھا‘ اور اس کو میرے جسم سے کاٹ دیاگیا۔ پچھلے سال میری بیوی ریڈماں کینسر کے مرض میں مبتلاہوکر فوت ہوگئی۔

اب کسان ہونے کے باوجود میں جہاں پر ایک وقت آرام کی زندگی گذار تا تھا وہیں کھانے اور پیسوں کے لئے بھیک مانگنے پر مجبور ہوگیاہوں‘‘۔ ایک دیہاتی مسٹر ریڈی جس نے اپنے گنوادی کا کہنا ہے کہ زیادہ تر کسان کینسر سے متعلق امراض کاشکار ہورہے ہیں اور اس میں زیادہ تر خواتین ہیں۔

مسٹر ریڈی نے کہاکہ ’’ ہمیں شبہ ہے کہ پچھلے سال ہونے والی اموات کینسر کی وجہہ سے تھیں۔ انتظامیہ سے ہماری درخواست ہے کہ وہ معاملے پر سنجیدگی سے غور کریں۔

حالانکہ میڈیکل کیمپ منعقد کئے گئے مگر اس کے علاوہ اور مزید اقدامات اٹھائے جانے چاہئے تاکہ گاؤں والوں کے اندر پیدا ہوئے خوف ودہشت کو دور کیاجاسکے‘‘۔چاڈوا پلی منڈل تحصلیدار کے بھاگیہ لاتھا نے کہاکہ پچھلے سال ہوئی سلسلہ وار اموات کے متعلق گاؤں والوں نے انہیں مطلع کیا۔

انہو ں نے کہاکہ’’میں معاملہ کی جانکاری ضلع کلکٹر پی ایس پردیومن کو جنھوں نے فوری وطور پر ایس وی ائی ایم ایس انتظامیہ سے بات کی اور وہاں پر میڈیکل کیمپ لگایا۔کینسر کے امراض کی اصل وجہہ جاننے کی ڈاکٹرس کوشش کررہے ہیں اورہمیں توقع ہے کہ بہت جلد اسکرینگ ٹسٹ سامنے ائے گا‘‘۔ کینسر سے مرنے والے نصف سے زائد دیہاتیوں میں خواتین ہیں۔