بیدر /25 مارچ ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) وزیر برائے میونسپل انتظامیہ اوقاف امور قمراسلام کے پی سی سی دفتر پر پارٹی ورکرس کے مسائل سننے کے بعد اپنی پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ انہوں نے وزیر اعلی سدرامیا کے آگے میونسپل انتظامیہ محکمہ سے متعلق کئی اہم تجاویز رکھی ہیں جو ریسات کے بیشتر میونسپل علاقوں میں پینے کے پانی کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ انہوں نے ڈپٹی کمشنرس کو ہدایت دی تھی کہ وہ تمام 218 یو این آئی کے چیف افسوں کے ساتھ اجلاس چلائیں اور اگلے مالی سال کیلئے 28 فروری تک اپنے تجاویز روانہ کریں ۔ ڈپٹی کمشنر نے 82 کروڑ کا ایکشن پلان اربن ڈیولپمنٹ محکمہ کو روانہ کیا ہے ۔ گذشتہ مالی سال کے آغاز پر پینے کے پانی کی فراہمی کی اسکیموں کیلئے 80 کروڑ کی رقم ڈپٹی کمشنرس کے پاس تھی حکومت نے ماہ مئی میں 18 کروڑ کی رقم ڈپٹی کمشنرس کے پاس تھی حکومت نے ماہ مئی میں 18 کروڑ کی رقم مزید فارہم کی تھی ۔ 31 جنوری تک عارضی طور پر پانی کی فراہمی کی منصوبوں پر ڈپٹی کمشنر نے 63 کروڑ کی رقم خرچ کی تھی اور ان کے پاس مزید 35 کرور کی رقم تھی ۔ انہوں نے مزید 82 کرور کی رقم دینے کی گذارش کی ہے ۔ ڈپٹی کمشنر کو ہدایت دی گئی ہے کہ تمام میونسپل علاقوں میں پینے کے پانی کی فراہمی پر خصوصی توجہ دے کر ان کے پاس موجود فنڈس کا استعمال کریں ۔ ریاست میں ان کے محکمہ نے 23 اربن لوکل باڈیز کو اپ گریڈ کرنے نوٹیفکیشن جاری کیا ہے ۔ 64 گرام پنچایتوں کو ٹاون پنچایت کا درجہ دینے کی درخواستیں موصول ہوئی تھیں ۔ حکومت ایسے گرام پنچایت جہاں 15 ہزار سے زائد کی آبادی ہے انہیں ٹاون پنچایت کا درجہ دینے پر غور کر رہی ہے ۔ ڈی ایم ایز کو کمشنریٹ کا درجہ دینے کے سلسلہ میں جیوتی رام لنگم آئی اے ایس ریٹائرڈ پرنسپل سکریٹری کی قیادت میں کمیٹی تشکیل دی گئی تھی ۔ اس کمیٹی نے 3 مارچ کو اپنی رپورٹ وزیر اعلی سدرامیا کو پیش کی ہے ۔ اس رپورٹ میں کمیٹی نے جو اہم سفارشات کی ہیں وہ یہ ہیں ۔ تمام سٹی کارپوریشن اور اعلی میونسپل کونسل کیلئے ایک علحدہ کمشنٹریٹ بنایا جائے گا اور موجودہ ڈائرکٹوریٹ آف میونسپل اڈمنسٹریشن کوئی ایم سی اور ٹاون پنچایت کی دیکھ بھال کی ذمہ داری سونی جائے ۔ مرکزی حکومت کی جو اسکیمیں لاگو کرنی ہوگی ان پر نظر رکھنے کیلئے اس نئے کمشنریٹ علحدہ ونگ قائم کی جائے گی ۔ علاقائی سطح پر ریجنل ڈائرکٹوریٹ آف میونسپل اڈمنسٹریشن RDMA قائم کیا جائے تاکہ علاقائی سطح پر اربن لوکل باڈیز کی سرگرمیوں پر نظر رکھی جائے ۔