پیشوائی مردہ باد‘ لوک شاہی زندہ باد کے نعروں کی گونج میں دوروزہ یلغار پریشد کا پونا کے شنی وار واڑہ میں شاندار انعقاد

جگنیش میوانی‘ عمر خالد‘ رداھیکا ویملا‘پرکاش امبیڈکر‘ سابق چیف جسٹس مہارشٹرا کولسے پٹیل اور دیگر کی شرکت
حیدرآباد۔پیشوائی مردہ باد لو ک شاہی زندہ باد کے نعروں کی گونج میں بھیمہ کورے گاؤں کی دلتوں اور پیشوائیوں کے درمیان میں ہوئے جنگ کو دوسوسال مکمل ہونے پر یلغار پریشد کے عنوان سے دوروزہ تقاریب کا مہارشٹرا کے ضلع پونا میں واقع شنی وار واڑہ میں شاندار پیمانے پر انعقاد عمل میںآیا جس میں لاکھوں کی تعداد میں ہندوستان بھر کے دلت سماج سے وابستہ لوگوں نے شرکت کی ۔
دستور ہند کے معمار بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر کے پوترے پرکاش امبیڈکر نے شنی وار واڑہ میں منعقدہ یلغار پریشد کی نگرانی کی ۔گجرات کے وڈگام اسمبلی حلقہ سے آزاد امیدوار کے طور پر منتخب ہونے والے دلت لیڈر جگنیش میوانی‘ سابق چیف جسٹس مہارشٹرا بی جے کولسے پٹیل‘ ایچ سی یو طالب علم انجہانی روہت ویمولہ کی ماں رادھیکا ویمولہ‘رکن کل ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ مولانا عبدالحامد ازہری‘ جے این یو اسٹوڈنٹ یونین لیڈر عمر خالد‘ قومی صدر بھیم آرمی ونئے رتن سنگھ‘چھتیس گڑ ہ کی سماجی کارکن سونی سوری‘ سابق چیف جسٹس مہارشٹرا مسٹر بی وی ساونت‘ امبیڈ کر اسٹوڈنٹ اسوسیشن لیڈر پرشانت دانتے‘ سماجی کارکن الکا مہاجن کے بشمول دیگر نے بھی یلغار پریشد سے خطاب کیا۔ دلتوں کے ساتھ ہونے والے مظالم اور ان کے خلاف کی جانے والی جدوجہد پر مشتمل کلچرل پروگرام بھی اس موقع پر پیش کئے گئے ۔
واضح رہے کہ دوسال قبل دلت سماج کے لوگوں نے مہارشٹرا کے بھیمہ کورے گاؤں میں ذات پات او رچھوت اچھوت کے نام پر کی جانے والی زیادتیوں سے تنگ آکر دلت سماج کے ڈھائی ہزار لوگوں نے اس وقت کے حکمران پیشواؤں کی پچیس ہزار فوج کے ساتھ محاذ آرائی کی تھی جبکہ انگریزوں نے بھی دلت سماج کے لوگوں کا ساتھ دیا اور اس جنگ میں دلت سماج کے لوگوں کو فتح حاصل ہوئی تھی ۔اس جنگ میں پانچ سو کے قریب دلت سماج کے لوگوں کی بھی موت ہوئی جن کی یاد میں ہر سال 31ڈسمبر سے لیکر یکم جنوری تک یلغار پریشد کے عنوان سے مختلف پروگرام کا انعقاد عمل میں لاتے ہوئے بھیمہ کورے گاؤں جنگ میں جان دینے والے دلتوں کی یاد منائی جاتی ہے۔ یلغار پریشد سے خطاب کرتے ہوئے نو منتخب رکن اسمبلی جگنیش میوانی نے کہاکہ دوسال قبل جس جنگ کی شروعات دلت سماج کے لوگوں نے کی تھی اس کا سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ انہو ں نے مزید کہاکہ اس میں فرق صرف اتنا ہے کہ پیشوا بدل گئے ہیں ۔
نئے پیشواؤں کے خلاف اب ہمیںآواز اٹھانے کی ضرورت ہے۔ جگنیش میوانی نے مزیدکہاکہ نفرت پھیلانے کی کوششیں کی جارہی ہیں مگر یہ ہم پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے بالخصوص دلت سماج پر کہ وہ نفرت پھیلانے والی ان سازشوں کا شکار ہونے کے بجائے آپسی بھائی چارے کو فروغ دیں۔ جگنیش میوانی نے مزیدکہاکہ نئے پیشواؤں کو اقتدار سے محروم کرنے کے بعد ہی بھیمہ کورے گاؤں کے شہیدو ں کو حقیقی خراج ہوگا۔ وہ نہیں چاہتے کہ دلت سماج آگے بڑھے اور بہوجن سماج میں اتحاد پیدا ہو مگر ہمیں ان کی سونچ کو غلط ثابت کرنا ۔ جنگیش میوانی نے کرناٹک کے رکن پارلیمنٹ اننت کمار ہیگڈے کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ اب تو آر ایس ایس اور سنگھ کی منشاء ظاہر ہوگئی ہے وہ دستور بدلنا چاہتا ہیں ‘ وہ دستور جس کو بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر نے تیار کیاہے اس کوبدلنا چاہتے ہیں مگر ہم ایسا ہونے نہیں دیں گے ۔
ہمیں آج یہاں شنی وار واڑہ سے یہ طئے کرکے اٹھانا پڑیگا کہ ہم ان کے ناپاک عزائم کو کبھی کامیاب ہونے نہیں دیں گے۔انہوں نے کہاکہ ہمیں آپسی اختلافات کودور کرتے ہوئے ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونے کی ضرورت ہے اور ہم اسکام کو 2019سے قبل انجام دیں گے اور بھگوا طاقتوں کو گجرات کے طرز پر ضرور شرمند ہ کریں گے۔شریمتی رادھیکا ویمولہ یلغار پریشد سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ نئے پیشواؤں کے ذات پات ‘ چھوت اچھوت نظریہ کے خلاف آواز اٹھانے کی سزاء میرے بیٹے کو ملی۔ انہو ں نے کہاکہ روہت کی موت کے بعد انصاف کے لئے شروع کی گئی عوامی تحریکات بالخصوص نوجوانو ں اور طلبہ کے جذبات نے میرے اندر نیاحوصلہ پیدا کیا ہے۔ شریمتی رادھیکا ویمولہ نے کہاکہ میرے بیٹے روہت ویمولہ کی موت کے ذمہ دار کوئی اور نہیں نئے پیشوا ہیں جو بی جے پی کے مرکزی وزیرسمرتی ایرانی ‘ رکن قانون سازکونسل رام چندر راؤ‘ رکن پارلیمنٹ بنڈارودتاتریہ کی شکل میں دلت سماج کے طلبہ کا عرصہ حیات تنگ کرنے کاکام کررہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ روہت ویمولہ کے کیس میںیونیورسٹی کاکردار بھی ہمیشہ سے ہی مشکوک رہا ہے۔ انہو ں نے بتایا کہ ایک ہی مقدمہ میں ملوث طلبہ کے ساتھ سلوک میںیکسانیت نہ تو پولیس نے کی اور نہ ہی انتظامیہ نے ۔ انہو ں نے کہاکہ دلت طبقے سے تعلق رکھنے والے طلبہ کو یونیورسٹی سے برطرف کردیاگیاتودوسرے فریق کے ساتھ یونیورسٹی انتظامیہ ا رویہ رہا۔ مولانا عبدالحامد ازہری نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ دلت اور مسلمان اس ملک کے مول نیواسی ہے اور یہی وجہہ ہے کہ ہمارا ڈے این اے ایک ہے مگر برہمنوں کااس ملک سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہو ں نے مزیدکہاکہ مسلمانوں نے کبھی دلتوں کو درکنار نہیں کیاہے۔ انہو ں نے کہاکہ شیواجی مہاراج‘ سمباجی ساہو مہاراج سے لیکر بھیم راؤ امبیڈکر کے شانہ بہ شانہ مسلمان رہے ہیں اور اگے بھی رہیں گے۔ انہو ں نے مزیدکہاکہ ہمیں اس اتحاد کو تقویت پہنچانے کے لئے کام کرنے کی ضرورت ہے۔
مولانا ازہری نے کہاکہ فرقہ پرست طاقتیں ہمارے اتحاد میں رخنہ پیدا کرنے کی مذموم کوششیں کررہے ہیں مگر ہم یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ہم ان سازشوں کو ناکام بنائیں۔جے این یو اسٹوڈنٹ یونین لیڈر عمر خالد نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انگریزوں کے ساتھ مل کر دلتوں نے پیشواؤں کے خلاف جنگ لڑی تھی اور اس جنگ میں دلتوں کی کامیابی پر ہم جشن منارہے ہیں جس کو فرقہ پرست طاقتیں ملک سے غداری قراردے رہے ہیں۔ عمر خالد نے مزیدکہاکہ چھوت اچھوت کے خلاف جنگ کی کامیابی کے جشن کو ملک سے غداری قراردینے والے فرقہ پرست طاقتیں یہ بھول گئی کہ بھیمہ کورے گاؤں کے شہیدوں کو باباصاحب بھیم راؤ امبیڈکر نے بھی خراج پیش کیاتھا اور کیایہ فرقہ پرست طاقتیں اب انہیں بھی ملک کاغدار قراردیں گے۔
انہو ں نے مزید کہاکہ آج ملک کے حالات یکسر تبدیل کردئے گئے ہیں۔ انہو ں نے کہاکہ ایک سرحد ملک کے باہر ہے جس کو ایل او سی کہاجاتا ہے مگر آر ایس ایس اور بی جے پی نے ملک کے اندر جو سرحدیں بنائیں ہیں اس کو کیاکہاجائے گا۔ انہو ں نے کہاکہ بھیمہ کورے گاؤں کی لڑائی کو یاد کرنے سے ہمیں ایک نئے جہد حاصل ہوتی ہے ۔ عمر خالد نے کہاکہ ہمیں متحدہوکر ان طاقتوں کے خلاف جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے۔
دیگر مقررین نے بھی اپنے خطاب کے ذریعہ بھیمہ کورے گاؤں کے شہیدوں کو خراج عقید ت پیش کرتے ہوئے دلتوں کے خلاف ذات پات اور چھوت اچھوت کا نظریہ اپنانے والوں کو نئے دور کا پیشوا قراردیا ہے اور ان کے خلاف بھی بھیمہ کورے گاؤں کے طرز پر محاذ آرائی کو وقت کی اہم ضرورت قراردیا۔لاکھوں لوگ یلغار پریشد کے دور وزہ تقاریب میں شریک ہوئے اور اختتامی روز مہارشٹرا کے بھیمہ کورے گاؤں پہنچ کر مذکورہ جنگ میں شہید ہونے والے دلتوں کو خراج عقیدت بھی پیش کیا۔
سیاست ڈاٹ کام کی رپورٹ