اسلام آباد ۔ 6 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) ایک برس قبل پناما پیپرز سامنے لانے والے انٹرنیشنل کنسورشیم آف انوسٹیگیٹو جرنلسٹس یعنی آئی سی آئی جے نے آف شور کمپنیوں کے حوالے سے اپنا ایک اور منصوبہ پیراڈائز پیپرز جاری کیا ہے جس میں دنیا بھر کی اہم شخصیات کے علاوہ پاکستان کے سابق وزیر اعظم شوکت عزیز کا نام بھی شامل ہے۔شوکت عزیز سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے دور میں 2004 سے 2007 تک ملک کے وزیراعظم رہے جبکہ اس عہدے پر فائز ہونے سے قبل وہ پانچ برس تک ملک کے وزیرِ خزانہ بھی رہے تھے۔ایک کروڑ 34 لاکھ دستاویزات پر مشتمل پیراڈائز پیپرز میں شوکت عزیز کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ وہ بطور سیاستدان اپنا کریئر شروع کرنے سے قبل سٹی بینک میں کام کرتے تھے اور بینک کے دیگر اعلیٰ عہدیداران سمیت 1997 سے 1999 تک بہاماس میں رجسٹرڈ سٹی ٹرسٹ لمیٹڈ کے شیئر ہولڈرز اور ڈائریکٹرز میں سے ایک تھے۔آئی سی آئی جے کے مطابق 1999 وہ سال تھا جب شوکت عزیز پاکستان کے وزیر خزانہ منتخب کیے گئے۔ اسی سال انھوں نے ‘اپنے خاندان والوں کے لیے جن میں ان کی اہلیہ، تین بچے اور ایک پوتی شامل ہیں، امریکہ میں انٹارکٹک ٹرسٹ قائم کیا۔‘تاہم سنہ 2003 سے 2006 کے درمیان جب وہ پاکستان کے وزیر اعظم اور وزیر خزانہ کے عہدوں پر فائز تھے، ان کے اثاثہ جات کے گوشواروں میں اس ٹرسٹ کو ظاہر نہیں کیا گیا تھا۔آئی سی آئی جے کا کہنا ہے کہ برمودا میں واقع ایبپلبی کا دفتر شوکت عزیز کے اس ٹرسٹ کا محافظ تھا اور ایک آزاد نگران کے طور پر کام کر رہا تھا۔صحافتی کنسورشیم کے مطابق اس ٹرسٹ کو ستمبر 2015 میں بند کر دیا گیا تھا اور اس سے جڑی فائل کو ایپل بی کے اندرونی ڈیٹا بیس سے بھی ہٹا دیا گیا۔