پولیس ک نگرانی میں رمضان کا پہلا جمعہ گرگاؤں میں پرامن رہا۔

گرگاؤں ۔ جگہ بدل دیا ہے نا‘ جگہ بدل دیا ہے نا؟؟۔ ایک چھ سال کا معصوم بچہ جمعہ کی نماز کے بعد گرگاؤں میں اپنے والد سے یہ کہہ رہاتھا۔سرخ کرتا او رپائجاماں زیب تن کئے گرگاؤں کے فیس ون کے کھلے مقام پر نماز کی قیادت کرنے کی وہ منظوری مانگ رہاتھا‘ جہاں پر بہت سارے لوگ نماز ادا کرنے کے لئے جمع ہوئے تھے۔

بہار سے تعلق رکھنے والے رحیم جو گرگاؤں میں پینٹر کاکام انجام دے رہے ہیں نے کہاکہ’’ سابق میں ہم ایک دوسرے کھلے پلاٹ پرجو اس سے کچھ فاصلہ میں ہے ہم نماز ادا کرتے تھے۔پچھلے مرتبہ ہم نہیں ائے تھے کیونکہ وہاں پر بڑی الجھن تھی ‘ اس لئے میرا بیٹا اس تبدیلی سے واقف نہیں ہے‘‘۔

انہو ں نے کہاکہ ’’ وہ چھوٹا ہے اور سمجھ نہیں پارہا ہے کہ آخر ہوا کیاہے۔میں اسی کیسے سمجھاؤں کے ہم جہاں پر رہ رہے ہیں اس کے اطراف واکناف کے لوگ ہم سے خوش نہیں ہیں؟‘‘

۔پچھلے ہفتہ مسلم کمیونٹی کے لوگو ں سے ضلع انتظامیہ کے اجلاس میں طئے پائے 23مقاما ت پر اس مرتبہ نماز جمعہ ادا کی گئی ‘ جبکہ دیگر 24مقامات پر بھی نماز جمعہ ہوئی جو یاتو مساجد تھے یا پھر وقف بورڈ کی املاک تھی ۔

اگرچکہ کے بھورا کالے خان‘ پٹوڈی میں پرامن طریقے سے نماز کی ادائی عمل میں ائی ‘ مگر گاؤں والوں کے ایک گروپ نے مقامی مسجد میں بیرونی لوگوں کو مبینہ طور پر نماز ادا کرنے سے روک دیا۔

مبینہ طور پر نہرو یوا سنگھٹن ویلفیر سوسائٹی وچیارٹبل ٹرسٹ کے صدر واجد خان نے کہاکہ’’ پچھلے جمعہ کی طرح ان لوگوں نے مسائل پیدا کئے۔ ان لوگوں نے صرف مقامی لوگوں کو مسجد میں نماز ادا کرنے دیا‘‘۔