کورٹلہ ۔ 7 ۔ اکٹوبر : ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) :مجلس بلدیہ کورٹلہ کے سابقہ کونسلرجنہیں ایک دلت لڑکی کے ساتھ دست درازی کے الزام میںکورٹلہ پولیس نے ایک ہفتہ قبل حراست میں لیا تھا ۔پولیس کی جانب سے تھرڈ ڈگری استعمال کئے جانے پر 3اکٹوبر 2014کو دل میں تکلیف کی وجہ سے کافی چیخ و پکار کی ۔ جب اردو اخبار سے وابستہ صحافیوں جناب محمد عبدالسلیم فاروقی نامہ نگار سیاست ، جناب محمد سلیمان جرنلسٹ کیس کی نوعیت حاصل کرنے کیلئے کورٹلہ پولیس اسٹیشن پہنچے تب دل میں درد کی وجہ سے تاب نہ لاکرجناب محمد عبدالرشید چیخ وپکار کررہے تھے ۔کچھ دیر بعد انہیں سرکاری ہاسپٹل اور وہاں پر ڈاکٹرس کی غیر موجودگی پر خانگی دواخانے منتقل کیا گیا ۔اور علاج کے بعد انہیں دوبارہ کورٹلہ پولیس اسٹیشن منتقل کیا گیا ۔جناب محمد عبدالرشید کے افراد خاندان نے اردو اخبار کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سابقہ کونسلر کو غیر قانونی طور پر 8دنوں سے پولیس اسٹیشن میں رکھ کر ان پر تھرڈ ڈگری کا استعمال کیا جارہا ہے ۔
عدالتوں کو تعطیلات ہونے کا بہانہ بناکر آج تک بھی انہیں عدالت میں پیش نہیں کیاگیا ۔ اورسابقہ کونسلر کے افراد خاندان نے انکی صحت کے بارے میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سابقہ کونسلر کو دل کی بیماری ہے اور اس سے قبل بھی انہیں اسی طرح تکلیف ہونے پر انہیں حیدرآباد کے ایک پرائیوٹ ہاسپٹل میں علاج کروایا گیا ۔جبکہ پولیس عہدیدار ،افراد خاندان سے ملنے کیلئے منع کررہے ہیں ۔اردو اخباری نمائندوں نے جب کورٹلہ یس آئی جیش ریڈی سے اس سلسلہ میں ربط پیدا کیا تب یس آئی کا کہنا ہیکہ یہ کیس سرکل انسپکٹرکورٹلہ اور ڈی یس پی جگتیال کے پاس ہے ۔جس پراردو اخباری نمائندوں نے سرکل انسپکٹر مہیش گوڈ سے ربط پیدا کیا جس پر سرکل انسپکٹر نے کہاکہ سابقہ کونسلرپر ایف آئی آر درج ہوچکا ہے فائل پر ڈی ایس پی کی دستخط ہونا باقی ہے ۔ڈی یس پی کی دستخط ہونے کے بعد کورٹ میں پیش کیا جائیگا۔واضح رہے کہ قانون کے مطابق پولیس پر ضروری ہیکہ وہ کسی بھی شخص کو گرفتار کرنے کے بعد 24گھنٹوں کے اندر عدالت میں پیش کردینا چاہئے ۔جبکہ کورٹلہ پولیس قانون کو اپنے ہاتھ لیکر شہریوں کے حقوق سلب کررہی ہے ۔کورٹلہ پولیس عہدیداروں کی یہ عادت بن چکی ہیکہ وہ پولیس اسٹیشن میں آنے والے مسلمانوں کے ساتھ غیر امتیازی سلوک کررہے ہیں جس کی وجہ سے شہر کورٹلہ میں پولیس پر مسلمانوں کا اعتماد اٹھتا جارہا ہے ۔