پناما لیکس: مکتوب کا جائزہ، اپوزیشن کا اجلاس

اسلام آباد ۔ 2 مئی (سیاست ڈاٹ کام) پناما لیکس کی تحقیقات کے سلسلے میں ضوابطِ کار کو حتمی شکل دینے کے لیے حزب مخالف کی جماعتوں کا اجلاس پارلیمنٹ کے ایوان بالا میں قائد حزب اختلاف چودھری اعتزاز احسن کے مکان پر ہو رہا ہے، جبکہ سپریم کورٹ حکومت کی جانب سے تحقیقاتی کمیشن کی تشکیل کے لیے بھجوائے جانے والے مکتوب کا جائزہ لے رہی ہے۔ پارلیمنٹ میں حزب مخالف کی سب سے بڑی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کا یہ موقف سامنے آیا ہے کہ پاکستان کے چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں عدالتی کمیشن اس معاملے کی عدالتی تحقیقات کرنے سے پہلے پارلیمنٹ سے یا آڈرینینس کے ذریعے قانون سازی کرتے ہوئے ایک ایسا کمیشن تشکیل دیا جائے جو بیرون ملک جا کر وزیر اعظم کے بچوں کی جائیداد کے بارے میں تحقیقات مکمل کرنے کے بعد اپنی رپورٹ عدالتی کمیشن کو دے۔ پارلیمنٹ میں حزب مخالف کی دو بڑی جماعتیں پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف اس بات پر متفق ہیں کہ چونکہ پنامالیکس میں بیرونی کمپنیوں کے بارے میں نواز شریف کے خاندان کا نام آیا ہے، اس لیے پہلے مرحلے میں صرف وزیر اعظم کے خاندان کی تحقیقات کی جائیں جبکہ اس فہرست میں شامل دیگر افراد کے خلاف تحقیقات دوسرے مرحلے میں شروع کی جائیں۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس انور ظہیر جمالی پناما لیکس کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن کی تشکیل کے بارے میں حکومت کی طرف سے لکھے گئے خط کا جائزہ لے رہے ہیں جس کے بعد اس معاملے کی عدالتی تحقیقات کرنے کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔ اپوزیشن کے اجلاس میں شریک ہونے والی جماعتوں میں پی پی پی اور پی ٹی آئی کے علاوہ دوسری جماعتوں بشمول جماعت اسلامی، عوامی نیشنل پارٹی، قومی وطن پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ کا موقف ہے کہ اس فہرست میں شامل باقی ڈھائی سو افراد کے خلاف بھی تحقیقات ایک ہی وقت میں شروع کی جائیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے پہلے پناما لیکس میں وزیر اعظم کے استعفے کا مطالبہ نہیں کیا تھا لیکن پارٹی صدرنشین بلاول بھٹو زرداری کی طرف سے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں ایک انتخابی جلسے کے دوران وزیر اعظم کے استعفے کا مطالبہ کیا جس کی بنا پر اس جماعت کے پارلیمانی رہنماؤں کو مجبوراً اس مطالبے کو دہرانا پڑا۔