پلوامہ : بے گناہوں کے قتل عام قابل مذمت ، گورنر استعفیٰ دیں ۔ آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر نوید حامد 

نئی دہلی : آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت نے ضلع پلوامہ کشمیر میں سیکوریٹی فورسز کے ذریعہ بے گناہ شہریوں کے مارے جانے کی سخت مذمت کی او رگورنر کشمیر سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ۔ نوید حامد نے کہا کہ پلوامہ میں جو درد ناک حادثہ ہوا اس میں درجنوں معصوم افراد زخمی ہوئے او رتقریبا ۱۰؍ بے گناہوں کی جان چلی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ ۱۹۹۰ ء کے بعد اپنی نوعیت کا بد ترین واقعہ ہے ۔۱۹۹۰
ء میں مولوی محمد فاروق کے جنازہ کو لے جارہے لوگو ں پر پولیس نے اندھا دھند فائرنگ کردی جس میں درجنوں ہلاک ہوگئے تھے ۔
اس وقت کو حکومت نے اس کا سخت نوٹ لیتے ہوئے اس وقت کے گورنر جگ موہن کو عہدہ سے برطرف کردیا تھا ۔
لیکن ا ب یہ کیسا المیہ ہے کہ حکومت اس خون ریزی کے بعدبھی خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ مشاورت کا ماننا ہے کہ پلوامہ میں ہوئے عوامی غصہ کے تعلق سے وہاں کی سیکوریٹی کو صبر و تحمل سے کام لینا چاہئے تھا ۔
انہوں نے کہا کہ اگر اس طرح کاواقعہ دوسری ریاست میں ہوتا تو وہاں کی حکومت گر گئی ہوتی ۔لیکن یہاں کوئی سیاسی جماعت آواز اٹھانے تیار نہیں ۔ نوید حامد نے کہا کہ جب سے ستیہ پال ملک جموں و کشمیر کے گورنر بنے ہیں تب سے صوبہ کے حالات دن بد ن بگڑتے جارہے ہیں او روہاں کی عوام میں بے چینی و اضطرابی کیفیت پیدا ہوگئی ہے۔ نوید حامد نے کہا کہ گورنر کو کشمیر میں راج بھون میں رہنے کا کوئی حق نہیں انہیں فوری مستعفی ہوجانا چاہئے ۔ انہوں نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر ایک کمیشن کا قائم کریں جو اس حادثہ کی تحقیقات کریں ۔ انہوں نے حکومت سے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ مہلوکین کے افراد خاندان کو ۱۵؍ لاکھ روپے اور زخمیوں کو ۵؍ لاکھ روپیہ دیں ۔