ڈومریا گنج (یو پی )6 مئی (سیاست ڈاٹ کام) پرینکا گاندھی کے ’’پست سیاست‘‘ کے طنز کا جواب دینے کیلئے نریندر مودی نے ذات کا پات کا کارڈ کھیلا۔ مودی نے آج سوال کرتے ہوئے جوابی وار کیا کہ کیا کمتر ذات سے تعلق رکھنا جرم ہے اور کیا ملک میں چائے فروخت نہیں ہوتی؟ انہوں نے کرپشن کے سلسلہ میں کانگریس پر راست ضرب لگاتے ہوئے کہا کہ آپ مودی کی جیسا چاہیں توہین کرسکتے ہیں۔ اسے پھانسی پر لٹکا سکتے ہیں لیکن پسماندہ ذات کی توہین مت کیجئے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی توہین کرتے ہوئے انہیں چائے بیچنے والا کہا گیا جیسا کہ انہوں نے کیوں جرم کیا ہو۔ سوالات کئے گئے یہ جاننے کے لئے کہ وہ (مودی ) ملک کیسے چلائیںگے۔ انہوں نے کہا کہ وہ چائے بیچ چکے ہیں ملک کو نہیں۔انہوں نے کہا کہ راجیو گاندھی نے چیف منسٹر آندھرا پردیش بی انجیاء کی ایر پورٹ پر توہین کی تھی۔مودی کی توہین تو ٹھیک ہے لیکن آپ نے کمتر سطح کی سیاست کرنے کا الزام عائد کیا ہے کیا پسماندہ ذات میں پیدا ہونا جرم ہے اور کیا پسماندہ ذات میں پیدا ہونے کی بناء پر میں نے کسی کی توہین کی ہے ؟انہوں نے کہا کہ مجھ پر اتنا گندا الزام عائد کیا گیا ۔ وہ پارٹی امیدوار جگدم ویکاپال کے انتخابی جلسہ سے خطاب کررہے تھے۔جنہوں نے حال ہی میں کانگریس سے استعفی دیکر بی جے پی میں شمولیت اختیار کی ہے ۔ انہوں نے اس قسم کی تنقیدوں کو روکنے کیلئے الیکشن کمیشن سے مداخلت کی خواہش کی ۔
پرینکا نے کل مودی پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے ان کے والد (راجیو گاندھی ) کی ’’شہادت‘‘کی توہین کی ہے اور وہ ’’نچلی سطح ‘‘کی سیاست پر اتر آئے ہیں۔ بی جے پی قائد نے کہا کہ پسماندہ طبقات کو صدیوں سے تعصب کا سامنا ہے اور وہ آئندہ برسوں میں اس کا سامنا کرنے تیار ہیں۔ لیکن ’’ہمیں کم از کم حق زندگی تو ملنا چاہئے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ اگر سچ بولنا جرم ہے تو وہ اس کے نتائج بھگتنے کیلئے تیار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ آزادی کے 60 سال بعد بھی ان کی ذہنیت کیا ہے۔ اور دعا کرتے ہیں کہ انہیں نیک عقل آجائے۔انہوں نے پسماندہ طبقات کے آباء و اجداد کا تذکرہ کیااور کہا کہ نہرو گاندھی خاندان نے اپنے خواہشات کی قربانی دی تھی لیکن اس کے بدلہ میں انہیں برادری سے باہر نہیں کردیا گیا اور نہ ان کی توہین کی گئی۔ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک کی نئی نسل کا شعور بیدار ہوچکا ہے ۔ ذات پات اور فرقہ پرستی کے زہر سے نئی نسل بالا تر ہے ۔ انہوں نے حاضرین سے کہا کہ آپ سب کو اپنا مستقبل بنانا ہے ان مسائل سے نمٹنا ہے جن سے آپ کے والدین نمٹ چکے ہیں۔