پریشان حال انسانوں کی مدد کرنا نیکی کا کام

مولانا جمال الرحمن کا خطاب، صفاء بیت المال شاخ ناندیڑ کے ارکان کی شرکت

ناندیڑ /2 مارچ (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) آج کا مسلمان عبادت کا مفہوم بھول بیٹھا ہے۔ کچھ ظاہری عمل کرنا یہ اسلام کی اصل روح نہیں ہے بلکہ اخلاص کے ساتھ صرف خدا کی رضا مندی کیلئے کیا گیا ہر عمل اصل ہے اور یہ عمل رب العزت کے سامنے قابل قبول بھی ہوگا۔ اسی طرح معاشرے میں بلا لحاظ مذہب و ملت انسانوں کی پریشانیوں کے وقت اُن کی مدد کرنا یہ خدمت خلق کے لائن سے سب سے زیادہ ثواب اور نیکی کا کام ہے۔ دین اسلام اہل ایمان سے مخاطب ہوکر یہی پیغام دیتا ہے کہ وہ دیگر مذاہب کے افراد کے ساتھ حسن سلوک کے ساتھ پیش آتے ہوئے اُن کی خیر خواہی کی جانب توجہ دیں۔ صفاء بیت المال چیرٹیبل ٹرسٹ اس طرح کی خدمت خلق کے کاموں کو انجام دینے میں پیش پیش نظر آرہا ہے۔ ان زرین خیالات کا اظہار مولانا شاہ محمد جمال الرحمن مفتاحی (صدر مجلس تحفظ ختم نبوت آندھرا پردیش ) نے گزشتہ روز صفاء بیت المال ایجوکیشنل ویلفیئر اینڈ چیرٹیبل ٹرسٹ کی جانب سے بمقام شاداب محل عید گاہ جدید بنگلور سٹی میں منعقدہ سالانہ تربیتی اجلاس کے موقع بیان کی۔اس سالانہ تربیتی اجلاس میں مہمانان خصوصی کے طور پر مولانا پی ایم زکریا، صفاء بیت المال ایجوکیشنل ویلفیئر اینڈ چیرٹیبل ٹرسٹ کے مرکزی صدرمولانا غیاث احمد رشادی کے علاوہ ناندیڑ شہر کے علماء کرام ، حفاظ و ائمہ مساجد میں شامل مولانا محمد سرور قاسمی ،حافظ محمد ایوب ، حافظ عبدالرزاق ، حافظ مظہر بیگ، حافظ محمد صدیق، حافظ عبدالعزیز کے علاوہ دیگر کئی علماء کرام و ائمہ مساجد کے علاوہ ، محمد ضمیربھائی ،محمد فیروز قریشی ، محمد بلال بھائی نے شرکت کی۔ اس سالانہ تربیتی اجلاس میں مولانا محمد سرور قاسمی نے بیت المال شاخ ناندیڑ کی سالانہ کارکردگی کے بارے میں تفصیلی رپورٹ پیش کی۔ اسی طرح بنگلور سٹی میں منعقدہ اس سالانہ اجلاس میں شریک کئی اضلاع سے آئے ہوئے صفاء بیت المال کے ذمہ داران نے اپنی اپنی سالانہ کارکردگی کے بارے میں تفصیلی رپورٹ پیش کی۔ اجلاس میں نعت شریف حافظ عبدالعزیز صاحب نے سُنائی۔ مولانا شاہ محمد جمال الرحمن نے ایک حدیث پاک بیان کی ۔محمد ﷺ نے ایک دفعہ صحابہ ؓ سے مخاطب ہوکر فرمایا کہ’’ سب سے اچھا انسان وہ ہے

جو دوسروں کو فائدہ پہنچائے‘‘۔مولانا نے کہا کہ مسلمان خدمت خلق کے لائن سے تمام کاموں کو انجام دیتے ہوئے برادر وطن کے سامنے اصل دین اسلام کی اصل چھبی کو پیش کرسکتے ہیں۔ آج مذہب اسلام پر کئی طرح کے جھوٹے اور بے بُنیاد الزامات عائد کر دین اسلام کی تعلیمات کو بد نام کرنے کی منظم سازش کی جارہی ہے۔ ہمیں چاہے کہ ہم دین اسلام کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوکر صحیح دین اسلام کی تعلیمات کو عام کرنے کا کام انجام دے۔مسلمانوں کی یہ دائمی ذمہ داری ہیں کہ وہ دین اسلام کی اصل تعلیمات کو پیش کریں۔ انسان کو چاہے کہ وہ اپنے اندرونی معاملات کو دُرست رکھیں۔ مولانا موصوف نے سامعین حضرات سے مخاطب ہوکر کہا کہ انسان سوچتا ہیں کہ انسان کا دماغ سر میں ہوتا ہے ۔ لیکن ایک مسلمان کا دماغ قلب میں ہوتا ہے ۔ اگر انسان کا اندرون نیک اور پاک صفت والا ہوگا تووہ اپنے تمام انسانی ا عضاء سے دُرست کاموں کو انجام دے سکتا ہے۔ ا گر انسان کا باطن ہی گناہوں کی ناپاکی سے لب ریز ہوگا تو پھر وہ کسی بھی طرح کا کوئی بھی دُنیاوی کام صحیح انداز میں نہیں کر پائیں گا۔مسلمانوں میں آج جو انتشار کی سب سے بڑی رکاوٹ بنی ہوئی ہیں وہ مسلمانوں کا آپس میں رنجیش و ٹکرائو کے باعث ہیں۔مسلمانوں کو چاہے کہ وہ اپنے اندر انا یعنی غرور کو ختم کرتے ہوئے خدمت خلق کے لائن کے کاموں کو انجام دے۔ مولانا موصوف نے آخر میں صفاء بیت المال کی رفاہی و سماجی خدمات کی ستائش کرتے ہوئے اپنی نیک تمنائوں کا اظہار کیا۔