پرکشش خواتین پر زیادہ توجہ نہ دیں، فیفا کا انتباہ

ماسکو۔14 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) ورلڈ کپ کے آغاز سے قبل ان خدشات کا اظہار کیا گیا تھا کہ ٹورنمنٹ میں آنے والے شائقین کو روس میں نسلی تعصب کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے لیکن حیران کن طور پر اس ایونٹ کے دوران خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے واقعات زیادہ رہے۔انسانی رویوں سے متعلق ماہر نے تصدیق کی کہ ورلڈ کپ 2018 کے دوران نسلی تعصب سے زیادہ جنسی تعصب زیادہ بڑا مسئلہ رہا اور اس کے کئی واقعات سامنے آئے۔ورلڈ کپ کے دوران روس کی سڑکوں پر شائقین کی جانب سے خواتین رپورٹرز اور برڈ کاسٹرز کو ہراساں کیا گیا اور فیفا کو مختلف مستند ذرائع سے جنسی ہراسانی کے جملہ 30 سے زائد واقعات رپورٹ کیے گئے۔ورلڈ کپ میں مسائل کے حوالے سے فیفا کے ڈائیورسٹی پروگرام کے سربراہ نے کہا کہ فیفا چاہتا ہے کہ مستقبل میں براڈکاسٹرز اسٹیڈیم میں موجود پرکشش خواتین کی تصاویر اور ویڈیوز کم سے کم دکھائیں۔فیڈریکو اڈیچی نے کہا کہ فیفا اس مسئلے کے حوالے سے براڈ کاسٹرز اور اپنی ذاتی پروڈکشن ٹیم سے مفصل بات چیت کی منصوبہ بندی کررہا ہے۔فیئرنیٹ ورک کے ڈائریکتر پیارا پوار نے کہا کہ ہمیں نسل پرستی کے مسائل کا اس حد تک سامنا نہیں کرنا پڑا جس کی ہم توقع کر رہے تھے، انہوں نے روس کے عوام کو سراہتے ہوئے کہا کہ مہمانوں کو بہترین انداز میں خوش آمدید کہا گیا تاہم اس کے بجائے خواتین میڈیا کارکنان اور شائقین کے ساتھ ناروا سلوک اور جارحانہ رویہ موضوع بحث بن گیا۔پوار نے کہا کہ جنسی ہراسانی کے جو واقعات سامنے آئے ان میں نصف واقعات میں خواتین براڈ کاسٹرز کو نشانہ بنایا گیا جس وقت وہ اپنے ٹی وی پر براہ راست کوریج میں مصروف تھیں جبکہ انہوں نے اندازہ لگایا کہ خواتین کو نشانہ بنانے کے 10 گنا زیادہ واقعات رونما ہوئے ہوں گے جنہیں رپورٹ نہیں کیا گیا۔