پرویز مشرف کے خلاف غداری کے الزامات پر فرد جرم عائد

بیرون ملک سفر کی درخواست بھی مسترد، فوجداری مقدمہ کا سامنا کرنے والی پہلے فوجی حکمراں کی عدالت میںحاضری

اسلام آباد ۔ 31 ۔ مارچ (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کے سابق ڈکٹیٹر پرویز مشرف کو آج دوہرا دھکا لگا جب ایک عدالت نے ان کے خلاف سنگین غداری کے 5 الزامات پر فرد جرم عائد کیا اور بیرون ملک سفر کیلئے ان کی درخواست مسترد کردی گئی جس کے ساتھ ہی وہ پاکستان کے ایسے پہلے فوجی حکمراں بن گئے ہیں جنہیں فوجداری مقدمہ کا سامنا ہے اور خاطی پائے جانے پر سزائے موت بھی ہوسکتی ہے۔ بلوچستان ہائیکورٹ کی جسٹس طاہرہ صفدر کی طرف سے پڑھ کر سنائے گئے فیصلہ میں یہ فرد جرم عائد کیا ۔ تاہم پرویز مشرف جنہوں نے ڈسمبر میں مقدمہ کی سماعت کے آغاز کے بعد سے آج دوسری مرتبہ خصوصی عدالت میں شخصی طور پر حاضری دی اور تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ بے قصور ہیں۔ سابق صدر 70 سالہ پرویز مشرف کے خلاف غداری کے مقدمہ کو اس ملک کی طاقتور فوج کیلئے بھی ایک دھکا سمجھا جارہا ہے کیونکہ قبل ازیں ایسا محسوس ہورہا تھا کہ غالباً فوج مشرف کو بچا لے گی جب وہ جنوری کے اوائل میں ایک فوجی ہاسپٹل کو منتقل ہوئے تھے۔ مشرف پر ملک کی اعلیٰ ترین کی عدالتوں کے ججوں کو حراست میں رکھنے ، نومبر 2007 ء میں ملک میں ایمرجنی نافذ کرنے ، دستور کو معطل اور کالعدم کرنے پر غداری کے سنگین الزامات عائد کئے گئے ہیں ۔ جرم کے مرتکب پائے جانے پر انہیں سزائے موت یا کم سے کم عمر قید کا سامنا ہوگا۔

مشرف نے اپنے تیار شدہ نوٹ کے چند اقتسابات پڑھتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی زندگی کے 44 سال پاکستانی فوج کو دیئے ہیں اور دفاع کو یقینی بنایا، ملک کو ایک وقار اور ترقی بخشی۔ مشرف نے کہا کہ ’’ میں اس عدالت اور مقدمہ کا احترام کرتا ہوں۔ میں قانون پر پختہ یقین رکھتا ہوں، میرے میں عنانیت کا کوئی مسئلہ نہیں ہے اور میں اس سال کراچی ، اسلام آباد اور راولپنڈی کی عدالتوں میں 16 مرتبہ حاضر ہوچکا ہوں‘‘ مشرف نے سوال کیا کہ ’’مجھے غدار کہا جارہا ہے ، میں 9 سال تک فوجی اسٹاف کا سربراہ رہا ہوں اور میں 45 سال تک فوجی خدمات انجام دیا ہوں، میں نے دو جنگیں لڑے ہیں، کیا یہی غداری ہے ؟ ‘‘ تاہم سرکاری وکیل اکرم شیخ نے بروقت اپنے جواب میں کہا کہ انہوں نے کبھی بھی لفظ ’غدار‘ کا استعمال نہیں کیا۔ سندھ ہائی کورٹ نے سخت ترین سیکوریٹی کے دوران جسٹس فیصل عرب کی قیادت میں تین ججوں کی بنچ نے مشرف کے خلاف فرد جرم پڑھ کر سنایا۔ اس سے پہلے مشرف کے وکلائے صفائی میں شامل ایک نئے وکیل فرخ نسیم نے عدالت سے درخواست کی کہ سابق صدر کو اپنی 95 سالہ علیل والدہ کی عیادت کیلئے متحدہ عرب امارات کا سفر کرنے کی اجازت دی جائے لیکن اس درخواست کو مسترد کرتے ہوئے خصوصی عدالت نے رولنگ دی کہ اس کے پاس ایسا کرنے کے اختیارات نہیں ہے کیونکہ وہ چند مخصوص قوانین کے تحت کام کر رہی ہے۔ واضح رہے کہ 1999 ء میں ایک پرامن بغاوت کے ذریعہ اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کو بیدخل کرتے ہوئے پرویز مشرف اقتدار پر فائز ہوئے تھے۔ 2008 ء کے انتخابات کے بعد مشرف کو مواخذہ کا سامنا کرنا پڑا تھا اور بعد میں وہ خود مسلط جلا وطنی پر دبئی روانہ ہوگئے تھے۔