پروکبڈی آئی پی ایل کو چیلنچ دینے کی سمت تیزی سے گامزن

ممبئی ۔ 28 جون (سیاست ڈاٹ کام) بلاشبہ کرکٹ کو ہندوستانکا نمبر ایک کھیل تصور کیا جاتا ہے لیکن پرو کبڈی لیگ نے صرف چار سال میں اتنی مقبولیت حاصل کر لی ہے کہ اب وہ کرکٹ کو ہی چیلنج دینے کے لئے تیار ہوگیا ہے ۔ویوو پرو کبڈی لیگ کا پانچواں ایڈیشن جولائی میں بڑے پیمانے پر شروع ہو رہا ہے اور اس کے اسپانسروں نے پانچویں ایڈیشن کی تیاری کے لئے آج یہاں منعقدہ ایک کانفرنس میں تفصیلی طور پر یہ اطلاع دی ۔ کانفرس میں لیگ سے وابستہ اسپانسر‘ تجربہ کار اور نوجوان کھلاڑی بھی موجود تھے ۔ لیگ کمشنر انوپم گوسوامی نے کہا کہ اس مرتبہ ٹورنمنٹ جولائی سے اکتوبر تک13 ہفتے تک کھیلاجائے گا جس میں12 ٹیمیں 130 سے زیادہ میچ کھیلیں گی۔ گزشتہ سیزن میں آٹھ ٹیمیں تھیں اور پانچ ہفتوں تک65 میچ کھیلے گئے تھے لیکن اس مرتبہ ٹورنمنٹ میں تامل ناڈو، گجرات، ہریانہ اور اتر پردیش سے چار نئی ٹیموں کو شامل کر دیا گیا ہے ۔اسپانسروں نے کانفرنس کے دوران بہت سے ایسے دلچسپ اعداد و شمار پیش کئے جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ کرکٹ کے بعد کبڈی ملک میں ٹی وی پر دیکھا جانے والا دوسرا پسندیدہ کھیل بن گیا ہے ۔ یہ بھی دلچسپ ہے کہ پرو کبڈی لیگ کے اگلے پانچ سال کاخطابی اسپانسر چینی موبائل کمپنی ویووو ہے اور اسی کمپنی نے انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کے اگلے پانچ سال کے لئے خطابی حقوق خریدے ہیں۔کرکٹ اور کبڈی کے اعداد و شمار کا تقابلی مطالعہ کیا جائے تو آئی پی ایل میں آٹھ ٹیموں نے اپنے10 سیزنس کے دوران ہر سال تقریبا60 میچ کھیلے جبکہ پرو کبڈی کے گزشتہ سیزن میں آٹھ ٹیموں نے65 میچ کھیلے تھے پروکبڈی کے پانچویں سیزن میں جہاں ٹیموں کی تعداد بڑھ کر 12 تک پہنچ گئی ہے وہاں دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ آئی پی ایل کے اگلے سال جب چینائی، راجستھان کی معطل ٹیمیں واپس کھیلنے آئیں گی تو ٹیموں کی تعداد 8 ہی رکھی جائے گی

 

اور ان کے میچ کتنے ہوں گے ۔پرو کبڈی لیگ کے منتظمین نے ناظرین اور اسپانسروں کے سلسلے میں کچھ اعداد و شمار بھی جاری کئے ہیں۔ ٹورنامنٹ کے دوسرے سیزن میں جہاں لیگ کے پاس نو اسپانسر تھے وہیں پانچویں سیزن میں اس کے اسپانسروں کی تعداد بڑھ کر24 تک پہنچ گئی ہے جو آئی پی ایل کی برابری کرتی ہے ۔ گزشتہ سال خاتون کبڈی لیگ کی ٹی وی پر ناظرین کی تعداد 2016 کے یورو کپ فٹ بال سے کہیں زیادہ تھی۔ اس کے علاوہ گزشتہ سال احمد آباد میں ہوئے کبڈی ورلڈ کپ کو 11 کروڑ 40 لاکھ لوگوں نے ٹی وی پر دیکھا تھا جس سے یہ ملک کا دوسرا سب سے بڑا پسندیدہ کھیل بن گیا ہے ۔ ایک اعداد و شمار کو دیکھا جائے تو ریو اولمپکس میں میڈلس جیتنے والی دو ہندوستانی خاتون کھلاڑیوں بیڈمنٹن اسٹار پی وی سندھو اور خاتون پہلوان ساکشی ملک کو ان کے کھیل کی نیلامی میں مجموعی طور پر 70 لاکھ روپے بھی نہیں مل پائے تھے جبکہ کبڈی لیگ کی نیلامی میں اکیلے نتن تومر نے93 لاکھ روپے حاصل کئے ۔ اسی سے اندازہ لگتا ہے کہ پرو کبڈی میں اپنے شروع ہونے کے چار سال کے اندر کتنی بڑی چھلانگ لگائی ہے ۔ پہلے سیزن کی سب سے مہنگا کھلاڑی 12 لاکھ روپے کا تھا اور پانچویں ایڈیشن میں سب سے مہنگا کھلاڑی 93 لاکھ روپے کا ہو گیا ہے ۔اس موقع پر موجود پنیري پلٹن کے کپتان دیپک ہڈا، نئی ٹیم اترپردیش یودھا کے رشانک ڈیواڈگا اور جے پور پنک پینتھرز کے سیلوا منی کے نے پرو کبڈی سے اپنی زندگی میں آئی بڑی تبدیلی کے تجربات کو اشتراک کیا ہے کہ کس طرح وہ نچلی سطح سے اٹھ کر اسٹارڈم بننے کی سیڑھی پر پہنچ گئے ہیں جہاں لوگ ان کے ساتھ فوٹو کھنچواتے ہیں۔