ریاض۔سعودی عرب کے بلئینر پرنس الولید بن طلال نے رہائی کے لئے چھ بلین ادا کرنے کے انکار پر سعودی عرب کی انتہائی سخت ترین جیل کو منتقل کردیا گیا۔پرنس طلال اور ان کے دولتمند ساتھیوں کو اور اعلی عہدیداروں کو رٹز کارٹون ہوٹل سے سعودی کے سخت ترین جیل منتقل کئے۔شہزادہ طلال پچھلے دو ماہ سے گرفتار ہے۔
ان کی غیر موجودگی میں پرنس محمد بن سلمان حکومت چلارہے ہیں۔محمد بن سلمان کے حکم پر حکومت کے ساتھ پرنس طلال کے کچھ کمپنیوں میں سرمایہ کاری کو بھی کم کردیاگیا ہے۔شہزادہ محمد بن سلمان پچھلے سال ہی سعودی کے بادشاہ بنے ہیں۔سعودی کے بادشاہ سلمان کے بھتیجے پرنس طلا ل کی کل اثاثہ جات کی قیمت فوربس میگزین کے مطابق سترہ ملین ڈالر ہے۔اور فی لحال دنیا کے دولتمندوں میں پرنس طلال کا چونسٹھ واں نمبر ہے۔
ماضی میں پرنس کو ’’ عربین شکاری‘‘ کا لقب بھی مل چکا ہے۔۶۲ سالہ بلینئر کو پچھلے سال چار نومبر کو گرفتار کیا گیا اور ان کے ساتھ سعودی کے کئی شہزادوں ‘ حکومت کے اعلی عہدیداروں ‘ بڑے سرمایہ کاروں کو انسداد رشوت ستانی کے عہدیدار وں نے گرفتار کر لیا۔
بعد ازاں حکومت نے کچھ قیدیوں کو ان کے تمام اثاثوں میں سے ستر فیصد ادا کرنے پر انہیں رہا کردیا جائے گ