پرنسپل کی مبینہ ہراسانی ،طالب علم کی خودکشی

9 ویں جماعت کے محمد خالد کی جیب سے خودکشی نوٹ دستیاب
حیدرآباد۔/11 ستمبر، ( سیاست نیوز) اقلیتی اقامتی اسکول ونستھلی پورم میں دلسوز واقعہ پیش آیا۔ جہاں پرنسپل کی مبینہ ہراسانی سے تنگ آکر 9 ویں جماعت کے طالب علم نے خودکشی کرلی۔ پولیس نے اس کمسن 15 سالہ محمد خالد کی جیب سے خودکشی نوٹ دستیاب کرلیا جس میں اس نے پرنسپل پر سنگین الزامات لگائے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ 9 ویں جماعت کے طالب علم نے ایک خودکشی نوٹ لکھا جس کو خود کی جیب میں رکھ لیا اور اپنے کمرے میں ایک نوٹ رکھا جولائبریری میں موجودگی کا پتہ بتارہا تھا۔ آج اقامتی اسکول کی چوتھی منزل پر گیا جہاں لائبریری موجود ہے۔ خالد لائبریری میں پہنچنے کے بعد دروازہ لگالیا۔ اس نے پلاسٹک پائپ کی مدد سے فیان کے ایک ہک کے ذریعہ پھانسی لے لی۔ اس کی خودکشی کا انکشاف اس کے ساتھیوں کی وجہ سے ہوا۔ ساتھی کو لائبریری میں جاتا دیکھ کر تاخیر ہونے کے بعد واپس نہ آنے سے تشویش کا شکار ساتھیوں نے اسے آواز دی لیکن اس کا جواب نہیں آیا جس کے بعد کھڑکی کے ذریعہ دیکھ کر فوری اساتذہ و دیگر ذمہ داروں کو طلب کیا۔ خالد کو اس حالت سے نکال کر فوری قریبی ہاسپٹل منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹرس نے جانچ کے بعد اس کمسن طالب علم کو مردہ قراردیا۔ ذرائع کے مطابق اس کمسن کے انتہائی اقدام کی وجہ سے اسکول کا پرنسپل مانا جارہا ہے جس کی ہراسانی اور مار پیٹ سے لڑکے نے انتہائی اقدام کیا۔ اقلیتی اقامتی اسکول کو اقلیتی طبقہ کی فلاح و بہبود کی سرکاری اسکیمات میں واحد کامیاب اقدام تصور کیا جاتا ہے تاہم ایسے واقعات اور اساتذہ اور پرنسپل کے معاندانہ رویہ سے ان اسکولس کی ساکھ متاثر ہونے کا خطرہ ہے۔دوما وقار آباد کے ساکن رکن الدین کا بیٹا تھا جو پانچویں جماعت سے اس اسکول میں زیر تعلیم تھا۔ پولیس ونستھلی پورم نے مقدمہ درج کرلیا ہے اور مصروف تحقیقات ہے۔