غضنفر علی خاں
ہماری جیسی جمہوریت میں نظریات کی جنگ ہوتی ہی رہتی ہے لیکن کبھی بھی آر ایس ایس کے نظریہ اس کے انداز فکر، اس کی پالیسی کو عوامی مقبولیت حاصل نہیں ہوتی۔ سابق صدر جمہوریہ پرنب مکرجی نے آر ایس ایس کی کسی تقریب میں جانے اور جہاں اپنے خیالات کا اظہار کرنے کی دعوت قبول کرکے (یہ تقریب 7 جون کو ہونے والی ہے) سیاسی فکر رکھنے والوں کو حیراں کردیا ہے۔ کانگریس پارٹی سے کئی برسوں تک وابستگی، کئی وزارتوں پر فائز رہنے والے پرنب مکرجی کے علاوہ کانگریس پارٹی کے کچھ اور لیڈر بھی ہیں جو شرکت کرنے کے آرزو مند ہیں۔ پرنب مکرجی کے سیاسی کیریر میں وہ اس پارٹی سے نہ صرف وابستہ رہے بلکہ اس کے نظریات کو فروغ دینے میں بھی ان کی خدمات قابل قدر ہیں۔ ان کے سکیولر نہ ہونے اور کسی مخصوص فکر سے وابستہ ہونے پر تعجب اس لیے ہوتا ہے کہ جو شخص کانگریس کے سکیولر نقطہ نظر کا ہمیشہ ساتھ دیا وہ کسی ایسے پلیٹ فارم پر جاکر اپنی ہی پارٹی کی اس کی سوچ کی کیسے مخالفت کرسکتا ہے۔ آر ایس ایس ایک انتہاپسند تنظیم ہے وہ ہندوستان میں ہندو مملکت قائم کرنا چاہتی ہے اور اپنے اس خیال کو عام کرنے میں کوئی دقیقہ و کوئی موقع نہیں چھوڑتی۔ ہمارے ملک میں اس وقت ہندوتوا کا بڑا اثر دکھائی دیتا ہے۔ آر ایس ایس اور کانگریس ایک دریا کے دو ایسے کنارے ہیں جو کبھی نہیں مل سکتے۔ پرنب مکرجی بھی ہندوستانی سیاسی فکر کے اس دریا کے ایسے ہی ایک سیاست داں رہے پھر کیسے انہوں نے آر ایس ایس کی دعوت قبول کرلی۔ کیا یہ سمجھا جائے کہ ملک کے سب سے بڑے عہدہ پر فائز رہنے کے بعد ان کے نظریات بدل گئے ہیں؟ کیا کانگریس اور سکیولرازم سے ان کی وابستگی کئی برسوں سے ایک دکھاوا تھی؟ کیا ہمارے ملک میں انتہاپسندی اور کوتاہ ذہنی میں اتنا اضافہ ہوگیا ہے کہ اب سکیولرازم کی عمارت اتنی بودی ہوگئی ہے کہ اس کا کئی برسوں تک پرچار کرنے والے پرنب مکرجی اچانک ایک غلط فکر کے شکار ہوئے ہیں؟ اس وقت ملک میں ہندوتوا اور یہاں کے سکیولرازم میں بڑی سخت جنگ چل رہی ہے۔ کبھی کبھی تو محسوس ہوتا ہے کہ سکیولرازم کی یہ 70 سالہ عمارت خدا نہ کرے گرنے والی ہے۔ ملک میں دوسرے مذاہب ان کی عبادت گاہوں ان کے عقیدہ پر مسلسل وار ہورہے ہیں۔ دن بہ دن اس عمارت کی بنیادوں کو کمزور کرنے اور اس کو منہدم کرنے والوں کے حوصلہ بڑھ رہے ہیں۔ فرقہ پرست طاقتوں نے یہ عزم کرلیا ہے کہ وہ سکیولرازم کو ختم کرکے ہی دم لیں گے۔ ان حالات میں جو آگے چل کر اور بھی خطرناک ہوسکتے ہیں پرنب مکرجی آر ایس ایس کو کیوں نئی آکسیجن دینے پر آمادہ ہوگئے۔ اس کے برعکس اگریہ سوچا سمجھا جائے کہ سابق صدر جمہوریہ آر ایس ایس کے کیمپ جاکر اس کی نوعیت اس کا نظریہ ہی بدل دینا چاہتے ہیں تو یہ بات ناقابل فہم ہے۔ جس گروپ نے روز اول سے ہی سکیولرازم کی مخالفت کی اس سے یہ توقع رکھنا کہ وہ اپنی سیاسی فکر کو بدل دیں گے یا ترک کردیں گے یکلخت غلط اور فرسودہ خیال ہوگا۔ اور پرنب مکرجی کس جادوئی چھڑی سے کردکھائیں گے یہ سوچنا بھی اہل عقل کے لیے ناممکن دکھائی دیتی ہے۔ ایسے وقت جبکہ سیکولر دشمنی طاقتیں سکیولرازم کو جڑ سے نکال پھینکنے کی سعی لاحاصل کررہی ہیں۔ پرنب مکرجی جیسے آزمودہ اور تجربہ کار کا اس کی دعوت قبول کرنا غلط فیصلہ ہے۔ خود کانگریس کے لیے یہ بڑا المیہ ہوگا۔ کیا ہمیں اس سانحہ کے لیے تیار ہونا چاہئے؟ آر ایس ایس اپنے سیاسی نظریہ کو بی جے پی کے ذریعہ عام کررہی ہے اور بی جے پی کی شہرت بڑھتی جارہی ہے۔ یکے بعد دیگرے ملک کی مختلف ریاستوں پر بی جے پی اپنا اقتدار قائم کررہی ہے۔ دوسری طرف سکیولر پارٹیاں سکڑتی چلی جارہی ہیں۔ ان کا دائرہ اقتدار نہ صرف ان ریاستوں میں جہاں ان کا دبدبہ ہے بلکہ ان شمال مشرقی ریاستوں میں بھی بڑھتا جارہا ہے جہاں چند سال پہلے تک بی جے پی کا سایہ بھی نہیں پڑسکتا تھا۔ یہ درست ہے کہ اکیلے پرنب مکرجی بی جے پی کے خواب کی تعبیر نہیں بن سکتے لیکن یہ خدشہ ہے کہ بی جے پی موقع سے فائدہ اٹھاکر اپنے اقتدار کے دائرے کو وسعت دے گی۔ فرقہ پرست طاقتوں کو زیر کرنے والی کوئی پارٹی اس وقت ہندوستان کی سیاسی بساط پر نہیں ہے۔ جو کوئی بھی ایسا کرنے کی طاقت رکھتی یعنی کانگریس پارٹی بھی اپنی مسلسل شکست، ریخت سے کم حوصلہ اور کمزور پارٹی بن گئی ہے۔ ایسے میں پارٹی کے ایک نہایت تجربہ کار لیڈر پرنب مکرجی کا آر ایس ایس کے پلیٹ فارم پر جانے کا ارادہ کرنا ملک میں بے حد دشوار حالات پیدا کرسکتا ہے۔ اس بات کی کبھی کوئی امید نہیں کہ پارٹی میں کوئی اور لیڈر بشمول راہول گاندھی یا سونیا گاندھی یا پھر کوئی اور کانگریسی لیڈر پرنب مکرجی کو اپنے فیصلہ پر نظرثانی کرنے پر مجبور کرسکتا ہے کیوں کہ کانگریس میں ایسے لیڈر خال خال ہی رہ گئے ہیں جو مخالف کانگریس کسی لیڈر کو روک سکے۔ ہر اعتبار سے سابق صدر پرنب مکرجی کا یہ فیصلہ درست نہیں اس سے تنگ نظر اور محدود فکر رکھنے والے عناصر کی ہمت بڑھے گی اور سکیولرازم کی فوج کے ایک سپاہ سالار پرنب مکرجی آر ایس ایس کی سازش کے شکار ہوجائیں گے۔