پرسنل لا میں تبدیلی کے خلاف ریاض میں احتجاج

کے این واصف
حکومت ہند کی جانب سے مسلم پرسنل لا میں تبدیلی کی تجویز کے خلاف جہاں ہندوستان بھر میں احتجاجی جلسے اور مظاہرے ہورہے ہیں، وہیں اب ملک سے باہر بھی اس مداخلت کے خلاف صدائے احتجاج بلند کی جارہی ہے ۔ جمعرات کی شب معروف سماجی تنظیم ہم ہندوستانی کی جانب سے ریاض سعودی عرب میں بڑے پیمانے پر ایک احتجاجی جلسے کا اہتمام کیا گیا ۔ ملی بیداری کے سلسلہ میں منعقدہ جلسہ بعنوان ’’یکساں سیول کوڈ نامنظور، مسلم پرسنل لا میں تبدیلی ناقابل قبول، ہندوستان میں اظہار کی آزادی کا حق منعقد ہوا جس کا آغاز مولانا امتیاز احمد ندوی کی قرات کلام پاک سے ہوا ۔ نظامت کے فرائض تقی الدین میر نے انجام دیئے ۔ نیاگرا فنکشن ہال میں منعقدہ اس جلسہ کی خاص بات یہ رہی کہ اس میں ریاض کی تقریباً تمام سماجی تنظیموں کی نمائندگی رہی ۔ اپنے افتتاحی خطاب میں ہندوستانی بزم اردو ریاض کے صدر آرکیٹکٹ عبدالرحمن سلیم نے منتظمین جلسہ کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنے پر زور دیا ۔ بعد ازاں ڈاکٹر سعید نواز نے بڑی تفصیل سے مسلم پرسنل لا بورڈ کی تاسیس ، اس کی اہمیت و افادیت اور کارکردگی پر روشنی ڈالتے ہوئے عام مسلمانوں سے اپیل کی کہ اپنے عائلی قوانین کی حفاظت کیلئے سینہ سپر ہوجائیں اور اپنی زندگیوں میں شریعت کو نافذ کرنے کی حتیٰ المقدور کوشش کریں۔ علیگڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز اسوسی ایشن AMUOBA کی نمائندگی کرتے ہوئے اس کے صدر انجنیئر سہیل احمد نے اپنے خطاب میں زور دیتے ہوئے کہا کہ پرسنل لا دراصل ہمارے مذہبی تشخص کا معاملہ ہے جس میں ہم کسی طرح کی کوئی ترمیم برداشت نہیں کریں گے ۔ انہوں نے یقین دلایا کہ ’’اموبا‘‘ اس احتجاجی مہم میں اپنا ہر طرح کا  تعاون پیش کرے گی ۔ سماجی تنظیم ’’بسواس‘‘ کے جنرل سکریٹری اخترالاسلام صدیقی نے کہا کہ اگر ایک طرف ہمیں حکومت کی چالبازیوں سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے تو دوسری طرف ہماری ملی قیادت کو بھی بڑی ہوشمندی کے ساتھ نکاح و طلاق جیسے اختلافی مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنا ہوگا اور ساتھ ساتھ مسلم پرسنل لا بورڈ میں نوجوان نسل کو بھی شامل کرنا ہوگا تاکہ بزرگوں کے تجربات اور جوش و جذبہ دونوں مل کر ملت کے قافلہ کو صحیح سمت میں رواں دواں کرسکیں۔ معروف سماجی کارکن مولانا سالم زبیدی نے مسلم پرسنل لا کے قانونی پہلوؤں پر تفصیلی روشنی ڈالنے کے ساتھ ساتھ ان کی فنی بیچیدگیوں پر بھی اظہار خیال کیا جو ہندوستان جیسے کثیر مذہبی و تہذیبی ملک میں یکساں سیول کوڈ کے نفاذ میں مانع ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس کے نفاذ سے مسلمانوں کی شریعت پر کیا اثر پڑے گا۔ سالم زبیدی نے یہ بھی کہا کہ ہمیں اپنے عائلی قوانین کے مثبت پہلوؤں کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ ہندوؤں کے پرسنل لا کی منفی شقوں کو بھی موضوعِ بحث بنانا چاہئے ۔ ڈاکٹر اعظمی ندوی نے اپنی تقریر میں مسلم پرسنل لا بورڈ کے تاریخی سفر یکساں سیول کوڈ کے نفاذ کے پیچھے حکومت کی بدنیتی ، لا کمیشن کے سوالنامے کی لاقانونیت کواجاگر کیا اور طلاقِ ثلاثہ پر سیر حاصل گفتگو کی ۔ انہوں نے اپیل کی کہ احتجاجی مہم کو کامیاب بنانا ، اپنی قیادت پر اعتماد کرنا ہم سب کی ملی ذمہ داری ہے۔ ابتداء میں ممتاز گروپ کے چیرمین اور معروف سماجی کارکن محمد رفیق نے مہمانوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ اس طرح کے ملی پروگراموں کیلئے وہ ہر طرح کا تعاون دینے کو اپنی سعادت سمجھتے ہیں۔ آخر میں پروگرام کے روحِ رواں اور صدر جلسہ محمد قیصر نے مندرجہ ذیل قرارداد پیش کی جس کا متن اس طرح تھا ۔ تنظیم ہم ہندوستانی ریاض کے زیر اہتمام منعقدہ جلسہ عام بتاریخ 20 اکتوبر اردو میں حسب ذیل قرارداد متفقہ آراء سے منظور کی گئی۔

– 1  تنظیم ہم ہندوستانی اور دیگر تمام غیر مقیم ہندوستانی مسلم پرسنل لا میں کسی بھی قسم کی تبدیلی یا مداخلت کی شدت سے مذمت کرتے ہیں اور کسی بھی فورم کے ذریعہ ایسی کوششوں کی سخت مخالفت کرتے ہیں۔
– 2 یہ جلسے عام مرکزی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ دستور ہند کی دفعہ 44 کو پارلیمنٹ میں دستور سازی کے ذریعہ بے اثر کردیا جائے تاکہ یکساں سیول کوڈ کیلئے دستوری گنجائش نہ رہے۔
اس قرارداد کو حاضرین نے بیک زبان منظور کیا اور یہ طئے پایا کہ مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے شروع کی گئی دستخطی مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا جائے اور حکومت ہند ، لا کمیشن اور دیگر اداروں کو ریاض میں مقیم ہندوستانیوں کی جانب سے ایک احتجاجی مراسلہ ارسال کیا جائے۔ آخر میں تنظیم ہم ہندوستانی کے سکریٹری عظمت اللہ بیگ نے حاضرین کا شکریہ ادا کیا۔

انڈین اسکول کا 32 واں سالانہ جلسہ
انٹرنیشنل انڈین اسکول ریاض نے پچھلے ہفتہ کی شام اپنا 32 واں سالانہ جلسہ منایا ۔ مملکت میں انڈین اسکولس کے سرپرست اعلیٰ و سفیر ہند احمد جاوید نے اس تقریب میں بحیثیت مہمان خصوصی شرکت کی ۔ اسکول کا وسیع آڈیٹوریم اولیائے طلباء، طلبہ اور دیگر مہمانوں سے کھچا کھچ بھرا تھا ۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سفیر ہند نے اراکین انتظامی کمیٹی اور اسکول کے اسٹاف سے کہا کہ وہ مملکت کے قوانین کی سختی سے پابندی کریں اور کوئی ایسا کام نہ کریں جس سے اسکول پر انگلی اٹھے۔ انہوں نے اولائے طلباء سے کہاکہ وہ ا پنے بچوں کے مستقبل پر اپنی خواہشات کی فہرست چسپاں کرنے کی کوشش نہ کریں۔ بچے کی ذہنی سطح اور طبیعت کے میلان کے لحاظ سے اسے ا پنی فیلڈ منتخب کرنے کا اختیار دیں۔ ماں باپ کی رہنمائی اس حد تک ہو کہ بچہ وقت ضائع نہ کرے اور جس کسی میدان کا انتخاب کرے اس میں مہارت حاصل کرے۔ احمد جاوید نے طلباء سے کہا کہ زندگی میں نظم یا ڈسپلن سب سے اہم چیز ہے۔ اپنے آپ کو ہمیشہ منظم بنائے رکھنے کی کوشش کرنی چاہئے ۔ انہوں نے پچھلے تعلیمی سال میں اعلیٰ نمبروں سے کامیاب ہونے والوں اور اسپورٹس وغیرہ کے میدان میں اعزاز حاصل کرنے والے طلباء وطالبات اور ان کے والدین کو مبارکباد دی ۔ احمد جاوید نے اسکول کے ماحول کو صاف ستھرا رکھنے اور انتظامیہ کو معاملات شفاف رکھنے پر بھی زور دیا ۔ آخر میں انہوں نے اگلے ہفتہ منائے جانے والے ہندوستان کے سب سے بڑے تہوار دیپاولی کی مبارکباد دیتے ہوئے امید کی کہ روشنیوں کا یہ تہوار ہمارے ذہنوں کو منور کرنے کا بھی ذریعہ بنے۔
اس تقریب کا آغاز ماسٹر حمزہ کی قراء ت کلام پاک سے ہوا اور ماسٹر عبداللہ نے آیات قرآنی کا انگریزی ترجمہ پیش کیا جس کے بعد پرنسپل ڈاکٹر ایس ایم شوکت پرویز نے خیرمقدم کرتے ہوئے والدین سے کہا کہ طلباء چھ گھنٹے اسکول میں تعلیم کے ماحول میں رہتے ہیں جبکہ وہ 18 گھنٹے گھر پر ہوتے ہیں۔ والدین کوچاہئے کہ وہ کوشش کریں کہ بچوں کوآرام اور تفریح کے ساتھ گھر پر پڑھنے کیلئے بھی خاصہ وقت متعین کریں۔ بچوں کو جنک فوڈ اور مضر صحت مشروبات سے دور رکھیں۔ ڈاکٹر پرویز نے طلباء سے کہا کہ وہ گھر اور اسکول میں پانی کی ایک ایک بوند کی حفاظت کرنے کی کوشش کریں اور اسی طرح بجلی بھی ایک منٹ کیلئے بھی ضائع نہ کریں۔ ایسا کرنا ملک اور خلق کی خدمت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں فخر ہے کہ احمد جاوید جیسی شخصیت کی ہمیں سرپرستی حاصل ہے ۔ ہیڈ بوائے ، ہیڈ گرل اور مختلف ہاؤزس کے کیپٹن نے مہمانوں کو گلدستے پیش کئے ۔ پرنسپل گرلز سیکشن مسز اسماء شاہ نے سالانہ رپورٹ پیش کی ۔

اسکول انتظامی کمیٹی کے چیرمین ڈاکٹر شفیع ستار نے اعلان کیا کہ انتظامی کمیٹی نے اسکول کیلئے ذاتی بلڈنگ تعمیر کرنے کے پراجکٹ میں کامیابی حاصل کرلی ہے ۔جلد اس نئی عمارت کا سنگ بنیاد رکھا جائے گا اور دو سال کے اندر 15 ہزار طلباء کی گنجائش والی یہ عمارت کی تعمیر کا کام مکمل کرلیا جائے گا۔ انہوں نے یہ بتایا کہ اس بلڈنگ میں 2000 افراد کی گنجائش کا ایک آڈیٹوریم بھی رہے گا۔
گزشتہ تعلیمی سال میں شاندار کامیابی حاصل کرنے والے طلباء و طالبات کو سفیر ہند احمد جاوید ، محترمہ شبنم جاوید ، نائب سفیر ہند ہیمنت کوٹلوال ، سیما کوٹلوال ، انتظامی کمیٹی کے اراکین سلطان مظہر الدین ، ایس متھیوز ، نصیرالدین ، حیدر علی ، ڈاکٹر دلشاد احمد ، اور ڈاکٹر شفیع ستار کے ہاتھوں گولڈ میڈلس اور ٹرافیز پیش کئے گئے ۔ نظامت کے فرائض مسز فرحت تسنیم نے انجام دیئے ۔ آخر میں وائس پرنسپل مسز میر رحمن نے شکریہ ادا کیا جس کے بعد طلباء وطالبات نے ایک دلچسپ رنگا رنگ کلچرل پروگرام پیش کیا۔
knwasif@yahoo.com