پاکستان کے کھلاڑی اسپاٹ فکسرز کی واپسی کے مخالف

لاہور ، یکم سپٹمبر (سیاست ڈاٹ کام) اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے مرکزی کردار محمد عامر، محمدآصف اور سابق کپتان سلمان بٹ کو انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی) نے تو کلیئر کر کے 2 ستمبر سے کیریئر دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دے دی ہے لیکن سابق ٹسٹ کرکٹر تنویر احمد نے کہا ہے کہ پاکستانی ٹیم کے چار سے پانچ کھلاڑی ان تینوں کو دوبارہ ٹیم میں کھیلتے ہوئے نہیں دیکھنا چاہتے۔ 2010ء کے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں عامر اور آصف پر پابندی لگنے کے بعد عالمی سطح پر پاکستان کی نمائندگی کرنے والے تنویر نے کہا کہ ان تینوں کھلاڑیوں کو کسی بھی صورت دوبارہ کیریئر شروع کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔ ’’جس کسی نے بھی پاکستان کی اس طرح بدنامی کی، سیدھی سی بات ہے کہ اسے واپسی کی اجازت نہیں دی جا سکتی‘‘۔انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا کہ اگر ہم ان کھلاڑیوں کے معاملے میں سختی نہیں برتیں گے تو کوئی اور بھی یہ سوچ کر یہ کام کرے گا کہ وہ جلد اس جرم سے بری ہو جائے گا۔ تنویر احمد نے کہا کہ جنہوں نے اپنے ملک کا خیال نہ کرتے ہوئے اسپاٹ فکسنگ کی انہیں کرکٹ گراؤنڈ کے قریب بھی آنے کی اجازت نہیں دینا چاہئے۔ تینوں کو نہ صرف دوبارہ پاکستانی ٹیم میں نہ کھلایا جائے بلکہ تینوں داغ دار کھلاڑیوں کو کسی بھی طرز کی کرکٹ نہ کھیلنے دی جائے۔

2013ء میںآخری مرتبہ پاکستان کی نمائندگی کرنے والے 36 سالہ میڈیم فاسٹ بولر نے انکشاف کیا کہ اگرآصف، عامر اور سلمان کو پاکستانی ٹیم میں شامل کرنے پر غور کیا جاتا ہے تو موجودہ نیشنل ٹیم کے کھلاڑی ان تینوں کے ساتھ کھیلنے پر تیار نہیں۔ ’’پاکستان کی قومی ٹیم کے چار سے پانچ کھلاڑی واضح طور پر ان تینوں کے ساتھ کھیلنے سے انکار کر چکے ہیں۔ اگر نیشنل ٹیم میں ایسا ہے تو کوئی کیسے سوچ سکتا ہے کہ ڈومیسٹک سطح پر کھلاڑی ان کا کھلے دل سے استقبال کریں گے‘‘۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ ڈومیسٹک کرکٹ ہی پاکستانی ٹیم کی بنیاد ہے، لہٰذا اگر ان کھلاڑیوں کو ٹیم میں واپس لینے کا فیصلہ کرتے وقت اس سلسلے میں ڈومیسٹک سطح پر کھیلنے والے کھلاڑیوں کی رائے ضرور لینا چاہئے۔واضح رہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) نے ان تینوں کھلاڑیوں کی عالمی کرکٹ میں فوری واپسی کے امکان کو رد کرتے ہوئے چھ ماہ کے بحالی والے پروگرام سے گزرنے کی ہدایت کی ہے۔ پاکستانی ٹیم کے چیف سلیکٹر ہارون رشید نے کہا تھا کہ جب تک پی سی بی کی جانب سے واضح ہدایات جاری نہیں ہوتیں، اس وقت تک سلیکشن کمیٹی ان تینوں کھلاڑیوں کی مستقبل میں کسی بھی سطح پر کرکٹ میں واپسی کا وقت نہیں بتا سکتی۔