پاکستان کے سندھ میں ایک اور نابالغ ہندو لڑکی محروس

مذکورہ متاثرہ کے والد ایس ایس پی بدین سردار حسن نیازی سے رجوع ہوئی تاکہ مشتبہ کے خلاف کیس راجسٹرڈ کراسکیں۔

کراچی۔ پاکستان کے صوبہ سندھ میں ایک اور نابالغ ہندو لڑکی کو محروس کرنے کا واقعہ منظرعام پر آیا ہے‘ حالانکہ اقلیتی طبقے سے تعلق رکھنے والی کم عمر لڑکیوں کے ساتھ شادی انہیں زبردست مذہب تبدیل کرانے اور مبینہ اغوا کے واقعات کی گونج ہے۔

سندھ انفارمیشن محکمہ کی جاری کردہ پرچہ کے مطابق تانڈو بادھون کے ضلع بدین سے ایک سولہ سال کی ہندو لڑکی جس کا تعلق میگھوار سماج سے کو محروس بنائے جانے کی سوشیل میڈیا پر خبر وائیرل ہونے کے بعداقلیتی امور کے وزیر ہری رام کشور لال نے واقعہ کی تفصیلات طلب کی ۔

مذکورہ متاثرہ کے والد ایس ایس پی بدین سردار حسن نیازی سے رجوع ہوئی تاکہ مشتبہ کے خلاف کیس راجسٹرڈ کراسکیں۔تاہم یہ بات واضح نہیں ہوئی کہ لڑکی کو محروس رکھا گیا یا نہیں ہے۔

لال نے ہدایت دی کہ محروس کرنے کے متعلق ایف آئی آر جاری کرتے ہوئے لڑکی کے گھر والوں کو تحفظ فراہم کیاجائے۔انہوں نے کہاکہ صوبہ سندھ میں کم عمر لڑکیو ں کی شادی پر چائیلڈ میریج ریسٹرین ایکٹ 2013کے تحت پابندی عائد ہے اور مزید کہاکہ اٹھارہ سال سے کم عمر کی لڑکی سے شادی جرم ہے۔

مذکورہ منسٹر نے کہاکہ یہ حکومت کم عمر ہندو لڑکیوں کی حفاظت کے لئے ہر ممکن اقدام اٹھائے گی۔انہوں نے کہاکہ سندھ حکومت سندھ اقلیتی تحفظ کمیشن کو قائم کرنے کے لئے کام کررہی ہے اور دو دن قبل چیف منسٹر نے اس مسودہ کو منظوری دیدی ہے۔

اغوا کا تازہ واقعہ سندھ کے ضلع گھوٹک میں دو کم عمر لڑکیو ں کی جبری تبدیلی مذہب اور شادی کے بعد منظرعام پر آیاتھا جس کے خلاف قومی سطح پر ناراضگی پائی گئی۔ مذکورہ دونوں لڑکیاں روینا (13)اور رینا(15)کو مبینہ طور پر’’بااثر‘‘ مردوں نے ان کے گھر سے ہولی کی رات اغوا کرلیا تھا۔

اس کے فوری بعد ایک ویڈیو بھی وائیرل ہوا ‘ جس میں ایک قاضی کو دونوں لڑکیوں کی نکاح تقریب منعقد کرنے ہوئے دیکھا یاگیا‘ اس واقعہ پر ملک بھر میں ناراضگی ظاہر کی گئی۔

ہندوستان کی وزیر خارجہ سشما سوراج اور پاکستان کے انفارمیشن منسٹر فواد چودھری کے درمیان میں واقعہ کے فوری بعد لفظی جنگ شروع ہوگئی تھی۔

ہندوستان کے پاکستانی ہائی کمشنر متعین نئی دہلی کو طلب کرتے ہوئے معاملے پر رپورٹ بھی طلب کی تھی۔ اُدھر واقعہ منظرعام پر آنے کے ساتھ پاکستان کے صوبہ سندھ کی حکومت نے کاروائی کرتے ہوئے نکاح کے رسومات انجام دینے والے قاضی کی گرفتاری عمل میں لائی تھی