پاکستان کی وادی سوات پر طالبان کا حملہ

بم حملوںمیں 11فوجی ہلاک‘نواز شریف اور عمران خان کی جانب سے بھی مذمت
پشاور ۔4فبروری ( سیاست ڈاٹ کام )ایک طالبان خودکش بم بردار نے فوج کے ممنوعہ علاقہ میں داخل ہونے میں کامیاب حاصل کرلی اور خود کو فوجیوں کے قریب جو والی بال کھیل رہے تھے دھماکہ سے اڑا دیا جس کے نتیجہ میں 11فوجی ہلاک اور دیگر 13 زخمی ہوگئے ۔ یہ پاکستان میں 2013ء کے بعد سب سے بڑا حملہ تھا ۔ شمال مغربی پاکستان میں وادی سوات پر یہ حملہ کیا گیا ۔ آئی ایس آئی کے شعبہ روابط عامہ کے بموجب پاکستانی فوج کو نشانہ بناکر اسپورٹس کے علاقہ میں حملہ کیا گیا جس میں 7فوجی ہلاک ہوگئے اور اس حملہ سے باقی افراد زخمی ہوئے ۔ مہلوکین میں پاکستانی فوج کا کیپٹن بھی شامل ہیں ۔ وادی سوات میں حملہ سے کم از کم 13افراد زخمی ہوئے ۔ زخمیوں کو دواخانہ منتقل کیا گیا اور وہ مینگورا کے علاقہ میں زیر علاج ہیں ۔ فوجی عہدیداروں کے بموجب وادی سوات میں روزنامہ ’’ دی نیوز ‘‘ نے خبر دی ہے کہ فوجی والی بال کا میچ کھیل رہے تھے جو ان کے کیمپ کے باہر منعقد کیا گیا تھا ۔ یہ گذشتہ شام کا واقعہ ہے جب کہ ایک نوجوان خودکش بم بردار اس ممنوعہ علاقہ میں داخل ہونے میں کامیاب ہوگیا اور اس نے خود کو فوجیوں کے قریب دھماکہ سے اڑا دیا ۔ افغانستان میں مقیم پاکستان طالبان نے اس حملہ کی ذمہ داری قبول کرلی ہے ۔تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان محمد خراسانی نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ایک نوجوان خودکش بم بردار صدیق اللہ کو وادی سوات میں فوجی کیمپ کو روانہ کیا تھا ۔ فوج کے بموجب اس علاقہ کا محاصرہ کرلیا گیا ہے اور تلاش کارروائی جاری ہے ۔ طالبان نے آئندہ بھی مزید حملوں کا انتباہ جاری کیا ہے ۔ طالبان کا آخری مہلک حملہ وادی سوات میں 9جنوری 2013ء کو ہوا تھا جب کہ عسکریت پسندوں نے ایک مذہبی مرکز پر حملہ کرکے 21 عبادت گذاروں کو ہلاک اور دیگر 70 کو زخمی کردیا تھا ۔ یہ بزدلانہ حملہ وزیراعظم کے بموجب کسی جدوجہد کا حصہ نہیں ہے بلکہ طالبان کی جانب سے اپنی تشہیر کی کوشش ہے ۔ پاکستان مسلم لیگ ( نواز) کے صدر نواز شریف اور پاکستان تحریک انصاف کے صدر نشین عمران خان نے بھی اس حملہ کی مذمت کی ہے ۔