پاکستان کیساتھ انسداد دہشت گردی اقدامات میں پیشرفت متوقع

ہندوستان علاقہ میں قائدانہ رول ادا کرنے کا خواہاں، عالمی ذمہ داری پوری کرنے کیلئے تیار ، ایس جئے شنکر کا لکچر

سنگاپور ۔ 20 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کے ساتھ باہمی روابط کو ایک چیلنج کے طور پر تسلیم کرتے ہوئے ہندوستان نے توقع ظاہر کی کہ دونوں وزرائے اعظم نے اوفا میں دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے اقدامات اور سرحد پر امن کو یقینی بنانے سے جو اتفاق کیا ہے، اس ضمن میں مثبت پیشرفت ہوگی۔ معتمد خارجہ ایس جئے شنکر نے آج کہا کہ پاکستان پڑوسی ایجنڈہ کا ایک حصہ ہے اور اس کی اہمیت کا اندازہ اس حقیقت سے کیا جاسکتا ہے کہ گذشتہ سال مئی میں جب حکومت نے حلف لیا تو تمام پڑوسی ممالک کے وزرائے اعظم کو مدعو کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کیلئے پاکستان کے ساتھ بہتر روابط ایک چیلنج ہے لیکن پڑوسی ملک ہونے کی بناء اور اس ضمن میں ایک مخصوص ایجنڈہ کے پیش نظر دونوں ممالک کے وزرائے اعظم نے گذشتہ ہفتہ ملاقات کی اور دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے اقدامات سے اتفاق کیا۔ یہی نہیں بلکہ سرحد پر امن کی برقراری کو یقینی بنانے کا بھی فیصلہ کیا۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ اس ضمن میں یقیناً پیشرفت کی جائے گی۔ مسٹر ایس جئے شنکر 21 واں انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ آف اسٹراٹیجک اسٹیڈیز لکچر دے رہے تھے۔ گذشتہ ہفتہ دونوں ممالک کے مابین کشیدگی کافی بڑھ گئی تھی۔ اس کے بعد ہندوستان نے سرحد پار دہشت گردی اور بلااشتعال فائرنگ کا مؤثر و طاقتور جواب دینے کا انتباہ دیا تھا۔ وزرائے اعظم کی ملاقات کی اندرون چند یوم جنگ بندی کی خلاف ورزی کے واقعات پیش آئے۔ نریندر مودی اور نواز شریف کی ملاقات اوفا (روس) میں ایس سی او چوٹی اجلاس کے موقع پر ہوئی تھی۔ اس لکچر کا عنوان ’’ہندوستان، امریکہ اور چین‘‘ تھا لیکن معتمد خارجہ نے اپنے قریبی پڑوسی ممالک بشمول پاکستان اور افغانستان کا بھی اس میں احاطہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک افغانستان کا تعلق ہے، غیرملکی افواج کے انخلا کے بعد صورتحال پر کنٹرول سب سے پہلی ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان وہاں افغان زیرقیادت مصالحتی کوششوں کی بھرپور تائید کرتا ہے جو افغان دستور اور بین الاقوامی قواعد و ضوابط کے دائرہ کار میں ہو۔ انہوں نے کہا کہ افغان عوام کے ساتھ ہندوستان کے روایتی دوستانہ روابط کو ایک مؤثر ترقیاتی پروگرام کے ذریعہ روبہ عمل لایا جارہا ہے۔ ہندوستان کا امریکہ اور چین کے ساتھ تعلق بھی اہم عوامل میں ہے جو ایشیاء اور دیگر علاقوں میں توازن کی برقراری کا تعین کرے گا۔ ایس جئے شنکر نے کہا کہ ہندوستان اس علاقہ میں توازن قائم کرنے کے ساتھ ساتھ قائدانہ رول بھی ادا کرنے کیلئے کوشاں ہے۔ ہندوستان کی خارجہ پالیسی کو اس انداز میں وضع کیا گیا ہیکہ وہ قائدانہ رول ادا کرے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہم عالمی ذمہ داریوں کو بھی ادا کرنے کیلئے تیار ہیں جس کا مظاہرہ حال ہی میں یمن اور نیپال میں انسانی بنیادوں پر کی جانے والی مدد کے ذریعہ پیش کیا گیا۔ امن کی برقراری کیلئے بھی ہندوستان نے مؤثر رول ادا کیا ہے۔ اسی طرح عالمی مذاکرات کے عمل میں ہندوستان کی شرکت اہمیت کی حامل ہوا کرتی ہے۔