کراچی ۔یکم ڈسمبر(سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کرکٹ بورڈر کے سابق سربراہ عارف عباسی نے پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے بی سی سی آئی کیخلاف قانونی چارہ جوئی کو وقت اور پیسے کا ضیاع قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا کیونکہ بی سی سی آئی اپنی مرضی سے پاکستان کیخلاف اس وقت تک سیریز نہیں کھیل سکتا جب تک اسے حکومت کی جانب سے اجازت نہ مل جائے۔ ایک سوال پر پی سی بی کے سابق سربراہ نے کہا کہ آئی سی سی بھی اس معاملے میں کچھ نہیں کر سکتی کیونکہ سیکیورٹی اور سیاسی صورتحال کو بنیاد بنا کر ہندوستان سیریز سے انکار کرتا رہا ہے۔اگر پی سی بی کو پاکستانی حکومت ہندوستان کیخلاف کھیلنے سے منع کردے تو اسے بھی ایسی صورتحال کا سامنا رہے گا پھر یہ بات بھی اہم ہے کہ مفاہمتی یادداشت کی کوئی قانونی حیثیت نہیں جس کی بنیاد پر مقدمہ لڑنے سے محض پیسے ضائع ہونا ہیںکیونکہ قانونی ماہرین اپنی بھاری فیس وصول کر لیں گے۔ عارف عباسی کے مطابق پی سی بی کو بگ تھری کے معاملے پر ہندوستان سے معاہدہ ہی نہیں کرنا چاہئے تھا اور یہ بورڈ کی بڑی غلطی تھی جس کا بعد میں احساس ہوا کہ یہ نقصان دہ اقدام تھا کیونکہ ہندوستان کا ساتھ سیریز کھیلنے کی خاطر کیا گیا لیکن اس نے معاہدے کی پاسداری نہیں کی۔ واضح رہے کہ پی سی بی کے سابق سربراہ شہریارخان بھی واضح کرچکے کہ قانونی جنگ بے ثمر ثابت ہوگی کیونکہ باہمی معاہدہ کی کوئی حیثیت نہیں لہٰذا بہتر ہے کہ ہندوستانی بورڈ سے مذاکرات کئے جائیں۔دریں اثناء آئی سی سی کی تنازعات کمیٹی پاکستان کرکٹ بورڈ کے قانونی نوٹس پر جو بھی فیصلہ کرے گی آئی سی سی کے قوانین کے تحت اسے دنیا کی کسی بھی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جاسکے گا۔کمیٹی کا فیصلہ حتمی ہوگا۔اسے ہر صورت میں قبول کرنا ہوگا۔ذرائع کے بموجب تنازعات کمیٹی کو فیصلے کے اعلان کے لئے کوئی وقت نہیں دیا گیا ہے۔اس بات کے امکانات بھی ہیں کہ مائیکل بیلوف خود اس کمیٹی کی صدارت کریں اور ہوسکتا ہے کہ وہ کسی اور کو نامزد کریں۔آئی سی سی کے بموجب آئندہ ہفتے جب آئی سی سی کے دفاتر کھلیں گے تو مقدمہ مائیکل بیلوف کو بھیجا جائے گا اوروہ ہندوستانی کرکٹ بورڈ کو نوٹس بھیجیں گے تاکہ ہندوستان مقدمہ کی تیاری کرسکے۔مائیکل بیلوف کی کمیٹی میں امریکہ ،یورپ،ایشیا،افریقہ کے معروف قانون دان ہیں۔وکلا ء کے آزادانہ پینل میں سے ایک رکن پاکستان اور ایک ہندوستان نامزد کرے گا۔ذرائع نے کہا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین نجم سیٹھی چیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمد اور قانونی مشیر سلمان نصیر ان دنوں انگلینڈ میں ہیں۔آئی سی سی ہیڈ کوارٹر میں پاکستان کرکٹ بورڈ کا قانونی نوٹس موصول ہوا۔پی سی بی نے تفصیلات پاکستانی میڈیا کو جاری کی ہے۔یاد رہے کہ آئی سی سی تنازعات کمیٹی کے چیئرمین مائیکل بیلوف آزادانہ کام کرتے ہیں۔وہ آئی سی سی کے ملازم نہیں ہیں۔سات سال قبل2010میں پاکستان کرکٹ میں انہیں اس وقت دنیا بھر میں شہرت ملی تھی جب انہوں نے بدنام زمانہ اسپاٹ فکسنگ کیس میں سلمان بٹ،محمد عامر اور محمد آصف کو سزائیں دی تھیں۔اب وہ پاکستان کرکٹ کے ایک اور مشہور مقدمے میں اہم کردار کی حیثیت سے سامنے آئے ہیں۔مائیکل بلیوف نے اسپاٹ فکسنگ مقدمہ میں کہا تھا کہ اینٹی کرپشن کوڈ کے تحت میں محمد عامر کو کم سے کم سزا دے رہا ہوں۔
لیکن اگر میری مرضی میں ہوتا اور قانون اس بات کی اجازت دیتا تو میں محمد عامر کو عمر کا فائدہ دے کر مزید کم سزا دیتا۔محمد عامر کو جو سزا دی گئی تھی وہ اینٹی کرپشن کوڈ میں سب سے کم ہے۔