پاکستان میں نظام انصاف میں اصلاحات کی کمی پر تنقید

اسلام آباد، 13 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کے چیف جسٹس آصف سعید کھوسانے کہا ہے یہ ’بدقسمتی’ کی بات ہے کہ انصاف کے نظام میں اصلاح حکومت کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے ۔مسٹر کھوسانے آج کہاکہ ملک کا چیف جسٹس ہونے کے ناطے تیز رفتاری سے انصاف کرنا میرا مقصد ہے ۔انہوں نے عدالتی نظام کو بہتر بنانے موجودہ قوانین میں سفارشات و ترامیم پیش نہ کئے جانے پر تشویش کا اظہار کیا ۔ایک تقریب سے خطاب میں چیف جسٹس نے کہا کہ ماضی میں عدلیہ میں کئی تجربے کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بہت سے معاملات میں کچھ قوانین میں کامیابی کے ساتھ ترمیم کی گئں جبکہ دیگر میں اصلاحات کرنے سفارشات کی گئیں۔وقت کی پابندی کا ذکر کرتے ہوئے مسٹر کھوسانے برطانیہ اور امریکہ کی مثال دی اور کہا کہ ان ترقی یافتہ ممالک میں وقت کی حد پر سختی سے عمل کیا جاتا ہے جس سے ہر سال سپریم کورٹ میں 100 مقدمات کا تصفیہ ہو جاتا ہے ۔انہوں نے عدلیہ کو فوری طور پر انصاف دلانے کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے یقین دہانی کرائی کہ تاخیر سے بچنے ہر ممکن قدم اٹھائے جا رہے ہیں۔مسٹر کھوسانے کہاکہ ماڈل عدالتوں کی تجویز، معاملات میں تاخیر کو دور کرنے اور تیز رفتار انصاف کو یقینی بنانے کیلئے ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر مدعی عدالت کے سامنے حاضر نہیں ہوتا ہے تو متبادل انتظام بھی کئے جانے چاہئیں۔