اسلام آباد، 28 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے نئے فوجی سربراہ کی تقرری کے بعد ملک کی فوجی پالیسی میں کسی بھی تبدیلی سے انکار کیا ہے ۔وزیر اعظم نواز شریف کے لیفٹیننٹ جنرل قمر جاوید باجوہ کو ملک کا نیا فوجی سربراہ مقرر کئے جانے کے بعد ایسی قیاس آرائی کی جا رہی ہیں کہ پاکستان کی فوجی پالیسی میں تبدیلی کی جائے گی۔لیفٹیننٹ جنرل قمر جاوید باجوہ منگل کو فوج کے سربراہ راحیل شریف کی جگہ لیں گے جو تین سال کی اپنی مدت مکمل کرنے کے بعد ریٹائر ہو رہے ہیں۔واضح رہے کہ جنرل شریف اپنے دور کے دوران حکومت اور فوج کے درمیان کشیدہ تعلقات کے سلسلے میں موضوع بحث رہے ہیں۔قبل ازیں حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیئر رہنما اور وزیر برائے نجکاری محمد زبیر نے واضح کیا تھا کہ فوج کے سربراہ کی تبدیلی سے دہشت گردی کے خلاف جنگ کی پالیسی پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔محمد زبیر کا کہنا تھا کہ ‘جنرل راحیل شریف بھی وزیراعظم نواز شریف کی پالیسی پر عمل پیرا تھے اور نئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ بھی اُسی کو آگئے لے کر چلیں گے ‘۔ انھوں نے یقین دلایا کہ قمر جاوید باجوہ ایک بہت ہی قابل جنرل ہیں اور ان کی خدمات پر عوام فخر کریں گے ۔سول اور فوجی قیادت کے درمیان تعلقات کے مستقبل پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ فوج پاکستان کا ایک بہت ہی اہم ادارہ ہے ، لہذا اختلافِ رائے بہت سے اداروں میں ہوتا ہے ، لیکن وہ امید کرتے ہیں کہ آنے والے مہینوں اور سالوں میں حکوت اور فوج کے تعلقات خوشگوار رہیں گے ۔محمد زبیر کا مزید کہنا تھا کہ ماضی میں سول اور فوجی قیادت میں اختلافات کی خبروں نے جنم لیا، مگر جنرل قمر جاوید باجوہ کے آنے سے یہ تاثر اب کافی حد تک ختم ہوجائے گا۔خیال رہے کہ کئی ہفتوں سے جاری قیاس آرائیوں و افواہوں نے گذشتہ روز اس وقت دم توڑ دیا جب وزیراعظم نواز شریف نے چیف آف آرمی اسٹاف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے لیے دو سینیئر فوجی افسران کا انتخاب کیا۔صدر ممنون حسین نے وزیراعظم نواز شریف کی تجویز پر لیفٹننٹ جنرل زبیر محمود حیات اور لیفٹننٹ جنرل قمر جاوید باجوہ کو جنرل کے عہدے پر ترقی دینے کی منظوری دی، ترقی کے بعد لیفٹیننٹ جنرل زبیر محمود حیات کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جبکہ لیفٹیننٹ جنرل قمر جاوید باجوہ کو نیا آرمی چیف مقرر کیا گیا۔