پاکستان سے ہاکی انڈیا کا غیر مشروط معافی نامہ کا مطالبہ

نئی دہلی ۔30 جنوری (سیاست ڈاٹ کام ) ہندوستان نے سخت موقف اختیار کرتے ہوئے پاکستان ہاکی فیڈریشن (پی ایچ ایف) پر غلط بیانی کا الزام عائد کرتے ہوئے دھمکی دی ہے کہ تحریری طور پر غیر مشروط معافی مانگنے تک وہ  پاکستان ہاکی ٹیم کے ساتھ کوئی دو طرفہ سیریز نہیں کھیلے گا۔ فیڈریشن آف ہاکی انڈیا نے اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ہاکی انڈیا کے ترجمان ڈاکٹر آر پی سنگھ نے کہا کہ یہ انتہائی شرمناک  ہے کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن نے ایک مرتبہ پھر 2014 کے ایف آئی ایچ چیمپیئنز ٹرافی کے سیمی فائنل کے بعد پیش آئے واقعے کو بہانے کے طور پر استعمال کیا اور جونیئر ورلڈ کپ 2016 میں پاکستان ٹیم کی عدم شرکت کے پیچھے اپنی نااہلی کو ہم پر الزام تراشی کرکے چھپانے کی کوشش کی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ’پی ایچ ایف کی جانب سے اپنی نااہلی کو چھپانے کے لئے کی جانے والی غلط بیانی کو مدنظر رکھتے ہوئے ہاکی انڈیا نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ جب تک پاکستان 2014 چیمپیئنز ٹرافی میں پاکستانی ٹیم کے غیر مہذب اور غیر پیشہ وارانہ رویے اور ہاکی انڈیا کے خلاف میڈیا میں  مسلسل جھوٹ بولنے پر تحریری و غیر مشروط معافی نامہ جمع نہیں کرواتا ہم  پاکستان سے کوئی بھی دو طرفہ سیریز نہیں کھیلے گے۔ترجمان نے یہ بھی کہا کہ ہم ایک مرتبہ پھر کہتے ہیں کہ پی ایچ ایف کو اپنی نااہلی کی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے اور اپنے شائقین کو خوش کرنے کے لئے ہندوستان پر الزام تراشیاں کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔پاکستان ہاکی فیڈریشن کو چاہئے کہ وہ ایک ادارے کے طور پر کام کرنا سیکھے اور اپنے داخلی مسائل کا ذمہ دار دوسروں کا ٹھہرانا بند کرے۔دوسری جانب پاکستان ہاکی فیڈریشن (پی ایچ ایف) کے سیکریٹری شہباز احمد نے کہا کہ ہندوستان کی جانب سے جاری کئے جانے والے بیان کا جائزہ لیا جارہا ہے اور جلد پاکستان اپنے لائحہ عمل کا اعلان کرے گا۔واضح رہے کہ ہاکی انڈیا کی جانب سے وضاحتی بیان پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سیکریٹری شہباز احمد کے دسمبر میں دیے جانے والے بیانات کے تقریباً ایک ماہ بعد جاری کئے۔یکم دسمبر 2016 کو پاکستان ہاکی فیڈریشن نے پاکستان کو جونیئر ورلڈ کپ سے باہر کرنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان نے مقررہ وقت پر ویزا کی درخواست دی لیکن پاکستانی ٹیم کو ایونٹ کیلئے ویزا جاری نہیں کئے گئے۔اس کے بعد انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے پاکستان ہاکی ٹیم کو ہندوستان میں ہونے والے جونیئرہاکی ورلڈ کپ میں شرکت سے روکتے ہوئے ملائیشا کی جونیئرٹیم کو شرکت کی دعوت دے دی تھی۔ایف آئی ایچ نے دعویٰ کیا تھا کہ کئی مرتبہ رابطہ کرنے کے باوجود پاکستان نے اترپردیش میں منعقدہ  جونیئرہاکی ورلڈ کپ کے لئے ویزے کی درخواست مقررہ تاریخ کے بعد دی اور مقررہ تاریخ تک دیگر معاملات بھی طے نہیں کرپائے۔ پاکستان نے انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن کے دعوے کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان نے 24 اکتوبر کو مقررہ وقت پر متعلقہ دستاویزات کے ساتھ ایونٹ میں شرکت کیلئے ویزا کی درخواست دی تھی اور حکومت پاکستان کی جانب سے این او سی بھی جاری کردیا گیا تھا لیکن اس کے باوجود ہندوستان نے ہمیں ویزا جاری نہیں کیا۔دریں اثناء ہاکی انڈیا کی جانب سے  کہا گیا ہے کہ پی ایچ ایف کو انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن سے رابطہ کرنا چاہئے کہ نومبر 2016 کو دبئی میں ہاکی انڈیا کے صدر نریندر دھروف بٹرا نے انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن کانگریس کے دوران ایشین ہاکی فیڈریشن کے سی ای او کی موجودگی میں پاکستان ہاکی فیڈریشن کے نمائندوں سے مذاکرات کئے تھے۔بیان کے مطابق مذاکرات کے بعد یہ طے پایا تھا کہ پاکستان اور ہندوستان چیمپیئنز ٹرافی 2014 کے واقعہ کو دوبارہ نہیں اٹھائیں گے۔ہاکی انڈیا کے مطابق اس کے بعد 2016 میں اترپردیش میں ہوئے مینز جونیئر ورلڈ کپ ہاکی میں پاکستان ہاکی ٹیم مکمل طور پر قواعد و ضوابط اور ویزا کے حوالے سے دیگر قانونی تقاضوں کی وجہ سے شرکت نہیں کرسکی۔ہاکی انڈیا نے دعویٰ کیا کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن قانون کے مطابق ٹورنمنٹ کے انعقاد سے 60 دن پہلے کھلاڑیوں کے لئے ویزا درخواستیں جمع کروانے میں ناکام رہا لہٰذا اس کے بعد انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن کی جانب سے پاکستان کی شرکت کو منسوخ کرنے کا الزام ہندوستان پر نہیں لگایا جاسکتا اور ہندوستان کا اس فیصلے سے کوئی لینا دینا نہیں۔خیال رہے 2014 میں بھوبھنیشور میں ہوئے  چیمپیئنز ٹرافی ہاکی ٹورنمنٹ کے سیمی فائنل میں پاکستان ٹیم نے ہندوستان کو 4-3 سے شکست دے کر فائنل میں جگہ بنائی تھی۔لیکن اصل تنازعہ اس وقت کھڑا ہوا جب فتح کا جشن مناتے ہوئے پاکستانی کھلاڑیوں نے اپنی شرٹس اتار کر اسٹیڈیم میں موجود تماشائیوں کی جانب لہرائیں۔پاکستانی ٹیم کے اس رویے پر عالمی ہاکی تنظیم ایف آئی ایچ نے بھی سرزنش کی تھی جس پر پاکستانی ٹیم کے کوچ شہناز شیخ نے معافی مانگ لی تھی۔تاہم بعد میں ہاکی انڈیا کے صدر نے پاکستانی ہاکی ٹیم کے کھلاڑیوں کے ہندوستان میں جا کر کھییلنے پر پابندی عائد کرتے ہوئے پاکستان ہاکی فیڈریشن سے کھلاڑیوں کے رویے پر معافی مانگنے کا مطالبہ کیا تھا۔