پی ڈی پی نائب صدر محمد سرتاج مدنی کا دوٹوک جواب ‘ الیکشن ایجنڈہ میں دفعہ 370کا دفاع شامل
جموں ، 29مارچ (سیاست ڈاٹ کام ) جموں وکشمیر کی حکمران جماعت پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) نے کہا کہ پاکستان اور کشمیریوں سے ‘مذاکرات’ مخلوط حکومت کے ایجنڈا آف الائنس میں پہلی اور آخری شرط ہے ۔پارٹی کی طرف سے یہ بیان پارلیمنٹ میں مرکزی حکومت کے دعوے کہ ‘جموں وکشمیر کی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی جانب سے پاکستان کے ساتھ بات چیت کرنے کی کوئی تجویز نہیں آئی ہے ‘ کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے ۔خیال رہے کہ وزیر مملکت برائے داخلہ امور ہنس راج گنگا رام اہیر نے بدھ کے روز راجیہ سبھا میں شرومنی اکالی دل کے ایک رکن کے تحریری سوال ‘کیا وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے ریاست میں قیام امن کی خاطر پاکستان سے بات چیت کرنے کا مطالبہ کیا ہے ‘ کے تحریری جواب میں کہا ‘ریاستی حکومت کی جانب سے ایسی کوئی تجویز نہیں آئی ہے ‘۔مرکزی حکومت کے اس بیان کے ایک روز بعد پی ڈی پی کے نائب صدر محمد سرتاج مدنی نے کہا پاکستان اور کشمیر سے ‘مذاکرات’ ایجنڈا آف الائنس کی پہلی اور آخری شرط ہے ۔
انہوں نے جمعرات کو یہاں پارٹی کے ایک روزہ کنونشن کے حاشئے پر نامہ نگاروں کی جانب سے مرکزی حکومت کے دعوے کے بارے میں پوچھے جانے پر کہا ‘دیکھئے دو باتیں ہیں۔ جب مفتی صاحب (سابق وزیر اعلیٰ مرحوم مفتی محمد سعید) نے پارٹی کی بنیاد ڈالی تو کس بنیاد پر ڈالی؟ ہمارا بنیادی ڈکلریشن کیا تھا؟ دوسری بات مفتی صاحب نے وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ جو ایجنڈا آف الائنس مرتب کیا ہے ، اس میں تین ماہ لگے تھے ۔ اس میں تو بات چیت پہلی اور آخری شرط ہے ۔ اس میں شرط ہے کہ پاکستان سے بات چیت اور دوستی ہوگی۔ اس میں کشمیریوں کے ساتھ بات چیت کی شرط ہے ۔ دنیشور شرما جی جو آئے ہیں، وہ اسی لئے آئے ہیں کہ بات چیت کا کوئی راستہ نکل آئے ۔ مجھے نہیں لگتا ہے کہ بات چیت کے لئے کوئی نیا درخواست دینے کی ضرورت ہے ۔ الائنس کی بنیاد پاکستان اور کشمیریوں کے ساتھ بات چیت ہے ‘۔مسٹر مدنی نے کہا کہ اُن کی جماعت دباؤ کی سیاست میں یقینی نہیں رکھتی۔ ان کا کہنا تھا ‘ہم دباؤ کی سیاست میں یقین نہیں رکھتے ہیں۔ ہم صلاح مشورہ اور دوستی کے ماحول میں یقین رکھتے ہیں۔ ہم پاکستان اور کشمیریوں کے ساتھ بات چیت چاہتے ہیں۔
ہم دوستی کا ماحول چاہتے ہیں جس میں جموں وکشمیر کے لوگ ایک پرامن اور باعزت زندگی گذار سکیں’۔یہ پوچھے جانے پر کہ ‘کیا انہیں نہیں لگتا کہ مذاکراتکار دنیشور شرما اپنے ٹریک سے ہٹ رہے ہیں’ تو اُن کا جواب تھا ‘مجھے امید ہے کہ دنیشور شرما کی کوششیں رنگ لائیں گی۔ ایک دن وہ اپنی کوششوں میں ضرورت کامیاب ہوں گے ‘۔پی ڈی پی نائب صدر نے کہا کہ سبھی مسائل کا واحد حل بات چیت ہے ۔ کشمیری نوجوانوں کے عسکریت پسندوں کی صفوں میں شمولیت اختیار کرنے کے رجحان میں غیرمعمولی اضافے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں مسٹر مدنی نے کہا کہ موجودہ حکومت ایک ‘پرو یوتھ’ حکومت ہے ۔انہوں نے کہا ‘سابق حکومتوں نے نوجوانوں کو دربدر کیا تھا لیکن ہم نے 60 ہزار عارضی ملازمین کی نوکریاں مستقل کیں۔ وہ 15 سال سے انتظار کررہے تھے ۔ انہیں تنخواہیں بھی نہیں ملتی تھیں’۔ نامہ نگاروں سے بات چیت کرنے سے قبل مسٹر مدنی نے پارٹی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی پی چاہتی ہے کہ پاکستان کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھایا جائے ۔انہوں نے کہا ‘ہماری پارٹی کا بنیادی ڈکلریشن ہے کہ مذاکرات ہو اور مسائل کا پرامن حل نکالا جائے ۔ ہماری پارٹی چاہتی ہے کہ پاکستان کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھایا جائے تاکہ سرحدوں پر ہمارے لوگ متاثر نہ ہوں’۔ انہوں نے کہا ‘آج سرحدوں کیصورتحال کو دیکھ لیجئے ۔ بالاکوٹ میں مارٹر شیل گرا تو ایک ہی کنبے کے پانچ افراد جاں بحق ہوئے ۔ اس سلسلے کو روکنے کے لئے ہی ہم نے الائنس کیا۔ ہم نے ایجنڈا آف الائنس میں ایک پرامن حل کی بات کی ہے ۔ ہم سرحدوں پر بنکر بنانے کی بات کرتے ہیں لیکن وہ بچہ کہاں جائے گا جس کو اسکول جانا ہو۔ ہمارا ملازم کہاں جائے گا جس کو نوکری کرنی ہے ‘۔سرتاج مدنی نے کہا کہ ایجنڈا آف الائنس میں طے پایا ہے کہ مخلوط حکومت کی اکائیاں دفعہ 370 کی بات نہیں کریں گی۔