ساؤتھمپٹن ، 28 جون (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر چار سال بعد انگلینڈ کے دورے پر پہنچے ہیں جہاں ان کا کہنا ہے کہ پاکستانی ٹیم کی صلاحیتیں ناقابل یقین ہیں۔ مکی آرتھر کو 2013ء کی ایشنر سیریز کے آغاز سے قبل ہی چمپینس ٹرافی میں ناکامی پر آسٹریلیا کی کوچنگ سے برطرف کردیا گیا تھا جو اُن کا انگلینڈ کا آخری دورہ تھا۔ مکی آرتھر اپنی نیشنل ٹیم جنوبی افریقہ کی کوچنگ کی بناء پر عالمی طورپر جانے جاتے ہیں۔ تاہم انھیں آسٹریلیا کے مشہور آل راؤنڈر شین واٹسن سمیت چار کھلاڑیوں کو تحریری ٹسٹ میں ناکامی پر ٹیم میں منتخب نہیں کئے جانے پر نام نہاد ’’ہوم ورک۔تنازعہ‘‘ سے جوڑا گیا۔ انھیں اب پاکستان کی باصلاحیت ٹیم سے بہتر کارکردگی لینے کے چیلنج کا سامنا ہے جس میں نوجوان بولر محمد عامر بھی شامل ہیں جو 2010ء میں اسپاٹ فکسنگ میں سزا پانے کے بعد لارڈز ٹسٹ میں واپسی کررہے ہیں۔ آرتھر نے ہمپشائر کے گراؤنڈ میں پاکستانی ٹیم کی ٹریننگ کے دوران میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ وہ آسٹریلیا سے نکالے جانے کو بھول چکے ہیں۔ تاہم اس معاملے کو عوام میں جس طرح پیش کیا گیا انھیں ٹھیک نہیں لگا۔ انھوں نے کہا کہ’’میں نے ان تمام چیزوں کے تجربے سے بہت سیکھا ہے لیکن میں نے اپنے انداز میں کوئی تبدیلی نہیں لائی کیونکہ میں نہیں سمجھتا کہ جس کو آپ اپنے اصول کے مطابق بہتر سمجھتے ہوں تو اس پر سمجھوتہ کریں‘‘۔ 48 سالہ پاکستانی کوچ نے آسٹریلیائی ٹیم کے تجربے پر کہا کہ ’’میں ’ہوم ورک۔تنازعہ‘ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے تھک گیا ہوں اور جس طرح اس کو پیش کیا گیا وہ واقعے کے برعکس تھا۔ لیکن موجودہ ٹیم کے ساتھ مختلف طریقوں سے کام کررہے ہیں اور اسی طرح آپ حتمی کامیابی حاصل کرپائیں گے‘‘۔ پاکستانی ٹیم کی خداداد صلاحیتوں کا اعتراف کرتے ہوئے آرتھر نے کہا کہ پاکستانی ٹیم کی صلاحیتیں ناقابل یقین ہیں، دیگر دو ٹیموں (جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا) جن کی میں نے کوچنگ کی وہ غیرمعمولی کارکردگی نہیں دکھا سکے لیکن اس ٹیم میں یہ صلاحیت ہے۔ انھوں نے کہا کہ پچھلی دوٹیموں میں فٹنس، اسٹرکچر اور نظم وضبط نہیں تھا۔ انھوں نے مزید کہا کہ میں کوشش کررہا ہوں کہ کھلاڑیوں کی مہارت پر مستقل مزاجی لے آؤں۔ ’’میں محمد عامر اور سہیل خان کو گزشتہ روز بولنگ کرتے دیکھ رہا تھا اور وہ آؤٹ سوئنگ اور اِن سوئنگ کررہے تھے،میں نے انھیں صرف یہ کہا کہ زیادہ دیر کیلئے اسی لائن کو جاری رکھیں۔‘‘ پاکستانی ٹیم کی غیر مستقل مزاجی پر انھوں نے کہا کہ اس ٹیم میں دوسروں کی طرح تحمل نہیں ہے لیکن صلاحیتیں بلند ہیں، میں ان صلاحیتوں کو تحمل کے برابر لانے کی کوشش کررہا ہوں اور ایک ساتھ آپ کو بہت زیادہ اچھا ملے گا۔