پاکستانی ٹیم کا ناقص مظاہرہ ، نواز شریف کو رپورٹ کی پیشکشی

انتخاب عالم اور وقار یونس سے متعلق خفیہ رپورٹ کے افشاء پر حکومت کی برہمی

کراچی۔ 3 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) آئی سی سی ورلڈ ٹی۔ 20 اور ایشیا کپ میں پاکستانی ٹیم کے ناقص مظاہرہ پر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی طرف سے تشکیل شدہ وجوہات و حقائق کا پتہ چلانے والی کمیٹی نے وزیراعظم نواز شریف کو آج اپنی رپورٹ پیش کردی۔ نواز شریف، پی سی بی کے سرپرست ِاعلیٰ ہیں۔ پی سی بی کے ذرائع نے پی ٹی آئی سے کہا کہ ’’پی سی بی اب اس ضمن میں وزیراعظم کے سیکریٹریٹ سے مزید احکام و ہدایات کا انتظار کررہا ہے۔ ان کا سیکریٹریٹ بھی اپنے طور پر کرکٹ کے اُمور کی آزادانہ تحقیقات کررہا ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خاں نے گزشتہ روز ٹیم کے کوچ وقار یونس اور مینیجر انتخاب عالم سے متعلق انتہائی رازداری کی حامل رپورٹس کے افشاء پر حکومت کی ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔ اس افشاء سے پاکستانی ٹیم میں پیدا شدہ مسائل کا انکشاف ہوا ہے۔ اس دوران پی سی بی کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے سربراہ نجم سیٹھی نے لاہور میں کہا کہ انٹرنیشنل کرکٹ کا نہ ہونا پاکستان کرکٹ کا سب سے بڑا المیہ ہے۔لاہور میں ایکسپریس میڈیا گروپ کے زیر اہتمام ہونے والے اذکاررفتہ فیسٹول میں ایک سیشن سے خطاب کرتے ہوئے نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پڑھنے والے بچوں کو کرکٹ میں لانے کا رجحان بہت کم ہے جس کی وجہ سے گلی محلوں میں کرکٹ کھیلنے والے بچے ٹیم میں آ رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جب پاکستان سپر لیگ شروع کرنے کا پروگرام بنایا تو پی سی بی کے اعلیٰ عہدیداروں سمیت بہت سے لوگوں نے اس پر تنقید کی لیکن سب سے دیکھا کہ پی ایس ایل سے پاکستان کرکٹ میں نئی جان پڑی، ملک میں کرکٹ کے ڈھانچے کو پی ایس ایل کی طرز پر فروغ دیں گے اور کوشش ہے کہ پی ایس ایل کی فرنچائز ریجنل ٹیمیں خریدیں۔نجم سیٹھی نے کہا کہ گزشتہ 8 برسوں سے پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کا نہ ہونا بڑا المیہ ہے جب کہ قومی ٹیم کی ہار کا نزلہ ہمیشہ پی سی بی پر گرا دیا جاتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ملک میں کرکٹ کا ڈھانچہ ریگولرائز کرنے کی اشد ضرورت ہے، پاکستان کرکٹ بورڈ غیر ملکی دوروں سے پیسے کماتی ہے اور جو آمدنی حاصل ہوتی ہے وہ ڈومیسٹک کرکٹ پر خرچ کر دی جاتی ہے۔ پاکستان میں گراس روٹ لیول پر کرکٹ کا برا حال ہے کیونکہ یہاں کرکٹ پر پیسہ خرچ نہیں ہو رہا، لاہور میں اسکول اور کالج کی سطح پر کرکٹ بہتر ہوئی ہے تاہم ملک بھر کے اسکولوں میں بچوں کو کھیلوں میں شامل ہونے کی ترغیب دینے کی ضرورت ہے۔