پاکستانی نژاد عمران طاہر بطور احتیاط ممبئی ہوٹل تک محدود

ممبئی ، 2 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) جنوبی افریقہ کرکٹ ٹیم کے پاکستانی نژاد اسپنر عمران طاہر کو ٹیم انتظامیہ نے ممبئی میں سکیورٹی کے پیش نظر ہوٹل سے باہر نکلنے سے روک دیا ہے۔ ہندوستانی ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی نے جنوبی افریقی ٹیم کے قریبی ذرائع کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں کہا کہ شیو سینا کے کارکنوں کی جانب سے بی سی سی آئی کے مرکز پر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین شہر یارخان اور ششانک منوہر کے درمیان ملاقات سے قبل حملے نے ہندوستان میں موجود جنوبی افریقی کھلاڑیوں کیلئے خطرے کی گھنٹی بجادی تھی۔ تاہم جنوبی افریقہ کی ٹیم کے میڈیا منیجر نے عمران طاہر کی حفاظت کے حوالے سے کسی قسم کی خصوصی ہدایات جاری کرنے کی تردید کی ہے۔ رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ ’’ٹیم انتظامیہ نے عمران طاہر کو ہدایت کی ہے کہ ممبئی میں قیام کے دوران کسی بھی موقع پر وہ ہوٹل سے باہر نہ جائیں‘‘۔ ذرائع نے بتایا کہ ٹیم انتظامیہ عمران طاہر کے پاکستانی نژاد ہونے کے باعث اضافی اقدامات کررہی ہے تاکہ کسی ناخوشگوار واقعے سے بچا جاسکے۔ عمران طاہر اپنی بیگم سمیعہ دلدار اور ڈیڑھ سالہ بیٹے جبران کے ساتھ ممبئی کے مختلف مقامات کی سیر کرنا چاہتے تھے اور بچوں کے ساتھ کچھ شاپنگ مال سے خریداری کے علاوہ مشہور درگاہ حاجی علی کا دورہ بھی کرنا چاہ رہے تھے، وہ ممبئی کے حوالے سے سنی اور پڑھی ہوئی تمام چیزوں کو دیکھنا چاہتے تھے لیکن بدقسمتی سے وہ یہ سب کچھ اس وقت نہیں کرپائیں گے۔ جنوبی افریقہ کرکٹ ٹیم کے میڈیا منیجر کا کہناہے کہ عمران طاہر کیلئے کوئی خصوصی سکیورٹی ہدایات نہیں دی گئی ہیں بلکہ ٹیم کے دیگر کھلاڑیوں کی طرح معمول کی سکیورٹی فراہم کی گئی ہے۔ عمران طاہر جنوبی افریقہ کی ٹیم کے مقبول کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں، ہندوستانی شائقین نے گزشتہ اتوار کو وانکھیڈے اسٹیڈیم میں ونڈے سیریز کے آخری میچ میں ان کو خوب داد دی تھی۔ جس وقت شیو سینا کے کارکن وانکھیڈے اسٹیڈیم میں بی سی سی آئی کے مرکز پر دھاوا بول رہے تھے اور پاکستان مخالف نعرے لگانے میں مصروف تھے، اس وقت جنوبی افریقی ٹیم راجکوٹ سے چینائی کی طرف سفر کررہی تھی۔ مذکورہ واقعے کے بعد سکیورٹی کو مزید سخت کردیا گیا تھا جبکہ پی سی بی کے سربراہ کے ساتھ طے شد ہ ملاقات بھی منسوخ کردی گئی تھی۔ آئی سی سی نے بھی سکیورٹی کے پیش نظر ایلیٹ پینل میں شامل امپائر علیم ڈار کو تبدیل کردیا تھا۔
آئی پی ایل نے کرکٹ سے